پچھلے مالی سال میں عام ویزا کے مقابلے میں تقریباً چار ہزار درخواست گزاروں کو اس ویزا پروگرام کے ذریعے ترجیحی بنیادوں پر پرمننٹ ریزیڈینسی [مستقل سکونت] دی گئی، حالانکہ اس عرصے میں کرونا وائرس کی وجہ سے مائگریشن نہ صرف تقریباً رکی ہوئی تھی بلکہ آسٹریلین بارڈر بھی بند تھے اور سفری پابندیاں بھی لاگو تھیں۔
سال دو ہزار انیس میں شروع ہونے والے گلوبل ٹیلنٹ انڈیپینڈینٹ پروگرام کا مقصد ہنرمند مائیگرینٹس کے لئے مشہور ممالک جن میں امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا شامل ہیں، آسٹریلیا کو ایک بہترین ملک کے طور پر پیش کرنا تھا۔
اہم نکات:
- گلوبل ٹیلینٹ انڈیپینڈینٹ پروگرام آسٹریلیا میں مستقل سکونت حاصل کرنے کا تیز ترین راستہ ہے
- اس ویزا اسکیم کے ذریعے ہنر مند افراد کو آسٹریلیا میں مستقل سکونت اور کام کرنے کی اجازت دی جاتی ہے
- گلوبل ٹیلنٹ ویزا کی پراسیسنگ میں دو دن سے لے کر دو مہینے تک لگ سکتے ہیں
یہ اسکیم کیسے کام کرتی ہے؟
اس ویزا کے ذریعے نہایت ہی ہنرمند افراد کو اِن سات میں سے ایک سیکٹر کے لئے کام کرنے کا موقع دیا جاتا ہے: ایگری-ٹیک، میڈ-ٹیک، اسپیس [خلا]، فِن-ٹیک، اینرجی اور کانکنی ٹیکنالوجی، سائبرسیکورٹی اور ڈیٹا سائنس۔
اِس ویزا کی اہلیت کے لئے درخواست گزار کو ایک لاکھ تریپن ہزار چھے سو ڈالر یا اس سے زائد آمدنی ہر سال حاصل کرنا ہوگی، یا یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ وہ شخص اتنی آمدنی حاصل کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ درخواست کو اسی شعبے کی کسی قومی سطح پر مشہور شخصیت/ادارے کی جانب سے نامزد کیا جانا بھی ضروری ہے۔

The Global Talent Visa program is the fastest pathway for permanent residency in Australia. (representational image) Source: AAP
" اس ویزا کی شرائط ان قوانین کا حصہ نہیں جو اکثر ویزا کے ساتھ ہوتے ہیں۔ زیادہ تر ضروریات انتظامی نوعیت کی ہیں۔
" اس ویزا کے لئے عمر کی حد نہیں، نہ ہی مخصوص ہنر کی الگ سے جانچ کی جائے گی، امیگریشن آفیسر ہی جانچ کرے گا۔ اس کے علاوہ انگریزی زبان کا ٹیسٹ بھی نہیں ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ویزا ملنے یا نہ ملنے کا فیصلہ چند ہفتوں میں ہوجاتا ہے۔"
شروعات میں سست روی کے باوجود اس پوگرام کے ذریعے پچھلے سات مہیںوں میں چار ہزار ایک سو نو ویزا جاری کئے گئے۔
لیکن ان ویزا کو حاصل کرنے والوں کی بڑی تعداد آسٹریلیا میں ہی موجود دی، جو ابوالرضوی کے مطابق اس اسکیم کا مقصد ہی نہیں۔
"دنیا بھر میں اس ویزا پروگرام کی تشہیر کے لئے لوگ بھیجے گئے لیکن اگر آپ اعداد و شمار کو دیکھیں تو ویزا ملنے والوں میں سے اسّی فیصد تو پہلے ہی سے آسٹریلیا ہی میں موجود تھے۔"

GTI is aimed at attracting highly skilled migrants working in one of the seven designated ‘future-focused’ sectors. (Image for representation only). Source: AFP
گولڈ کوسٹ سے تعلق رکھنے والے مائگریشن ایجنٹ نکولس یاک نے حال ہی میں اپنے ایک کلائنٹ کی گلوبل ویزا حاصل کرنے میں مدد کی۔
نکولس کا کہنا ہے کہ بظاہر تو ایک درخواست گزار کے لئے اس ویزے کی شرائط پُرکشش نظر آتی ہیں جن میں کم پراسیسنگ ٹائم ہے، لیکن یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ حکومت نے ویزا کی چند ایسی شرائط رکھی ہیں جو آسان نہیں۔
"یہ ویزا صرف مستقبل کے پیشوں کے لئے ہے، جبکہ موجودہ پیشوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ میرے خیال میں بہت سے افراد ویزا میں آمدنی کی شرط کو پورا نہیں کرپائیں گے۔"
اس ویزا اسکیم کی مد میں حکومت پانچ ہزار ویزا جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے لئے ڈیپارٹمنٹ آف ہوم افئیرز نے برلن، واشنگٹن ڈی سی، سنگاپور، دبئی، سنتیاگو، شنگھائی اور نئی دہلی میں اپنے اہلکار بھیجے تھے۔
آسٹریلین کمپیوٹر سوسائٹی کی اسٹینڈرڈ اور اکریڈیٹیشن سروسز کے ڈائریکٹر، رُوپرٹ گریسٹون کا کہنا ہے کہ اس ویزا پروگرام میں بقیہ مالی سالے کے دوران اہم تبدیلیاں آئیں گی۔ اے سی ایس ادارہ لوگوں کو جی ٹی آئی ویزا کے لئے انفارمیشن اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی سیکٹر کے لئے نامزد کرتا ہے۔
"اس اسکیم میں شامل ہونے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اس ویزا میں بہت اہمیت نظر آتی ہے اور حکومت نے بھی اسے کافی ترجیح دی ہے۔
"اگرچہ کووڈ۔۱۹ کی وجہ سے پانچ ہزار ویزوں کا ٹارگٹ پورا نہ ہوسکا لیکن ہمارے خیال میں اگلے سال یہ حد بھی ختم ہوجائے گی۔ اگلے راونڈ میں جی ٹی آئی درخواستوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔"
دستبرداری نوٹس [ڈسکلیمر]: یہ مواد عام معلومات فراہم کرنے کے لئے ہے اور اسے کسی بھی طرح پیشہ ورانہ مشورے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔