بین الاقوامی طلباء کا کہنا ہے کہ وہ آنے والے مسافروں کے لیے چین اور بھارت میں تیار ہونے والی دو ویکسینوں کی منظوری کے بعد آسٹریلیا واپی کے لیے پرامید ہیں۔
آسٹریلیا میں علاج معالجے کی انتظامیہ
The Therapeutic Goods Administration
نے اعلان کیا ہے کہ سینوویک اور کوویڈ شیلڈ لگوا کر آنے والے بین الاقوامی مسافروں کو دیگر تسلیم شدہ حفاظتی ویکسین والے مسافر کے طور پر تسلیم کیا جائے گا
کووڈ ویکسین کے دو ڈوز لگوانے والے افراد کو ایک ہفتے کے لیے ہوٹل کے بجائے گھروں میں قرنطینہ کرنے کی اجازت ہوگی بشرطیکہ وہ منظور شدہ ویکسین حاصل لیں۔
اب آسٹریلیا میں ایسٹرا زینیکا ، فائزر ، موڈرینا ، اور جانسن اینڈ جانسن کے ساتھ ساتھ چین کی سینوواک اور ہندوستان کی کوویشیلڈ کو منظور شدہ ویکسین مانا جائے گا ۔
مگر ویکسین نہ لگوانے والے افراد یا غیر منظور شدہ ویکسین لگوانے والے مسافروں کو ہوٹلوں یا وقف شدہ سہولیات میں دو ہفتوں کے لئے قرنطینیہ میں رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا ، "یہ فیصلہ ان ممالک کے لیے خاص طور پر اہم ہوگا جہاں یہ دونوں ویکسین استعمال کی جا رہی ہیں۔"
پاکستان ، ہندوستان اور چین کے علاہ جنوب مشرقی ایشیا کے کئی ممالک کے افراد اب اس منظوری سے فائیدہ اٹھا سکیں گیں جہاں سینوواک اور کوویشیلڈ ویکسین لگ رہی

Australian Prime Minister Scott Morrison speaks to the media during a press conference at the Lodge in Canberra, Friday, October 1, 2021۔ Source: AAP
ہے۔ "یہ بھی اہم ہوگا ، جب ہم اس مرحلے میں جائیں گے ، جو مجھے یقین ہے کہ اگلے سال کچھ ریاستوں میں ہو گا ، خاص طور پر نیو ساؤتھ ویلز کے ساتھ میری بات چیت میں ، جہاں وہ طلباء ، ہنر مند تارکین وطن ، اور شاید جلد ملک میں آنا اور ان ویکسینوں کو تسلیم کرنا جیسے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ "
یونیورسٹیوں کے لیے چوٹی کے ادارے نے کہا کہ ٹی جی اے کے فیصلے نے چین اور بھارت جیسے ممالک سے مکمل طور پر ویکسینیڈ طلباء کی آسٹریلین یونیورسٹیوں میں آمد کی راہ ہموار کر دی ہے۔۔
یونیورسٹیوں آسٹریلیا کی چیف ایگزیکٹو کیٹریونا جیکسن نے کہا کہ یہ فیصلے 130،000 سے زائد طلباء کے لیے نئی امید لائے گا جو صبر کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے آسٹریلیا واپس آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
اعلی تعلیم کے تمام بین الاقوامی طلباء میں سے نصف آسٹریلیا سے باہر رہتے ہیں۔ ہمارے بین الاقوامی پی ایچ ڈی طلباء میں سے ایک تہائی بھی غیر ملکی ہیں جو یہاں اپنی تحقیق مکمل کرنے کے لیے واپس آنے کے لیے بے چین ہیں۔
سیاحت کی صنعت کے سربراہ بھی اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
ٹورزم اینڈ ٹرانسپورٹ فورم کی چیف ایگزیکٹو مارگی آسمنڈ نے اے بی سی نیوز کو بتایا ، "یہ بالکل بڑی اور ایسی چیز ہے جس پر ہم کئی مہینوں سے زور دے رہے ہیں۔"
اگر ہم سینوواک کو قبول نہیں کرتے تو چین سے کوئی بھی یہاں نہیں آئے گا۔
- پوڈ کاسٹ سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- , , t
- یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے