Analysis

یوٹیوبر کو بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا۔ فیملی بلاگنگ کی اخلاقیات کیا ہیں؟

"شیئرنٹنگ" بچے کی شناخت کی تشکیل اور خود کے احساس کی نشوونما کو متاثر کر سکتا ہے۔

A woman sitting in a courtroom

Ruby Franke, 42, pleaded guilty in December to four counts of aggravated child abuse and was sentenced last week to one-to-15 years in prison on each charge. Source: AP / Sheldon Demke

ماں اور فیملی یوٹیوبر روبی فرینک کو اس ہفتے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے چار الزامات کے جرم کا اعتراف کرنے کے بعد 30 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

فرینک یوٹیوب پر اپنے متنازعہ رویے کی وجہ سے کئی بار ناظرین کی طرف سے تنقید کی زد میں آئی، جس میں بچوں کو کھانا نا دینے کی ویڈیوز شامل تھیں یا اس نے اپنے چھوٹے بھائی کو پرینک کرنے کے بعد سات ماہ تک اپنے بیٹے کو بین بیگ پر سونے پر مجبور کیا۔

عدالت میں، پراسیکیوٹر ایرک کلارک نے کہا کہ "بچوں کو باقاعدگی سے کھانا، پانی، سونے کے لیے بستر اور عملی طور پر ہر طرح کی تفریح سے انکار کیا گیا"۔

اب، چینل شروع ہونے کے نو سال بعد، فرینک اور اس کی دوست اور کاروباری پارٹنر جوڈی ہلڈربرانڈ جیل جانے والے ہیں۔
لاکھوں سبسکرائبرز کے ساتھ فیملی چینلز YouTube پر بہت مقبول ہیں۔ وہ خاندان کی اندرونی زندگیوں کو نمایاں کرتے ہیں، جو اکثر مائیں چلاتی ہیں اور روزمرہ کی خاندانی زندگی پر مرکوز ہوتے ہیں جس میں اسکول، کھانا اور والدین شامل ہیں۔

میڈیا اور دیگر کی طرف سے فیملی چینلز کی مسلسل جانچ پڑتال کی جاتی ہے کہ وہ بچوں کی زندگیوں کو ان کی رضامندی کے بغیر آن لائن شیئر تو نہیں کررہے۔ اگرچہ فرینک کیس ایک بری مثال ہے لیکن یہ بچوں کی زندگیوں کو آن لائن شیئر کرنے کے بارے میں اہم سوالات اٹھاتا ہے۔

'شیئرنٹنگ' کیا ہے؟

والدین کے آن لائن اپنے بچوں کے بارے میں معلومات کا اشتراک کرنا یا زیادہ کثرت سے اوور شیئرنگ کو "شیئرنٹنگ" کہا جاتا ہے۔ شیئرنٹنگ والدین کو اپنے بچوں کے بارے میں عوامی طور پر پوسٹ کرنے اور تعریف اور توثیق حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے، ساتھ ہی ساتھ کمیونٹی کا احساس بھی فراہم کرتا ہے۔ بہت سے والدین آن لائن معلومات اپنے نجی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کم خطرے والے طریقوں سے شیئر کرتے ہیں۔

تاہم، جب انفلونسر اپنے بچوں کو ان کے بڑے عوامی پلیٹ فارم پر شیئر کرتے ہیں، تو خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

محققین کو اس بات کی فکر ہے کہ کس طرح شیئرنگ کی یہ سطح بچوں سےان کا بچپن چھین رہی ہے اور یہ ان کے لیے کس طرح ایک آن لائن زندگی کی کہانی بنارہی ہے جسکی وہ رضامندی نہیں دے سکتے۔ بچوں کو ممکنہ آن لائن پریڈیٹرز کے حقیقی خطرات بھی ہیں، ویڈیوز کے محفوظ کیے جانے یا غیر پسندیدہ ویب سائٹس میں سرایت کرنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔

ان میں سے کچھ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے، YouTube والدین کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ بچوں کے لیے مواد کے لیے اپنی بہترین پریکٹس گائیڈ کے حصے کے طور پر ویڈیوز پر ایمبیڈنگ فنکشن کو بند کردیں۔
ایک معاملے میں، یو ٹیوبر ایلیسن آئرنز نے یہ دیکھنے کے بعد اپنے بچوں کو اپنے چینل سے ہٹا دیا اور یہ محسوس کیا کہ اس کی ویڈیوز پیڈو فائلز کے لیے ویب سائٹس پرجا رہی ہیں۔ ایمبیڈنگ فنکشن کو آف کرنے کے بعد، ان کے مرد ناظرین کی تعداد 40 فیصد سے کم ہو کر 17 فیصد رہ گئی۔

قانونی مسائل کے علاوہ، YouTube بڑی حد تک ایک خود پولیسنگ پلیٹ فارم ہے، جہاں صارفین اور مواد کے تخلیق کار یہ بتاتے ہیں کہ ان کی اپنی کمیونٹیز میں کون سا مواد مناسب ہے۔

ایسے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں جن میں کمیونٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ فیملی چینل کی کارروائیاں نامناسب ہیں۔ یوٹیوب چینل DaddyOFive نے کمیونٹی کو اس وقت چونکا دیا جب والدین کو کیمرے پر اپنے بچوں کے ساتھ "پرینک" کرتے ہوئے دکھایا گیا، جس کو بہت سے لوگوں نے بدسلوکی سے تعبیر کیا۔ یہ چینل اب فعال نہیں ہے۔

اسی طرح، مائکا اور جیمز سٹاففر نے اپنےفالورز کو شکل اور نام بتانے کے بعد اور متعدد ویڈیوز بنانے کے بعد اپنے گود لیے ہوئے بچے کو ترک کرنے کے بارے میں ویڈیوز پوسٹ کی تو شدید ردعمل کا سامنے آیا۔

لیکن یہ صرف انفلوانسرز کے بچے نہیں ہیں جو اپنی زندگیوں کے آن لائن شئیرنگ کے بارے میں فکر مند ہیں۔ 2020 میں کیے گئے ایک سروے میں پایا گیا کہ "بچے عام طور پرشئیرنگ کے حوالے سے کافی منفی تھے" اور سروے میں شامل تمام بچے چاہتے ہیں کہ ان کے والدین ان کا مواد آن لائن پوسٹ کرنے سے پہلے اجازت طلب کریں۔

8 پیسنجرز کے خلاف مقدمہ درج

روبی فرینک اور شوہر کیون فرینک نے اپنا یوٹیوب چینل، 8 پیسنجرز، 2015 میں شروع کیا۔ چینل میں جوڑے اور ان کے چھ بچے شامل تھے۔ چینل کی بلندی پر ان کے 2.5 ملین سبسکرائبرز اور 1 بلین چینل ویوز تھے۔ اس چینل کو 2022 میں چینل سے متعلق تنازعات کی ایک سیریز کے بعد حذف کر دیا گیا تھا۔ روبی اور کیون اس کے بعد سے الگ ہو چکے ہیں۔

2020 کی ایک درخواست میں فرینک کے والدین سے ان کی ویڈیوز کے عناصر کی بنیاد پر تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس میں روبی فرینک نے اپنی چھ سالہ بیٹی کے لیے اسکول میں لنچ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کھانا اور اساتذہ کو کھلانا اس کی ذمہ داری نہیں ہے۔

2023 میں، میڈیا رپورٹس کے مطابق، فرینک کے چھوٹے بچوں میں سے ایک "فرار" ہوا، اور اس نے ایک پڑوسی سے مدد کے لیے کہا، جس نے پھر پولیس سے رابطہ کیا، جس کے نتیجے میں اس ماہ کی عدالت میں سماعت ہوئی۔

عدالت نے سنا کہ بچوں کو سخت جسمانی سزا کا نشانہ بنایا گیا، جس میں کھانا اور بستر ہٹانا، اور سخت موسم میں دیوار پر بیٹھنے یا مزدوری کرنے جیسی جسمانی سزائیں دی گئیں۔

یقیناً، تمام فیملی بلاگرز 8 پیسنجرز کی طرح نہیں ہوتے۔ تاہم، ہمیں بچوں کو آن لائن شیئر کرنے کے اخلاقی اثرات اور فیملی چینلز پر تمام بچوں کے حقوق پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

فیملی بلاگنگ کیسی ہونی چاہیے؟

YouTube پر فیملی چینلز کا منظرنامہ بدل رہا ہے۔ 2021 میں، فرانس نے بچوں کی آن لائن آمدنی کے تحفظ کے لیے ایک قانون نافذ کیا۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں چلڈرن آن لائن پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ 2021 میں نافذ ہوا۔

آپ کے بچے کو آن لائن شیئر کرنے کی دنیا اخلاقی طور پر پیچیدہ ہے۔ شیئرنگ ایک بچے کی شناخت کی تشکیل اور خود کے احساس کی نشوونما کو متاثر کر سکتا ہے۔

یہ ضروری ہے کہ والدین عوامی شیئرنگ کے خطرات سے آگاہ رہیں اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ اپنے بچوں کو آن لائن شیئر کرنے سے پہلے اجازت طلب کریں، اور ان کے لیے آن لائن زندگی کو بہتر بنانے کے طویل مدتی اثرات پر غور کریں۔ آن لائن چائلڈ سیفٹی اور ایجوکیشن پر مزید تحقیق کے لیے والدین کو سنٹر آف ایکسیلنس فار دی ڈیجیٹل چائلڈ سے رجوع کرنا چاہیے۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 27/02/2024 3:32pm بجے
تخلیق کار Edith Jennifer Hill
پیش کار Afnan Malik
ذریعہ: The Conversation