صرف چند ہفتوں میں سب کچھ کیسے بدل گیا؟

The City of Canterbury Bankstown will welcome 2,021 new citizens on Wednesday, in the largest citizenship ceremony the country* has ever seen.

The massive ceremony attended by new citizens from more than 90 countries taking the pledge. Source: The City of Canterbury Bankstown

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

سڈنی کے کنٹربری بنکس ٹاؤن کونسل کے زیرِ اہتمام آسٹریلیا کی سب سے بڑی شہریت کی تقریب منعقد ہورہی ہے۔ باس ہلِ کے اسٹیڈیم میں دو ہزار سے ذیادہ افراد خود شریک ہو کر شہریت حاصل کر رہے ہیں اور جشن کا سا سماں ہے۔ ۔شائد یہ منظر کشی ایک ایسے وقت میں تعجب خیز لگے جب سڈنی کے ساؤتھ ویسٹ کی اسی کونسل کے تمام سبرزکے رہائشی کوڈ کی سخت پابندیوں کے باعث گھروں میں بند ہیں ۔ مگر ۲۳ جون ۲۰۲۱ کی تقریب کووڈ کی تمام حفاظتی تدبیروں اور ایس او پی کے ساتھ منعقد ہوئی جو ایک ایسی غیر معمولی تقریب تھی جس کا اب جولائی ۲۰۲۱ کے لاک داؤن میں تصور بھی محال ہے۔ سڈنی میں پچھلےمہینےاسی تقریب میں اپنے خاندان کے ساتھ شہریت حاصل کرنے والے صہیب رفیق کہتے ہیں کہ یہ اُن سب کے لئے کسی تہوار کی طرح ایک یادگار دن تھا مگر صہیب کی طرح کئی لوگ اس بات سے متفق ہیں کہ مستقبلِ قریب میں کم از کم سڈنی میں شہریت کی ایسی کوئی تقریب خواب و خیال ہو کر رہ گئی ہے۔


 یہ صرف چار ہفتے پہلے کی بات ہے جب  کینٹربری بینک اسٹاؤن کونسل نے ۲۳ جون۲۰۲۱  کو  دو ہزار سے ذیادہ نئے شہریوں کا خیرمقدم کیا ۔ ملک میں اب تک ہونے والی سٹیزن شپ کی  اس سب سے بڑی شہریت کی تقریب میں  نوے سے زائد ممالک کے نئے شہریوں نے خود شریک ہو کر آسٹریلین شہری بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

اس تقریب میں  پاکستان کے (192) ، بھارت کے (116) ، بنگلہ دیش کے (239) ، لبنان  کے (168) اور  ویتنام کے (338)   افراد نے آسٹریلین شہریت حاصل کی۔ بیس ممالک کے  نمائندوں نے بھی اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کی۔ کینٹربی-بینکس ٹاؤن کونسل کے سبربس میں تارکینِ وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ ملک کی اس کثیرالثقافتی کونسل کے میئر خالد اسفور نے کہا کہ  ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہر سال ہم اپنی بڑھتی ہوئی کثیر الثقافتی برادری میں نئے آسٹریلین شہریوں کا استقبال کرنے کے قابل ہیں۔
Topping the list, were arrivals from Vietnam (338), followed by Bangladesh (239), Pakistan (192),
The historic ceremony saw new citizens from more than 90 countries taking the pledge at the Dunc Gray Velodrome in Bass Hill. Source: Canterbury-Bankstown Council
آسٹریلین شہریت حاصل کرنا کئی تارکین وطن کے لئے ایک پُرجوش لمحہ ہو تا ہے اور صہیب  رفیق کی فیملی بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل تھی۔ صہیب نے بتایا کہ مقامی اسٹیڈیم میں ہونے والی اس تقریب کو کووڈ سیف بنانے کے لئے بہترین انتظامات کئے گئے تھے اور  شرکا کا جوش و خروش کے ساتھ نظم و ضبط بھی مثالی تھا۔
مجھے تو وہ عید کا دن لگ رہا تھا جب تمام اجنبی ایک دوسرے کے ساتھ آسٹریلین ہونے کے ناطے جڑے ہوئے ہر سمت سے آتے نظر آرہے تھے
صہیب کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ اتنی بڑی تقریب میں خود شریک ہو سکے اور یہ سب تمام کوڈ سیفٹی کے ساتھ بہت منظم طریقے سے  باس ہلِ کے اولمپک سائکلینگ اسٹیڈیم میں پُروقار طریقے سے  ہوا۔ بچوں نے بھی آسٹریلین جھنڈے لہرا کر جوش و خرش کا مظاہرہ کیا۔

 اس تقریب کا وبا کے پھیلاؤ سے یکسر کوئی تعلق نہیں مگر صرف چار ہفتوں میں ایسا کیا ہوا کہ کنٹربری۔ بنکس ٹاؤن کونسل کے تمام سبرب سمیت پورا شہر  ڈیلٹا ویڑینٹ کی لپیٹ میں آکر لاک ڈاؤن میں چلا گیا۔ سڈنی یونیورسٹی کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پروفیسر جوئیل نیگنِ کا کہنا ہے کہ  جیسے ہی یہ پتہ چلا کہ ڈیلٹا ویریئنٹ مشرقی سبرب بونڈائی ویسٹ فیلڈ  سے پھیل رہا ہے اسی وقت لاک ڈاؤن لگانا بہتر ہوتا مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ باقی شہر لاک ڈاؤن سے بچ جاتا کیونکہ ڈیلٹا ویرینٹ نے حفاظتی تدبیروں کے تمام سابقہ منصوبوں کو مات دے دی ہے۔
اگر شروع میں بونڈائی کا لاک ڈاؤن کر دیا جاتا تو شائد باقی شہر کے لاک ڈاؤن کا دورانیہ کم ہوجاتا مگر ڈیلٹا ویرینٹ جس تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے باعث پورے شہر میں لاک ڈاؤن پھر بھی لگانا ہی پڑتا Image کیا پچھلے سال روبی پرنسس کروز شپ کے مسافروں کو اترنے کی اجازت دینے کے بعد جس طرح وبا پھیلی تھی اس سے نیو ساؤتھ ویلز کی حکومت نے سبق سیکھا؟ اس سوال کے جواب میں پروفیسر نیگن کہتے ہیں کہ یہ صورتحال روبی پرنسس کی صورتحال سے بہت مختلف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم مستقل طور پر سیکھ رہے ہیں اور وبا میں مسلسل بدلاؤ آرہا ہے۔
ریاست کی چیف ہیلتھ آفیسر کیری چینٹ نے کہا ہے کہ لیموزین ڈرائیور ، جو 11 جون سے قبل بین الاقوامی فیڈیکس ایئر کےعملے کی نقل و حمل کے دوران وائرس کا شکار ہوگیا تھا اور شائد یہی بونڈائی کلسٹر کا پہلا مرکزی کیس تھا، جو بعد میں کئی مقامات پر گیا جس سے وائیرس دوسروں تک منتقل ہوتا ہوا دوسرے سبربز میں پھیلتا چلا گیا۔ لیموزین ڈرائیورز کو لازمی ویکسین لگوانے کی پابندی کے باوجود اس ڈرائیور کے ویکسین نہ لگنے کی واضع وجوہات سامنے نہیں آ سکیں مگر پولیس کا کہنا تھا کہ لیمو ڈرائیور پر فرد جرم نہیں عائد نہیں کی جارہی۔
اس ڈرائیور کے خاندان کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت اپنی ناکام پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے ڈرائیور کو موردِ الزام ٹہرا رہی ہے۔ پرفیسر نیگن نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ قرنطینیہ کے لئے ائیرپورٹ پر ہی انتظامات کئے جائیں تو شائید فضائی عملے کو لانے اور  لیجانے  کے دوران موجود رسک کم ہو سکے مگر پھیلاؤ کو روکنا پھر بھی اتنا آسان نہیں ہے۔


پوڈ کاسٹ سننے کے لئے اوپر دئے آڈیو آئیکون پر کلک کیجئے

  یا پھرنیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے

 


شئیر