آسٹریلیا کے کچھ حصوں میں موسم بہار کی ابتدا گرمی کی ایک ریکارڈ لہر سے ہوئی ہے، جس سے بش فائیر کے اہم خطرات اور شدید گرمی کے منفی اثرات پیدا ہو رہے ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز، کوئنز لینڈ، جنوبی آسٹریلیا، اور شمالی علاقہ جات کے بڑے حصوں میں درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہنگامی خدمات کا شعبہ ہائی الرٹ پر ہے۔اور محکمہ موسمیات نے باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ آسٹریلیا اب ال نینو آب و ہوا کے موسم میں داخل ہو گیا ہے۔
یہ بیان ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی جانب سے ایل نینو کے آغاز کے اعلان کرنے کے دو ماہ بعد سامنے آیا ہے، جس سے عالمی درجہ حرارت کے ریکارڈ ٹوٹنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
آب و ہوا کا گرم دور خشک موسم سے وابستہ ہے جس کے باعث ہنگامی خدمات کے حکام کو خدشہ ہے کہ ملک بھر میں بش فائر کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ایجنسی کے موسمیاتی خدمات کے مینیجر ڈاکٹر کارل براگنزا نے کہا کہ ملک میں گزشتہ تین سالوں میں تواتر کے ساتھ جتنی گرمی پڑی ہے اس بار اس سے زیادہ گرمی کی توقع ہے۔
ماہرین صحت آسٹریلینز پر زور دے رہے ہیں کہ وہ محفوظ رہیں اور گرمی کی بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اثرات سے بچنے کے لئے تیار رہیں۔ایمرجنسی فزیشن ڈاکٹر کمبرلی ہمفری کا کہنا ہے کہ گرمی کے اثرات کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
سویلٹرنگ سٹیز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایما بیکن کا کہنا ہے کہ لوگوں کو گرمی کی لہر سے نمٹنے کی تیاری کرنا چاہیے۔
محترمہ بیکن کہتی ہیں کہ شدید گرمی کمزور افراد کے لیے ایک خاص مسئلہ ہے۔
محترمہ بیکن کہتی ہیں کہ پالیسی سازوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ریکارڈ گرمی آ رہی ہے اور اس کے مطابق منصوبہ بندی کریں۔
فائر بریگیڈ ایمپلائز یونین کے سابق صدر ڈیرن سلیوان کا کہنا ہے کہ حکومت کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
مسٹر سلیوان یہ بھی بتاتے ہیں کہ آسٹریلیا میں آگ بجھانے کی خدمات پر دباؤ میں بڑا اضافہ ہوگا اور انہیں بہتر حکومتی تعاون کی ضرورت ہوگی۔