آسٹریلین ائیپورٹس پر بائیو سیکیورٹی افسران ہر سال سینکڑوں ٹن عجیب و غریب اشیاء ضبط کرتے ہیں جنہیں آسٹریلیا کے ماحولیات اور معشیت دونوں کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔
بیرونِ ملک سے ّآسٹریلیا آنے والے مسافروں کے پاس سے برامد ہونے والی اشیا میں مرغی کی آنتوں سے لے کر زندہ مینڈک تک شامل ہیں۔
آسٹریلیا میں داخل ہونے والے کسی بھی شخص کو کچھ کھانے پینے کی اشیاء، پودوں کے مواد اور جانوروں سے متعلق مصنوعات کی موجودگی کی بابت بتانا یا ڈیکلئیر کرنا لازمی ہوتا ہے کیونکہ بائیو سیکیورٹی افسران کو ایسے سامان کا معائنہ کرکے قابلِ اعتراض اور خطرناک مواد ضبط کرنے کا اختیار حاصل ہے۔کسٹم افسران نے جو عجیب اشیا برامد کیں ان میں مرغی کی آنتیں، بطخ کے گُردے، خشک کھال والے مینڈک، گھونسلے شامل ہیں۔
2023 میں 19 ملین بین الاقوامی مسافر آسٹریلیا پہنچے، جن میں سے ایک تہائی سے زیادہ — 7.5 ملین — بائیو سیکیورٹی اسکریننگ سے گزرے۔
محکمہ زراعت، ماہی گیری اور جنگلات (DAFF) کے مطابق، آسٹریلیا کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ایسا سامان لانے والے مسافروں کے سامان سے تقریباً 400,000 (چار لاکھ) اشیاء ضبط کی گئیں۔

بائیو سیکیورٹی کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اکتوبر 2019 اور دسمبر 2023 کے درمیان 22 ویزے منسوخ کیے گئے۔DAFF
آسٹریلیا کے لئے کون سی اشیا بائی سیکیوریٹی رسک ہیں؟
آسٹریلیا میں مقامی نباتات اور حیوانات کو ناپسندیدہ کیڑوں، بیماریوں اور جڑی بوٹیوں کے پھیلاؤ سے بچانے کے لیے بائیو سیکیورٹی کے سخت قوانین نافذ العمل ہیں، جس باعث کھانے کی اشیاء اکثر ہوائی اڈوں پر ضبط کی جاتی ہیں۔
سڈنی اور میلبورن کے ہوائی اڈوں پر سب سے زیادہ اشیا ضبط کی گئیں جہاں مجموعی طور پر ہر تین میں سے ایک آئٹم میں بائیو سیکیورٹی کے قوانین کی خلاف ورزی پائی گئی۔
ویسے تو عام گھریلو اشیاء باقاعدگی سے لوگوں کے سوٹ کیسوں میں پائی جاتی ہیں، جیسے مصالحے یا گائے کا گوشت، لیکن دیگر چیزیں کچھ زیادہ ہی عجیب و غریب ہیں جنہیں خفیہ طریقوں سے اسمگل کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں۔

گزشتہ برس کینبرا کے ایک بائیوسیکیورٹی افسر نے ایک مسافر کو بھارت میں دریائے گنگا سے مقدس سمجھا جانے والا پانی درآمد کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا۔
اسی طرح پرتھ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ایک مسافر نے اپنے سامان میں کیلے کا ایک مکمل درخت، جو اس کی جڑوں کے نظام اور مٹی کے ساتھ تھا، آسٹریلیا لانے کی کوشش کی تھی۔
سمندر کے راستے ملک میں داخل ہونے والے سامان کی بھی کڑی نگرانی کی جاتی ہے، 2023 میں جہازوں کے معائنے کے دوران کئی موسمی کیڑوں کا پتہ چلا۔
DAFF کے مطابق بائیو سیکیورٹی اسکریننگ کے دوران ان اشیاء کو روکنا آسٹریلیا کی 78$ بلین مالیت کی زرعی صنعت کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔

"ہمارا بائیو سیکیورٹی سسٹم ہمارے ماحول، صنعتوں، پودوں اور انسانی صحت کو غیر ملکی کیڑوں اور بیماریوں کے خطرات سے محفوظ رکھتا ہے۔"
آسٹریلیا میں خاص طور پر فٹ اینڈ ماؤتھ بیامری باعثِ تشویش ہے، اس کے ایسے کئی جراثیم ہیں جو خطرناک ہیں جن میں افریقی سوائن فیور، اور زائلیلا نامی وبا بھی باعثِ تشویش ہے جو ایک جراثیمی بیماری ہے اور صحت مند پودوں کو متاثر کرتی ہے، جبکہ کھپرا بیٹل کے جراثیم اناج کی فصل کو متاثر کر سکتے ہیں۔
غیر ملکی بیماریوں ، جراثیم، بکٹیریا اور کیڑے مکوڑوں سے آسٹریلیا کی فصلوں اور مویشیوں کی صنعتوں کی تباہی کے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ آسٹریلیا کی زرعی اور مویشیوں کی صنعتی مالیت بالترتیب 46 بلین ڈالر اور 32$ بلین ڈالر ہے۔
حکام نے متنبہ کیا کہ جو لوگ خطرناک اشیاء کو لانے کی کوشش کرتے ہیں وہ بڑے مالی جرمانے کا سامنا کرسکتے ہیں، جرمانے 626$ سے شروع ہوکر 6,260$ تک جاپہنچتے ہیں۔