کیا آسٹریلیا کے تمام مسلمان Voice ریفرنڈم میں انڈیجینس باشندوں کی مجوزا مشاورتی شوریٰ کے حق میں ہیں؟

lakemba Mosque Sydney

Traditionally Namaz is offered in large crowds at Mosques. Source: AAP / AAP Image/Jane Dempster

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

آسٹریلیا کی سب سے بڑی جامع مسجد کے منبر پر کھڑے ہوکر وزیر اعظم انتھونی البنیزی نے ملک میں بسنے والے تمام مسلمانوں سے Voice ریفرنڈم میں "ہاں" کا ووٹ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔


عوامی رائے جاننے کا یہ خاصا اہم ریفرنڈم محض چند دن بعد اتوار 14 اکتوبر کو ہورہا ہے۔ اس میں رائے دہندگان سے محض ایک سوال پوچھا جائے گا اور اس کا ہاں یا نہیں میں جواب دینا ہوگا۔ سوال یہ ہے:

ایک مجوزہ قانون: آسٹریلیا کے اصلی انڈیجینس باشندوں کو تسلیم کرنے کے لیے آئین کو ترمیم کرکے ایبوریجنل اور ٹورس سٹریٹ آئی لینڈر وائس (صدا کی شوریٰ) قائم کرنا۔ کیا آپ اس مجوزہ تبدیلی کو منظور کرتے ہیں؟

بنیادی طور پر آسٹریلوی شہریوں سے پوچھا جارہا ہے کہ وہ یہاں کے انڈیجینس مقامی باشندوں کے لیے پارلیمان میں ایک نئی مشاورتی شوریٰ کے حق میں ہیں یا نہیں۔ اس مجوزہ آئینی شوریٰ کو Voice یعنی "صدا" کا نام دیا جارہا ہے۔ یہ اہم ملکی معاملات پر یہاں کے اصلی انڈیجینس Indigenous اور Torres Islanders باشندوں کے نکتہ نظر کے مطابق مشورہ دینے کا کام کرے گی۔

وزیر اعظم البنیزی نے سڈنی کی لاکیمبا جامع مسجد میں گزشتہ جمعہ کے روز ایک مختصر خطاب کیا اور یہاں بسنے والے مسلمانوں کو یاد دلایا کہ آسٹریلیا کے اصل انڈیجینس باشندے اور انڈونیشیا کے مسلمانوں کے مابین صدیوں پرانا ناطہ رہا ہے۔

ان کے بقول وہ وقت تنازعے کا نہیں بلکہ دوستی، تجارتی لین دین، زبان اور فرھنگ کے تبادلے کا دور تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانی کا تقاضہ ہے کہ کمزوروں کا ساتھ دیا جائے۔
یہ سب (عوامی رائے) اسی بارے میں ہے، ماننے کے لیے 'ہاں' سننے کے لیے 'ہاں' اور بہتر نتائج کے لیے 'ہاں' ۔
انتھونی البنیزی

ان کے اس مطالبے کو آسٹریلیا کے مفتی اعظم ابراھیم ابو محمد اور آسٹریلیا میں امام صاحبان کی مجلس عاملہ کے صدر شیخ شادی السلیمان کی بھی مکمل حمایت حاصل تھی۔

LISTEN TO
Afghan Refugees Deportation from Pakistan_SBS_ID_23256793.mp3 image

افغان پناہ گزینوں کو پاکستان چھوڑنے کا الٹی میٹم ۔ آسٹریلیا میں ان کی راہ تکنے والے پریشان

SBS Urdu

05:33
اس کے باوجود ریاست وکٹوریہ میں امام صاحبان کے بورڈ کے سیکریٹری شیخ محمد نواز سلیم نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ مذہبی ادارے سیاست سے بالاتر ہیں اور وہ کسی کو اس ریفرنڈم میں ہاں یا نہیں کی رائے دینے کی ترغیب نہیں دیں گے بلکہ یہ ووٹرز پر چھوڑتے ہیں کہ ان کی کیا رائے ہے۔

مسلمان بظاہر اس مدعے پر منتقسم ہیں لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہاں کے اصلی انڈیجینس اور Torres Islanders باشندے ہی اس مٹی کے اصل وارث ہیں اور ان کے حقوق کو تسلیم کرنا اور ان کے رائے ماننا مقدم ہے۔
شیخ محمد نواز سلیم
اس انتہائی اہم اور تاریخی معاملے پر بظاہر تمام آسٹریلوی معاشرہ بٹا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

برسراقتدار لیبر پارٹی اور ان کے حامی زور و شور کے ساتھ اس کی حمایت کی مہم چلا رہے ہیں جبکہ حزب اختلاف کی لبرل پارٹی اور ان کے حواری مخالفت کر رہے ہیں۔ حمایت کرنے والوں کا اصرار ہے کہ یہ شورا یہاں کے پرانے انڈیجینس باشندوں کو ان کی شناخت، ملکیت اور اہم معاملات پر مشاورت کا حق دے گی جبکہ مخالفت کرنے والے کہہ رہے ہیں کہ موجودہ نظام میں یہ سب موجود ہے اور اس شوریٰ کے قیام سے معاشرہ مزید بٹ جائے گا۔

ایسے میں آسٹریلیا میں بسنے والے مختلف نسلی اور مذہبی پس منظر سے وابستہ شہریوں کی رائے بھی خاصی اہم ہوگئی ہے۔ ایسی ہی ایک برادری آسٹریلیا کے مسلمان ہیں جو لبنان، ترکی پاکستان، افغانستان، انڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، اور بوسنیا سمیت متعدد دیگر ممالک سے آکر یہاں آباد ہوئے ہیں۔

پاکستانی نژاد عظمی رباب کی تنظیم Celebrating and Conserving Cultures بھی "ہاں" کے حق میں ہیں اور وہ دوسروں کو بھی Voice نامی مجوزہ مشاورتی شوریٰ کے قیام کے لیے ریفرنڈم میں اپنے رائے استعمال کرنے کا کہہ رہی ہیں۔

ان کے بقول آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی اور دیگر خطوں سے آکر بسنے والوں کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے فعال انداز میں سیاسی عمل کا حصہ بننا چاہیے اور Voice ریفرنڈم میں یہاں کے اصلی انڈیجینس Indigenous اور Torres Islanders باشندوں کے لیے آئینی مشاورتی شورا کے حق میں "ہاں" کا ووٹ دینا چاہیے۔

ان کے مطابق آسٹریلیا میں جنوبی ایشیاء کے باشندوں کو خاص طور پر ہاں کا ووٹ دے گر سامراجی نظام کے شکار افراد کا ساتھ دینا چاہیے۔ "کسی بھی صورت میں اگر آپ کو اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں تو نہیں کا ووٹ دینا ہرگز بھی سمجھدارانہ رویہ نہیں ہے اور جب آپ جاننیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا یہ بھی بہت کم ہے جو ہم یہاں کے اصلی انڈیجینس Indigenous اور Torres Islanders باشندوں کے لیے کر رہے ہیں۔"

سال 2021 کی مردم شماری کے مطابق آسٹریلیا کی مجموعی 25.69 ملین کی آبادی کا 3.2 فی صد یعنی 8 لاکھ سے زائد مسلمان ہیں۔ ان سب کی رائے Voice ریفرنڈم میں فیصلہ کن کردار کی حامل ہوسکتی ہے۔

شئیر