ایس بی ایس اردو سے بات کرتے ہوئے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بتور کا کہنا ہے کہ اس وقت افغانستان میں لوگ پریشان ہیں اور خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے طالبان کے ہاتھوں ظلم سہا ہے وہ خوف کا شکار ہیں ۔ اس بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ہزارہ کمیونٹی جن کا سب سے زیادہ طالبان نے اس سے قبل قتل عام کیا تھا انہیں اس وقت پناہ کی ضرورت ہے اور اسی لیے 20000 لوگوں کو بچانے کے لیے آواز اٹھائی جارہی ہے۔
آسٹریلیا کی انخلا اور پناہ سے متعلق سوال پر بتور کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت سے یہی اپیل تھی کہ جن لوگوں کی جان کو زیادہ خطرہ ہے انہیں فوری طور پر افغانستان سے نکالا جائے۔ دوسری جانب جو لوگ یہاں پر پہلے سے عارضی پناہ گزین ویزوں پر موجود ہیں یا نغیر کسی ویزے کے یہاں ہیں انہیں مستقل کیا جائے تا کہ ان کے سر پر واپسی کی لٹکی تلوار ہٹ سکے۔ اس کے علاہ جن لوگوں کی فیملیز اس وقت افغانستان میں پھنسی ہیں اور ان کو طالبان کے فورا قبضے کی وجہ سے موقع نہیں مل سکا کہ وہ وہاں سے نکل سکیں ان کو بھی وہاں سے نکالا جا سکے۔
حکومت کی جانب سے 3000 افغانیوں کو ویزہ دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے بتور نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے یہ ایک سیاسی بیان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو 13000 مختص پناہ گزینوں کا کوٹہ ہے جو پہلے سےبھی کم ہے اور اس میں سے 3000 ویزہ دینے کی بات کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کوٹے کے علاوہ بھی 20000 لوگوں کو پناہ دی جائے۔

Barat Ali Batoor Source: Courtesy: Mr Batoor
بتور کے مطابق افغانستان میں سیاسی اور فوجی طور پر ملوث تمام ممالک کو یہ ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔ نیٹو اور باقی ممالک کا افغانستان کی ناکامی میں کردار رہا ہے اور غلط فیصلوں کی وجہ سے افغانستان میں عام آدمی کو آج یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ اس لیے ان مہاجرین کو پناہ دینے میں بھی ان ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
کرپشن اور موجودہ صورتحال میں تعلق کے باری میں بتورسمجھتے ہیں کہ امریکہ کی ایک مخصوص طبقے یا شخص کو مضبوط بنانے کی پالیسی پہلے دن سے ہی غلط رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ افغانستان مختلف نسلوں کا ملک ہے جن میں تاجک، ہزارہ. افغان، ازبک اور بے شمار قومیتیں آباد ہیں جن میں اقلیتیں بھی ہیں اور ان کے ساتھ پہلے دن سے زیادتی ہوتی رہی ہے۔

FILE - In this Aug. 16, 2021, file photo, hundreds of people gather near a U.S. Air Force C-17 transport plane at international airport in Kabul, Afghanistan Source: AP Photo/Shekib Rahmani
علاوہ ازیں ان کا ماننا ہے کہ امریکہ نے پہلے دن سے کرپٹ سیاست دانوں کو سپورٹ کیا انہیں پیسا دیا گیا لہذا ان کے دعوے پہلے دن سے غلط ہیں۔ ان کے مطابق امریکہ وہاں کے انتخابات میں نا صرف دخل اندازی کرتا رہا ہے بلکہ اشرف غنی کو دو مرتبہ ہارنے کے باوجود صدر بنایا گیا۔
طالبان کے رویے کے بدلے جانے اور عاشور کے جلوس کی اجازت دینے کے بارے میں بتور نے بتایا کہ کچھ ہفتوں قبل جب اسپن بلدک کے علاقوں اور ہزارہ برادی کے علاقوں میں قبضہ کرنے کے بعد انہوں نے وہاں پر موجود افغان کمانڈوز کا بے دردی سے قتل کیا۔ اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نہیں بدلے۔ صرف اس وقت چونکہ پوری دنیا کی نظر وہاں پر لگیں ہیں اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ ان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے اس لیے ایک سافٹ امیج دنیا کو دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بتور کے مطابق طالبان کو مضبوط بنانے میں امریکہ کا بڑا ہاتھ ہے اور دوحا ڈیل کے بعد طالبان نے اپنے آپ کو ایک فاتح کے طور پر سامنے آئے ہیں اور امریکہ کی اس ڈیل کو وہ سمجھتے ہیں کہ طالبان کی حکومت کو امریکہ نے تسلیم کر لیا ہے۔ ان کے مطابق اب طالبان اپنا اصلی رنگ و روپ دکھائیں گے۔

Defecting Taliban fighters sit on a tank as they cross the frontline near the village of Amirabad, northern Afghanistan (2001). Source: AP
عبداللّہ عبداللّہ اور حامد کرزئی کے باری میں بتور کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہی سب سے پہلے طالبان کو تسلیم کرنے میں کردار ادا کیا ہے اور یہ سب لوگ ایک پیج پر موجود ہیں اور افغانستان کی حالیہ صورت حال کے ذمہ دار ہیں۔
- پوڈ کاسٹ سننے کے لئے اوپر دیے آڈیو آئیکون پر کلک کیجئے یا پھرنیچے دیے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
, , t - یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے