کرونا وائیرس کا ہراول دستہ ۔ آسٹریلیا کا فرنٹ لائین طبّی عملہ

Front line doctor

Dr Rizwan Qureshi - Consultant Emergency Liverpool Hospital, Sydney Source: Supplied

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

کرونا وائیرس کے ایسے مریض جو انتہائی سنگین حالت میں ہسپتالوں کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں لائے جاتے ہیں ان کی فوری طبّی امداد سے لے کر انتہائی نگہداشت تک کے معاملات کو ایمرجنسی میں تعینات طبّی عملہ دیکھتا ہے ۔ یہ عملہ فرنٹ لائین پر ہونے کے باعث خود بھی بڑے رسک کا سامنا کرتا ہے۔ ایسے ہی ڈاکٹروں میں سے ایک ڈاکٹر رضوان قریشی ہیں جو دیگر عملے کے ساتھ سڈنی کے ایک گورنمنٹ ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں موجودہ صورتحال سے نمٹ رہے ہیں۔


 فرنٹ لائین کے  طبّی عملے کو کرونا وائیرس کا ہراول دستہ کہنا غلط نہ ہو گا۔   یہ وہ عملہ ہے جو کسی بھی ہنگامی طبّی صورتحال کا سب سے پہلے سامنا کرتا ہے۔   پوری دنیا کی طرح   آسٹریلیا میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے طبّی آلات کی طلب اور طبی عملے کی بَروقت موجودگی کی اہمیت میں اضافہ ہوا  ہے۔

  •  اس وقت  فرنٹ لائین طبّی عملے کی اپنی فٹِنس کی اہمیت بڑھ گئی ہے
  •  مریضوں اور عملے کی بہبود کے لئے ہسپتالوں میں نئے طریقہ کار متعارف کروائے گئے ہیں
  •  ایمرجنسی میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور عملے کا ذہنی دباؤ کے بغیر کام کرنا ضروری ہے
ڈاکٹر رضوان قریشی سڈنی کے لیور پول ہسپتال میں کنسلٹنٹ ایمرجنسی میڈیسین  ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہنگامی صورتِحال میں عملے کی تربیت اس لئے بھی ضروری ہے تا کہ ڈیوٹی پر موجودعملے کو پتہ ہو کہ ایمرجنسی میں آنے والے مریض کے لئے کس وقت کون سا طریقہ کار کارآمد ہے اور کون سا نقصان دہ ۔  کیونکہ  میڈیکل ایمرجنسی میں کمیاب حفاظتی اشیا کا غیر ضروری استعمال  اصل ضرورت کے وقت جان بچانے کےدوران مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔۔  ان کا کہنا ہے کہ طبّی عملے کی اپنی حفاظت  کے لئے درکار ضروری اشیا یا پرسنل پروٹکشن ایکئوپمینٹ  کی ضرورت حالیہ دنوں میں سامنے آئی ہے ۔
اٹلی میں کرونا وائیرس سے دس فیصد طبّی عملے کی ہلاکت سے ہسپتالوں کے عملے کی حفاظت نے اور اہمیت اختیار کر لی ہے
ڈاکٹر رضوان کہتے ہیں کہ حفاظتی ماسک ، گاؤن، سر پر پہنے کے کیپ اور سیفٹی عینکیں جیسی اشیأ بھی حفاظتی ضروریات  کی کِٹ کا حصہ ہیں مگر عملے کیٹ حفاظت کے لئے اس کے علاوہ بھی کئی اہم چیزیں ہیں ۔ طبّی عملے اور ڈاکٹروں کا  نفسیاتی اور ذہنی دباو کے بغیر کام کرنا ضروری ہے اس لئے ہر ایمرجنسی شفتٹ کے شروع میں تمام عملہ اس وقت کے حالات کے بارے میں بریفنگ کرتا ہے اور ایمرجنسی میں موجود آلات، دواؤں اور ضروری اشیا کے بارے میں معلومات کے ساتھ ساتھ  عملے کی صحت ، ذہنی حالت اور  کسی گھریلو پریشانی کے بارے میں معلومات شئیر کرتا ہے تاکہ  اگر عملے کے کسی فرد کو مدد، آرام یا بریک کی ضرورت ہو  تو اس کا انتظام  کیا جا سکے۔
ایمرجنسی میں کام کرنے والےطبّی عملے کے بہت سے اراکین تارکین وطن ہوتے ہیں اس لئے یہ مدِ نظر رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے کہ کسی کو اپنے بیرونِ ملک مقیم عزیز یا رشتے دار کی طرف سے کوئی پریشانی نہ ہو
وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ مختلف ریاستی حکومتیں بھی طبّی عملے کی  حفاظت اور بہبود کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے۔


 Our healthcare workers are heroes.

  ایس بی ایس اردو سے بات کرتے ہوئے  ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو عام فلُو جیسی علامات ہیں تو جی۔ پی ڈاکٹر سے مشورہ کیا جا سکتا ہے ۔ اب ڈاکٹر سے رابطے کے لئے  آن لائین طریقے موجود ہیں اور ساتھ ہی ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دوائیں بھی حاصل کی جا سکتی ہیں  حکومت نے  کرونا وائیرس کے بارے میں عوام تک معلومات پہنچانے کے لئے بڑی اچھی مہم چلائی ہے جس میں احتیاطی تدابیراور لوگوں کو گھر پر رہنے کی تجویز دی جا رہی ہے اور اس کی سوشل میڈیا سمیت ہر پلیٹ فارم سے مناسب تشہیر کی گئی ہے۔



The public health workers are at an even earlier frontline. They are managing the cases, contact tracing, answering phones, advising, understanding the epidemiology, modelling, liaising between sectors, planning strategy.

   ڈاکٹر رضوان کہتے ہیں کہ کرونا وائیرس کا ٹیسٹ کوِڈ کلینکس پر یا کچھ جی پی کے پاس کروایا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر مریض کی حالت سنگین ہو تو ہسپتالوں کی ایمرجنسی ایسے ہی لوگوں کے لئے ہے اور ایسے میں ایمبولینس بلوا کر ہسپتال کی ایمرجنسی میں بروقت پہنچنا اہم ہے۔


 کرونا وائیرس کے بارے میں ہدایات

وفاقی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کی علامات، ہلکی بیماری سے لے کر نمونیا کی علامات کی طرح ہوسکتی ہیں۔علامات میں بخار، کھانسی ،خراب گلا، تھکن یا سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔ اگر آپ میں بیرونِ ملک سے واپسی پر چودہ دن کے اندر یہ علامات پیدا ہوتی ہیں یا کسی کووڈ ۔ ۱۹ سے متاثرہ مریض سے رابطے میں آئے ہیں، تو فوری طبّی امداد حاصل کریں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو ٹیسٹ کرانا ہے تو اپنے معالج سے رابطہ کریں یا قومی کرونا وائرس ہیلتھ معلوماتی ہاٹ لائن پر فون کریں۔

فون نمبر۔ 1800020080

کرونا وائرس سے متعلق مزید خبریں اور معلومات  سائٹ پر حاصل کریں۔


شئیر