ہنر مند تارکین وطن اور بین الاقوامی طلباء ، شہریوں اور مستقل رہائش رکھنے والوں کے بعد آسٹریلیا آسکیں گے ۔

وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے رواں سال کے آخر تک بین الاقوامی سرحدیں کھولنے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اولین ترجیح ایسے آسٹریلین شہریوں اور مستقل رہائش رکھنے والوں کو دی جائے گیجو واپس آنے کےخواہشمند ہیں اس کے بعد اسکلڈژ مائیگرنیٹس اور طلباء آئیں گے ۔

International travel vaccination certificates will be available on MyGov this week

Source: AAP

 

جمعرات کے روز بیرون ملک پھنسے لوگوں کو امید دلاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ روان سال کے آخر تک بین الاقوامی سرحدی پابندی ختم ہونے کے بعد حکومت تین طرح کے افراد کو ترجیح دی گی ۔

 


 

آسٹریلیا شہریوں اور مستقل رہائش رکھنے والے افراد کی واپسی کو ترجیح دے گا اس کے بعد ہنر مند تارک وطن اور طلبا کو فوقیت ہو گی ۔

وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نےکہا کہ وزیٹرز کو اگلے سال تک آسٹریلیا میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی  ۔

مکمل طور پر ویکسین حاصل کرنے والے شہری اور مستقل رہائشیوں کو سفر کی اجازت دی جا سکتی ہے جس کے بعد وہ ایسی ریاستوں مین واپس آسکتے ہیں جہاں ویکسین کی دونوں خوراکیں لینے والوں  کی شرح 80 فیصد ہو ۔


 

جناب موریسن نے کہا کہ ان آسٹریلین شہریوں اور مستقل رہائش رکھنے والوں ترجیح دی جائے گی جو محکمہ خارجہ اور تجارت (ڈی ایف ای ٹی ) سے ریجسٹرڈ ہیں اور ویکسین حاصل کر چکے ہیں ۔

" ویکسین شدہ آبادی کا ہونا خاص طور پر اسی فیصد کا ہدف حاصل ہونے کے بعد ، ا سکا مطلب ہے کہ آسٹریلیا کھل سکے گا ،بین الاقوامی سفر دوبارہ کھول سکے گا اور اس میں تین ترجیحات ہیں ؛ ظاہر ہے پہلی ترجیح دنیا بھر میں موجود ایسے آسٹریلینز کو گھر واپس لانا جو ویکسین حاصل کر چکے ہیں اور ہمارے ائیرپورٹس پر کسی حد کے تابع نہیں ہیں ، انہوں نے بھارتی میڈیا سےآج ورچول پریس کانفرنس کے دوران کہا ۔

وزیر اعظم نےکہا کہ بھارت آسٹریلین شہریوں کو وطن واپس لانےکی سرگرمی کا سب سے بڑا حصہ ہوگا۔

مارچ 2020 میں سرحدی بندش کے بعد سے اب تک بھارت میں پھنسے تقریبا 26500 آسٹریلین واپس آچکے ہیں جبکہ 10000 سے زائد افراد تا حال بھارت میں موجود ہیں ۔

ہنر مند تارکین وطن اور بین الاقوامی طلباء کی بتدریج واپسی ، تاہم 2022 تک کوئی وزیٹر نہیں آسکے گا ۔

جناب موریسن نے کہا کہ ایک مرتبہ تمام آسٹریلینز کے واپس آنے  کے بعد ہنر مند تارک وطن اور طلبا کی واپسی ممکن ہو گی ، تاہم انہوں نے اس سال کسی بھی سیاحتی سفر کے امکان کو رد کر دیا ۔

"میرا خیال ہے کہ ایک مرتبہ ہم آسٹریلین شہریوں،  مستقل رہائشیوں ، ہنر مند تارک وطن اور طلباء کے لئے ترجیحی بنیاد پر کام کر لیں ، میرا خیال ہے یہ ہماری ترجیح ہیں اور پھر آئندہ سال ہم اس طرف جا سکیں گے (سیاحتی سفر)، میں پر امید ہوں کہ ہم (یہ) کر سکتے ہیں لیکن ہمیں ایک وقت میں صرف ایک قدم اٹھانا ہے ۔"

بھارت سے متعلق خصوسی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "بھارت میں ویکسین لگانے کی شرح کافی حوصلہ افزاء ہے اور ان کے پاس ایک بہت زیادہ اچھی ویکسین ہے اور یہ بہت اعلیٰ بات ہے چنانچہ میرا خیال ہے کہ یہ بات آئندہ سال ہمیں بہت مواقع فراہم کرے گی ۔"

بھارت میں پھنسے ہزاروں اسکلڈ مائیگرنٹس کی طرح رگھوبیر سنگھ کے لئے یہ خبر بھی 18 ماہ کے دوران آسٹریلین حکومت کی جانب سے کئے جانے والے بہت سے امید افزاء وعدوں میں سے ایک ہے ۔

31 سالہ گریجویٹ ویزہ ہولڈر جو ہریانہ میں پھنسے ہوئے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ (سرحدیں ) کھولنے کی تفصیلات ابھی تک صرف باتیں ہیں۔

یہ منصوبہ ہنر مند تارک وطن کی کی مرحلہ وار بتدریج ملک واپسی  کا خاکہ یش کرتا ہے لیکن غالبا ابتدا میں یہ چند ملکوں سے شروع ہوگا تاہم ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ عالمی وبا سے اچھی طرح نمٹنے کے تناظر میں بھارت اس فہرست کا حصہ ہوگا یا نہیں ۔" جناب سنگھ نے کہا ۔

انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کو خاص طور پرایسے گریجویٹس کو کچھ ویزہ مراعات دینی چاہیں جن کا ویزہ ختم ہو رہا ہے اور ان کے پاس واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔
Prime Minister Scott Morrison
Source: AAP
بیرون ملک سفر

جناب موریسن نے کہا کہ حکومت ایک ایسا نظام تیار کر رہی ہے جس کے تحت شہری اور مستقل رہائشی ویکسین کی دونوں خوراکیں حاصل کرنے کے بعد ملک چھوڑنے اور ایسی ریاستوں میں واپس آنے کی اجازت دی جائے گی جو ویکسین کی مکمل خوراک کی اسی فیصد شرح کا ہدف حاصل کر چکی ہوں

انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور ہر نیو ساوتھ ویلز وہ پہلی ریاست ہو گی جس کے شہری بیرون ملک پرواز کر سکیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میرا اشارہ ایسی ریاستوں کی جانب ہے جو مرحلہ "سی" میں اسی فیصد ویکسین کا ہدف رکھنے والی ریاست کے شہریون کی طرف ہے ، تاکہ آپ ہندوستان کا سفر کر کے واپس آسکیں ۔مجھے امید ہے کہ اس سال یہ دیکھنے لو ملے گا۔

آسٹریلیا کھولنے پر ماہرین کی رائے

لندن بزنس اسکول کے وہیلر انسٹیٹیوٹ فار بزنس ایند ڈیویلپمنٹ کے اکیدیمک ڈائریکٹر پروفیسر راجیش چانڈی نے کہا کہ تمام عالمی طور پر منسلک معاشروں کی طرح آسٹریلیا بھی ہمیشہ کے لئے اپنی سرحدیں بند نہیں کر سکتا ۔

یہ بہت تیزی سے واضح ہو رہا ہے کہ دنیا بھر کے معاشروں کو کووڈ-19 کے ہمراہ رہنا ہوگا ۔

اب جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ انتہائی موثر ویکسین ہی کووڈ 19 کے ساتھ رہنے میں ہماری مددگار ہو سکتی ہے تو اب حکام کو چاہئے کہ آسٹریلیا کے طویل عرصے سے دنیا سے منقطع روبط احتیاط کے ساتھ دوبارہ بحال کئے جائیں ۔ پروفیسر چانڈی نے کہا ۔

مائیکل مہر ای والٹ اور الیکٹرانک پاسپورٹ کے سی ای او اور شریک بانی ہیں جو مسافروں کی نقل و حمل کو آسان بنانے کے لئے رابطہ ٹریسنگ کو ڈیجیٹلائزڈ کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کو کم از کم کھلنے کی ضرورت ہے ۔

جناب مہر نے کہا کہ "دنیا بہت بڑی ہے اور ہمیں اب کھلنے کا آغاز کرنا ہوگا لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کووڈ کے تناظر میں سب ممالک کے حالات ایک جیسے نہیں ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف ویکسین کی شرح بلکہ ویکسین سے متعلق ڈیٹا جیسا کہ ویکسین حاصل کرنے کا ثبوت یا ٹیسٹ کا منفی نتیجہ ، ان میں دھوکہ دہی کا بھی امکان ہے۔


 

 


شئیر
تاریخِ اشاعت 30/09/2021 7:51pm بجے
تخلیق کار Avneet Arora
پیش کار Warda Waqar