نیو ساوتھ ویلز حکومت کے بیس ملین ڈالر پیکج پر سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ آیا یہ پیکج طلبا کی کرونا وائرس وبا کے دوران امداد کرسکے گا یا نہیں۔
اس پیکج کے ذریعے طلبا کو ہوم اسٹے اور دوسرے رہائشی اداروں سے عارضی رہائش مہیا کی جائے گے۔
دوسری جانب طلبا کے لئے ایک چوبیس گھنٹے، سات دن والی ہاٹ لائن بھی فراہم کی جائے گی جس کا مقصد بین الاقوامی طلبا کو رینٹل، طبی، قانونی اور ذہنی صحت کی امداد مہیا کی جائے گی۔
اس پیکیج کے اعلان سے پہلے نیو ساوتھ ویلز وہ واحد ریاست تھی جس نے طلبا کے لئے کسی پیکج کا اعلان نہیں کیا تھا۔
یہ پیکج دوسرے ریاستی پیکجوں سے بھی کم ہے۔ وکٹوریہ نے پینتالیس ملین ڈالر کے پیکج کے اعلان کیا ہے جس میں طلبا کو ایک ہزار ایک سو ڈالر کیش دیئے جائیں گے جن کی نوکری بحران کے دوران چلی گئی ہے۔
آسٹریلین فیڈیریشن آف انٹرنیشل اسٹوڈنٹس کی اولینا نیوین کا کہنا ہے کہ نیو ساوتھ ویلز حکومت کی طرف سے پیکج کا اعلان خوش آئند ہے پر ریاست میں طلبا، وکٹوریہ کی طرح کے مالی امداد کے پیکج کا اعلان کررہے تھے۔
"مجھے یقین نہیں کہ یہ زیادہ عرصے تک چلے گا۔"
" صرف گھر کا مسئلہ نہیں، کھانا ہے، روزمرہ کی زندگی ہے، بہت سے بین الاقوامی طلبا شدید مشکلات کا شکار ہیں۔"
"لیکن رہائش بھی ایک اہم پہلو ہے۔"
ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا میں تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ بین الاقوامی طلبا تعلیم حاصل کررہے ہیں، جن میں سے کئی کی ملازمت نہیں رہی، لیکن وہ جاب کیپر اور جاب سیکر پیمنٹ حاصل نہیں کرسکتے۔
وزیرِہنر اور تعلیم جیف لی کے اعلان کے مطابق لیگل سروس نیو ساوتھ
ویلز طلبا کو مفت قانونی مشاورت فراہم کرے گی۔
"کئی [طلبا] اپنی پارٹ ٹائم نوکریوں سے محروم ہوگئے ہیں اور نا ہی اپنے ملک واپس جاسکتے ہیں اور وہ دولتِ مشترکہ کے حکومتی پیکج کے لئے اہل بھی نہیں۔"

The package announced by NSW is less generous than states such as Victoria. Source: AAP
وزیرِاعظم اسکاٹ موریسن کا کہنا ہے کہ بینالاقوامی طلبا کی اس بحران کے دوران سب سے پہلی ذمہ داری خود کی ہے۔
اسکاٹ موریسن نے اپیل کی ہے کہ جو طلبا اپنی امداد نہیں کرسکتے تو بہتر یہی ہے کہ وہ اپنے ملک واپس لوٹ جائیں۔
چند ریاستوں نے مجموعی طور پر کم مالی پیکج دیئے ہیں،جبکہ تسمانیہ میں بین الاقوامی طلبا کے لئے ڈھائی سو ڈالر اور فی خاندان ایک ہزار ڈالر کا اعلان کیا گیا ہے۔
حزبِ اختلاف لیبر پارٹی کے تعلیم کے ترجمان کلیٹن بار کا کہنا ہے کہ نیو ساوتھ ویلز حکومت نے جو پیکج دیا ہے، اس سے "وہ بہت زیادہ بہتر" کرسکتی تھی۔ کلیٹن نے حکومت کے اتنے دیر سے پیکج کے اعلان پر بھی تنقید کی ہے۔
" اگر آپ کا بچہ کسی دوسرے ملک کی یونیورسٹٰی میں تعلیم حاصل کررہا ہو اور وہ اپنے گھر واپس نہیں آسکتا ہو کیونکہ بارڈر بند ہے، تو آپ ضرور چاہیں گے کہ وہ ملک آپ کے بچے کوبہترین امداد فراہم کرے۔"
آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے ۔ جمعہ ۱۵ مئی سے نیو ساؤتھ ویلز میں پانچ سے زائد افراد کی ملاقات پر پابندی ہے تاہم ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد اس شرط سے مثتثنٰی ہیں۔
اگر آپ کو شک ہے کہ آپ کا کسی طرح وائرس سے رابطہ ہوا ہے تو فورا اپنے ڈاکٹرکو کال کریں تاہم ڈاکٹر کے پاس جانے سے گریز کریں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔
اگر آپ کو طبی ایمرجنسی یا سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہے تو فری ہیلپ لائن 000 پر رابطہ کریں
ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت کی آگاہی دینے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ معلومات تریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔