گرینز کے رہنما ایڈم بینڈ کا کہنا ہے کہ ان کے وکلاء نے اٹارنی جنرل مارک ڈریفس کوخط لکھا ہے جس میں ینڈ کے دعوے کے مطابق کہا گیا ہے کہ مارک ڈیفس کا تبصرہ ان کے اور گرین پارٹی کے لئے باعثِ تضحیک تھے۔
اے بی سی کو دئے گئے انٹرویو میں شامل یہ تبصرے فلسطینی حامیوں کے احتجاج میں گرین کی مبینہ شمولیت کے بارے میں تھے۔
چونکہ مارک ڈریفس کے یہ تبصرے پارلیمنٹ میں نہیں کیے گئے تھے لہذا ان کے بیان کو
گرین لیڈر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ متعدد میڈیا آؤٹ لیٹس نے قانونی خدشات کی وجہ سے اٹارنی جنرل کے بیانات نشر اور شائع نہ کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ میں ان کی پابندی کا خیرمقدم کرتا ہوں،
“مجھے لگتا ہے کہ اس ملک کے سب سے قانونی عہدےدار کو بے بنیاد بیانات نہیں دینا چاہئیں اور نہ غلط معلومات پھیلانا چاہئے۔ کسی بھی سیاست دان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے۔
بینڈ نے کہا کہ وہ “اس معاملے کو قانونی طور حل نہیں کرنا پسند کریں گے اس لئے انہیں امید ہے کہ ڈریفس “مناسب طریقے سے میری لیگل ٹیم کو جواب دیں گے۔”
ایدم بنڈ اور گرینز پارٹی نے غزہ میں جاری حماس اسرائیل جنگ میں فلسطینیوں کی حمایت کا بارہا اظہار کیا ہے۔
بدھ کے روز، حکومت اور اپوزیشن دونوں نے پارلیمانی ممبران کے دفاتر کے باہر فلسطینی حامیوں کے احتجاج کی مذمت کی تھی جس پر گرین کے ساتھ تناؤ بڑھ گیا تھا۔
وزیر اعظم انتھونی البانیس نے کہا تھا کہ سینیٹرز اور پارلیمنٹ کے ممبروں کے دفاتر کے باہرمظاہروں اور راستوں میں رکاوٹ کے ذریعے بڑھتا تناؤ ختم ہونا چاہیے۔ اور ممبران کو اس کے خاتمے کے بجائے کمیونیٹی تناؤ بڑھانا نہیں چاہئے ۔
اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن نے بھی مظاہرین کے اقدامات کے خلاف بات کی۔
انہوں نے کہا، “یہ مکمل طور پر اور بالکل ناقابل قبول ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہئے۔”
“پارلیمنٹ کے منتخب ارکان کے دفاتر کو سرخ رنگ سے نشانہ بنایا گیا ہے، نفرت اور امتیازی سلوک اور مخالفت کے ناگوار پیغامات ہیں اور اس کی مذمت کی جانی چاہئے۔
“گرینز کو ایسے افراد کو پشت پناہی یا درگزر کرنے کی پالیسی کے بجائے اس کی مذمت کرنی چاہئے۔”
البانیس اور ڈٹن کے تبصرے پارلیمانی مراعات میں شامل تھیں۔
جمعرات کی صبح ایک پریس کانفرنس میں،گرین رہنما ایڈم بینڈ نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ غزا میں تشدد اور انسانی المئے کو نظرانداز کرنے کی پالیسی سے توجے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بینڈٹ نے کہا، “حکومت نے مقامی انتخابی دفاتر میں ہونے والے کچھ واقعات سے گرین کو منسلک کرنے کی کوشش کرنے اور گرین پر الزامات کا سلسلہ شروع کیا ہے”
گرین رہنما نے کہا کہ غزا پر حملے کی حمایت کرنے والے وزیر اعظم ہمیں امن اور عدم تشدد کے بارے میں لیکچر نہیں دے سکتے”
انہوں نے کہا کہ گرین “اندرونِ ملک اور بیرون ملک امن عدم تشدد”کا ایجنڈہ رکھنے والی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا، ہم اس حکومت پر غزا میں جنگ بندی کے لئے دباؤ کی کسی معنی خیز کارروائی کی کوششوں کو دیکھے بغیر دباؤ ڈالنے سے نہیں رکیں گے۔”
“اس ملک کے سیکڑوں ہزاروں لوگ امن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
“ہم یہاں اور غزا میں امن کا مطالبہ کرتے رہیں گے، کیونکہ اس قتل عام کو ختم کرنا چاہئے۔”
اس مضمون میں آسٹریلین ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے اضافی مواد شامل ہے۔