میڈیکل جرنل آف آسٹریلیا میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل کے مطابق ایک شخص فی کس ۶۔ا افراد تک وائرس بڑھاتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا اور بہتر آئی سولیشن رہی تو وائرس کو انتہا تک پہنچنے میں مزید وقت لگے گا۔
"انفیکشن کی پیک اکتوبر تک جاسکتی ہے اور آئی سی یو کے استعمال کی پیک نومبر تک جاسکتی ہے۔
" اس وقت تک آبادی میں تقریبا پانچ فیصد افراد میں (کرونا وائرس) کی علامات ہوں گی، جبکہ چودہ ہزار افراد نیو ساوتھ ویلز کے اسپتالوں میں ہوں گے اور پانچ ہزار ایک سو افراد انتہائی نگہداشت میں ہوں گے۔
ریسرچ کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاو سے قبل ریاست میں آٹھ سو چوھتر انتہائی نگہداشت والے بستر موجود تھے۔

Source: AAP
دوسری جانب ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اگر "سوشل ڈسٹنسنگ" برقرار نہ رکھی گئی تو کرونا وائرس کی پیک جولائی تک بھی آسکتی ہے۔
لیکن طبی ماڈل پر کام کرنے والوں کے مطابق اس ریسرچ کا دارومدار موجودہ صورتحال پر ہے جس میں ہر روز تبدیلی آرہی ہے۔
نیو ساوتھ ویلز میں حکومت کی جانب سے دو سے زائد لوگوں کے ایک ساتھ اکھٹا ہونے پر پابندی ہے۔
طلبا کو گھروں پر ہی تعلیم حاصل کرنے پر ذور دیا گیا ہے۔
ستر سال سے زائد افراد کو گھرپرہی رہنے کے احکامات ہیں۔
وفاقی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی علامات، ہلکی بیماری سے لے کر نمونیا کی علامات کی طرح ہوسکتی ہیں۔علامات میں بخار، کھانسی، خراب گلا، تھکن یا سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔
اگر آپ میں بیرونِ ملک سے واپسی پر چودہ دن کے اندر یہ علامات پیدا ہوتی ہیں یا کسی کووڈ ۔ ۱۹ سے متاثرہ مریض سے رابطے میں آئے ہیں، تو فوری طبّی امداد حاصل کریں۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو ٹیسٹ کرانا ہے تو اپنے معالج سے رابطہ کریں یا قومی کرونا وائرس ہیلتھ معلوماتی ہاٹ لائن پر فون کریں۔
فون نمبر۔ 1800020080