فاطمہ پیمان: 'مجھے سب سے مشکل فیصلہ کرنا پڑا'۔

FATIMA PAYMAN PRESSER

Senator Fatima Payman arrives for a media conference at Parliament House Source: AAP / LUKAS COCH/AAPIMAGE

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

سینیٹر فاطمہ پیمان نے لیبر پارٹی سے ڈرامائی طور پر علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ فلسطینی ریاست کے بارے میں فلور کراس کرنے پر انہیں پارٹی سے غیر معینہ مدت کے لیے معطل کیے جانے کے ایک ہفتے بعد، انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔


سینیٹر فاطمہ پیمان نے لیبر پارٹی سے ڈرامائی طور پر علیحدگی اختیار کر لی ہے۔
فلسطینی ریاست کے بارے میں فلور کراس کرنے پر انہیں پارٹی سے غیر معینہ مدت کے لیے معطل کیے جانے کے ایک ہفتے بعد، انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سینیٹر فاطمہ پیمان نے لیبر پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے پارٹی سے غیر معینہ مدت کے لیے معطل کیے جانے کے بعد مغربی آسٹریلوی سینیٹر اب ایک آزاد سنیٹر کے طور پر کراس بینچ پر جائیں گی۔
سنیٹر فاطمہ یمان کو لیبر پارٹی سے اس وقت معطل کیا گیا تھا جب انہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تحریک کے حق میں ووٹ دینے کے لیے فلور کراس کرنے کا عزم دہرایا تھا۔
سینٹ میں فلسطین کو تسلیم کرنے کی تحریک کی حمایت میں ان کی فلور کراسنگ نے لیبر پارٹی کے اندر کھلبلی مچا ئی، جس سے پارٹی لائن کو عبور کرنے کے پرانے لیبر اصول کے بارے پر سوالات اور خدشات نے جنم لیا۔
لیکن، اندرونی اور بیرونی ردعمل کے باوجود، سینیٹر پی مین نے اس دن صحافیوں کو بتایا کہ یہ ان کا فرض ہے کہ وہ اس اصول پرقائیم رہیں جو ان کے حلقے کے لوگ چاہتے ہیں۔
سنیٹر پیمان کہتی ہیں کہ معطل کیے جانے کے بعد انہیں لیبرپارٹی کے ممبران نے ڈرایا اور پارٹی چھوڑنے اور سینیٹر کے عہدے سے مستعفی ہونے کے مشورے دئے۔۔
وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ انہیں پارٹی کے کچھ ارکان نے فلسطینی ریاست اور غزہ پر اسرائیل کے حملے کے بارے میں لیبر پالیسی پر اثر انداز ہونے کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

اپنے استعفیٰ سے ایک دن پہلے، وزیر اعظم انتھونی البانی نے سوالات کے وقفے میں پارلیمنٹ کو حکمت عملی کا اشارہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ اس معاملے پر جلد ہی مزید اعلانات سنیں گے
تاہم، ایس بی ایس سے بات کرتے ہوئے، سینیٹر پیمان
اس بات کی پُر زور تردید کی کہ وہ حالیہ اقدامات کی پیشگی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔
اب، سینیٹر پی مین کا کہنا ہے کہ انہیں مزید یقین نہیں ہے کہ وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے پارٹی کے اندر اپنی حیثیت کا استعمال کر سکتی ہیں۔

جمعرات کو وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں سینیٹر کی جانب سے ایک متن پڑھ کر سنایا۔

حزبِ اختالاف کے رہنما پیٹر ڈٹن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اقلیتی لیبر حکومت کا گرینز، اور نام نہاد مسلم انڈیپنڈنٹ جیسے اقلیتی حلقوں پر انحصار مہنگائی سے نمٹنے کے لیے اچھا نسخہ نہیں ہے۔
مغربی آسٹریلیا کے امام سید ودود جنود نے صحافیوں کو بتایا کہ مغربی آسٹریلیا کی مسلم کمیونٹی کو فلسطینی عوام کے لیے کھڑے ہونے پر سینیٹر پی مین پر فخر ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سینیٹر پی مین کے اخلاقی موقف کو سیاسی چال کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
سینیٹر پی مین نے تصدیق کی ہے کہ، تجاویز کے باوجود، وہ مسلم ووٹ میں شامل نہیں ہوں گی، مسلم ووٹ ایک نچلی سطح کی تنظیم ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ لیبر کے زیر انتظام کئی نشستوں پر فلسطینی حامی موقف رکھنے والے آزاد امیدواروں کی حمایت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مسلم آزاد امیدواروں کے بارے میں پیٹر ڈٹن کے مبہم انتباہات کے باوجود، سینیٹر پے مین نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے فیصلے مذہب سے متاثر ہو کر نہیں کئے۔
سینیٹر پیمن نے اپنی سابقہ پارٹی کے رکن کے اس الزام پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں سنیٹر پیمان کو "خدا کی طرف سے ہدایت یافتہ" قرار دینے کی بات کی گئی تھی۔
وہ کہتی ہیں کہ ان کے اصولی فیصلے کے بجائے ان کی ظاہری وضع قطع اور مذہب پر جو بھی توجہ دی جارہی ہے وہ نہ صرف توہین آمیز ہے بلکہ جھوٹ پر مبنی ہے۔

 


شئیر