لاک ڈاؤن کے باعث اپنا گھر بنانے کی قیمت ہزاروں ڈالر بڑھ گئی ہے

The number of private sector houses approved edged up 0.1 per cent during HomeBuilder program that finished in March

Construction workers are seen at a construction site in the suburb of St. Leonards in Sydney Source: AAP

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

آسٹریلیا میں تعمیرات کی صنعت ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے مقامی بلڈر کا کہنا ہے کہ پابندیوں کے باعث نہ کاریگر سائیٹ پر پہنچ پا رہے ہیں اور نہ ہرتعمیراتی مال دستیاب ہے۔ جو افراد اپنا گھر بنانے کے درمیانی مرحلے میں ہیں ان کا کہنا ہے کہ سڈنی لاک ڈاؤن کے باعث اپنا گھر بنانے کی قیمت ہزاروں ڈالر بڑھ گئی ہےجبکہ پابندیوں کے باعث کنسٹریکشن کی صنعت سے وابستہ ہزاروں افراد کی بیروزگاری کا خدشہ ہے۔


سڈنی کے رہائیشی آصف اقبال نے ۲۰۲۰ میں اپنے کرائے پر دئے گھر کو خالی کروا یا تا کہ  اس پلاٹ پر اپنی فیملی کا گھر بنا سکیں ۔ اپنی مرضی کا ڈیزائین اور نقشہ منظور کروانے کے بعد انہوں نے اپنی پسند کا فیملی گھر بنانے کے لئے  اس پرانے مکان کو مسمار کروایا ۔ ڈی مولیش ہونے کے بعد بلڈر نے مکان بنانے کا مرحلہ شروع کیا مگر اسی دوران پہ در پہ کووڈ کی پابندیوں کے باعث کام کی رفتار سست ہوتی رہی اور  پلاٹ پر کنکریٹ اور سلیب کا کام ہو نے کے بعد  اس وقت کام بند پڑا ہے۔ 
Timber framing is seen on a construction site
A shortage of building materials including timber, bricks and windows spurred has led to costly delays for renovations and new homes in Australia. Source: AAP
آصف کہتے ہیں کہ پروجیکٹ کی قیمت بڑھتی جا رہی ہے، کارکنوں کی سائیٹ پر آنے کی نیو ساؤتھ ویلز حکومت کی حالیہ اعلان شدہ نرمیوں کے باوجود کاریگروں  اور ہنر مندوں کی قلت ہے کیونکہ وہ سب سائیٹ پر پہنچ نہیں پا رہے اور  اینٹیں، سریا اور دیگرتعمیراتی مال  مہنگا ہو رہا ہےاور فریمز کی شدید قلت نے صورتحال کو اور مشکل بنا دیا ہے۔
ہم نے کرائے دار سے گھر خالی کروا کر اسے ڈی مو لیش کروادیا مگر اب پلاٹ پر کام رکا ہوا ہے اور قیمت بجٹ سے تیس فیصد تک بڑھ چکی ہے اور غیر یقینی صورتحال کے باعث ساری فیملی اسٹریس میں ہے
نوید بلگرامی سول انجینئر اور بلڈر ہیں، کنسٹرکشن کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مال اور مزدور کی عدم دستیابی کے باعث اس وقت بے یقینی کی  صورتحال ضرور ہے مگر ہم جیسے بلڈرز کے پاس کام کافی ہے جوصرف موجودہ لاک ڈاآن کے باعث رکا ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لکڑی کے فریمز کی شدید قلت نے سب سے ذیادہ قیمت کو متاثر کیا ہے مگر ذیادہ تر کسٹمر بھی مال اور کارکنوں کی کمی کے مسائیل کو سمجھتے ہیں۔ نوید کے مطابق لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد میں شائید  مال کی کمی کو پورا کیا جا سکے کیونکہ بہت سے سپلائیر اب روس اور مشرقی یورپی ممالک سے ٹمبر اور لکڑی کے فریم منگوا رہے ہیں جہاں سے اس سے پہلے مال نہیں آ تا تھا۔
Construction wok is impacted by COVID restrictions in NSW.
Construction workers are seen at a construction site in the suburb of St. Leonards in Sydney, Source: AAP
نوید بلگرامی کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کےاس وقت کو وہ ڈیزائین اور پرجیکٹ منیجمینٹ کے لئے استعمال کر رہے ہیں تاکہ پابندیاں ہٹتے ہی کام شروع کیا جا سکے۔
نوید کا خیال ہے کہ لاک ڈاؤن کھلننے کے بعد جمع شدہ کام کافی ہو گا اور  پروجیکٹس میں دو سے تین مہینوں کی تاخیر ہو سکتی ہے۔
سڈنی کے لاک ڈاؤن والے ساؤتھ ویسٹ سبرب میں چالیس فیصد افراد تعمیراتی صنعت سے وابستہ ہیں اور لگ بھگ ایک لاکھ چوبیس ہزار ایسے بزنس ہیں جو کنسٹرکشن کی صنعت کو سپورٹ کرتے ہیں
اپنا گھر بنوانےوالے آصف اقبال پرُ امید ہیں کہ جلد پابندیا ہٹیں گی مگر وہ بڑھتی قیمت اور غیر معمولی تاخیر اور اس پیدا ہونے والی صورتحال کو اپنے اور گھر والوں کے لئے  بڑا چیلینج قرار دیتے ہیں۔

 


شئیر