سڈنی کے رہائیشی آصف اقبال نے ۲۰۲۰ میں اپنے کرائے پر دئے گھر کو خالی کروا یا تا کہ اس پلاٹ پر اپنی فیملی کا گھر بنا سکیں ۔ اپنی مرضی کا ڈیزائین اور نقشہ منظور کروانے کے بعد انہوں نے اپنی پسند کا فیملی گھر بنانے کے لئے اس پرانے مکان کو مسمار کروایا ۔ ڈی مولیش ہونے کے بعد بلڈر نے مکان بنانے کا مرحلہ شروع کیا مگر اسی دوران پہ در پہ کووڈ کی پابندیوں کے باعث کام کی رفتار سست ہوتی رہی اور پلاٹ پر کنکریٹ اور سلیب کا کام ہو نے کے بعد اس وقت کام بند پڑا ہے۔
آصف کہتے ہیں کہ پروجیکٹ کی قیمت بڑھتی جا رہی ہے، کارکنوں کی سائیٹ پر آنے کی نیو ساؤتھ ویلز حکومت کی حالیہ اعلان شدہ نرمیوں کے باوجود کاریگروں اور ہنر مندوں کی قلت ہے کیونکہ وہ سب سائیٹ پر پہنچ نہیں پا رہے اور اینٹیں، سریا اور دیگرتعمیراتی مال مہنگا ہو رہا ہےاور فریمز کی شدید قلت نے صورتحال کو اور مشکل بنا دیا ہے۔

A shortage of building materials including timber, bricks and windows spurred has led to costly delays for renovations and new homes in Australia. Source: AAP
ہم نے کرائے دار سے گھر خالی کروا کر اسے ڈی مو لیش کروادیا مگر اب پلاٹ پر کام رکا ہوا ہے اور قیمت بجٹ سے تیس فیصد تک بڑھ چکی ہے اور غیر یقینی صورتحال کے باعث ساری فیملی اسٹریس میں ہے
نوید بلگرامی سول انجینئر اور بلڈر ہیں، کنسٹرکشن کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مال اور مزدور کی عدم دستیابی کے باعث اس وقت بے یقینی کی صورتحال ضرور ہے مگر ہم جیسے بلڈرز کے پاس کام کافی ہے جوصرف موجودہ لاک ڈاآن کے باعث رکا ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لکڑی کے فریمز کی شدید قلت نے سب سے ذیادہ قیمت کو متاثر کیا ہے مگر ذیادہ تر کسٹمر بھی مال اور کارکنوں کی کمی کے مسائیل کو سمجھتے ہیں۔ نوید کے مطابق لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد میں شائید مال کی کمی کو پورا کیا جا سکے کیونکہ بہت سے سپلائیر اب روس اور مشرقی یورپی ممالک سے ٹمبر اور لکڑی کے فریم منگوا رہے ہیں جہاں سے اس سے پہلے مال نہیں آ تا تھا۔
نوید بلگرامی کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کےاس وقت کو وہ ڈیزائین اور پرجیکٹ منیجمینٹ کے لئے استعمال کر رہے ہیں تاکہ پابندیاں ہٹتے ہی کام شروع کیا جا سکے۔

Construction workers are seen at a construction site in the suburb of St. Leonards in Sydney, Source: AAP
نوید کا خیال ہے کہ لاک ڈاؤن کھلننے کے بعد جمع شدہ کام کافی ہو گا اور پروجیکٹس میں دو سے تین مہینوں کی تاخیر ہو سکتی ہے۔
سڈنی کے لاک ڈاؤن والے ساؤتھ ویسٹ سبرب میں چالیس فیصد افراد تعمیراتی صنعت سے وابستہ ہیں اور لگ بھگ ایک لاکھ چوبیس ہزار ایسے بزنس ہیں جو کنسٹرکشن کی صنعت کو سپورٹ کرتے ہیں
اپنا گھر بنوانےوالے آصف اقبال پرُ امید ہیں کہ جلد پابندیا ہٹیں گی مگر وہ بڑھتی قیمت اور غیر معمولی تاخیر اور اس پیدا ہونے والی صورتحال کو اپنے اور گھر والوں کے لئے بڑا چیلینج قرار دیتے ہیں۔
- پوڈ کاسٹ سننے کے لئے اوپر دئے آڈیو آئیکون پر کلک کیجئے
- یا پھرنیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے
- , , t
- یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے