Key Points
- پودے آپ کو اپنے آبائی وطن اور بچپن کی یاد دلاتے ہیں۔
- کونسلوں کے پاس ٹری پریزرویشن آرڈر ہیں جن کے تحت یہاں کے درخت محفوظ ہیں۔
- باغ میں بڑی تبدیلیاں کرنے سے پہلے کرایہ داروں کو ہمیشہ اپنے پراپرٹی مینیجر سے رابطہ کرنا چاہیے۔
جب آپ ایک نئے ملک میں سکونت اختیار کرتے ہیں تو وہاں کے باغات اور گھروں کے ارد گرد موجود پودوں پر آپکا فورا دیہاں نہیں جاتا۔ لیکن آپکو جلد ہی احساس ہوجاتا ہے کہ آسٹریلیا میں سرسبز و شاداب ماحول کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اور یہ کہ آسٹریلین عوام اپنے ارد گرد پودوں کی موجودگی کے ذاتی، معاشرتی اور ماحولیاتی فوائد سے آگاہ ہیں۔ تو یہی وجہ ہے کہ عوام کی رہنمائی کیلیے حکومت کی جانب سے ضوابط بتائے گئے ہیں کہ آپ اپنے گھروں کے باغات اور گلیوں میں کس حد تک اور کیا تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔
آپ کے گھر کے ارد گرد باغبانی اور پودوں کی موجودگی کے فوائد ناقابل تردید ہیں۔
اس سے قطع نظر کہ آپ اپنی رہائش کرایہ پر لیں یا خریدیں، آپ کے گھر کے ارد گرد پودے اگانے کے بہت سے فوائد ہیں۔
باغبانی کے ماہر جسٹن کالورلی کا کہنا ہے کہ پودوں کے ساتھ رہنا اور زندگی گزارنا ہر ایک کے لیے اچھا ہے۔

Apartment block in Sydney, Australia with hanging gardens and plants on exterior of the building at Sunset. Source: iStockphoto / Elias/Getty Images/iStockphoto
مسٹر کالورلی کہتے ہیں، جب نئے لوگ آسٹریلیا آتے ہیں تو انھیں یہاں کے سر سبز گردونواح کے باعث مانوسیت محسوس ہوتی ہے۔
ہمارے تعمیر شدہ علاقوں میں بہت ساری غیر مانوس جگہیں اور آوازیں ہیں جنکی نفی صرف اس پودوں کو دیکھنے، چھونے، سونگھنے یہاں تک کہ ان کو کھانے سے کی جا سکتی ہے ۔ خاص طور پر، سونگھنے اور ذائقے کا یہ احساس آپ کو بچپن اور اپنے وطن واپس لے جا سکتا ہے۔Justin Calverley, horticulturalist
McElhone Place Surry Hills, Sydney Credit: Richard Gurney
اربن کینوپی کیا ہے؟
میلبورن کے سٹی آف پورٹ فلپ کے میئر مارکس پرل کا کہنا ہے کہ شہر کے بیشتر اندرونی علاقوں میں کھلی جگہ محدود ہے، لہذا درخت ہماری جنگلی حیات اور ہماری کمیونٹی کے لیے بہت ضروری ہیں۔
اس لیے شہر کے رہائشیوں پر لازم ہے کہ وہ اہم درختوں کو ہٹانے سے پہلے کونسل سے اجازت لیں، یہاں تک کہ اگر ان کو نجی باغات میں بھی کوئی درخت کاٹنا ہے تو اجازت لینا لازمی ہے۔

Melbourne tree canopy Credit: Mark Burban / Getty Images

Darlinghurst, Sydney Credit: Nina Rose / EyeEm / Getty Images
نیچر اسٹریپس کی اہمیت
اگر آپ کے پاس اپنا باغ نہیں ہے، تو آپ اپنے گھر کے قریب مشترکہ یا کونسل کی جگہیں استعمال کر سکتے ہیں۔
کونسلر پرل کا کہنا ہے کہ بہت سے اندرونی شہروں کی طرح پورٹ فلپ میں بھی کھلی جگہ محدود ہے اس لیے مقامی لوگوں نے اپنے گھروں کے اندر اور باہر پھلوں اور سبزیوں کی کاشت اور عوامی مقامات کو بہتر بنانا شروع کر دیا ہے۔
کوویڈ کے دوران جو کچھ ہوا وہ کافی دلچسپ تھا۔ لوگ اپنے مقامی محلوں کی دیکھ بھال کرنے لگے اور اس میں ان کے گھروں یا ان کے اپارٹمنٹس کے سامنے کی زمین بھی شامل تھی، جو کہ نیچر اسٹرپ کہلاتی ہے۔Marcus Pearl, Mayor of the City of Port Phillip in Melbourne
انھوں نے کہا کہ کونسل سے بہت سے لوگوں نے درخواست کی کہ انھیں عوامی مقامات پر پودے لگانے کی اجازت دی جائے اور اس سے متعلق پابندیوں کو ختم کیا جائے۔ چنانچہ کمیونٹی کی مشاورت کے بعد، کونسل نے نیچر سٹرپس پر پودے لگانے کی اجازت دینے کے لیے نئے رہنما اصول واضع کر دیے ہیں۔
کرایہ داروں کیلیے کیا احکامات ہیں؟
دوسری جانب کرایہ داروں کو بھی اپنے باغات کی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں لان کی کٹائی اور مردہ پودوں کی کٹائی شامل ہے۔ سڈنی کے پراپرٹی مینیجر ایگی ڈامیانی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی کرایہ دار لان میں بہتری لانا چاہتا ہے تو اسکی اجازت ہے۔
تاہم، اگر وہ بڑی تبدیلیاں کرنا چاہے یا ایسی جگہ درخت لگانا چاہے جس سے لوگوں کو ضروری جگہ دیکھنے میں مشکل پیش آئے توایسے اقدام کیلیے پہلے اجازت لینا لازمی ہے۔
مسٹر دمیانی کا کرایہ داروں کو مشورہ ہے کہ اگر وہ باغ میں کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ اپنے مالک مکان کے ساتھ اچھے تعلقات بنائیں۔

"For migrants in Australia, there’s just something about seeing a familiar plant out of context", says horticulturalist Justin Calverley Credit: Adene Sanchez / Getty Images
اسکے علاوہ جسٹن سمجھتے ہیں کہ اینڈیجینس اور مقامی پودوں کی کاشت کو فوقیت دینی چاہیے کیونکہ یہ پودے اسی مضافاتی علاقے کی آپ و ہوا سے مانوس ہوتے ہیں اور اس علاقے کی ثقافت کی ترجمانی کرتے ہیں۔
جسٹن کالورلی کا کہنا ہے کہ ایسے لوگوں کے لیے گملوں والے باغات بہترین آپشن ہیں۔ اور اس کیلیے ایسی نرسریاں موجود ہیں جو انڈیجینس اور مقامی پودوں اور باغات دونوں میں مہارت رکھتی ہیں سے رابطہ کرنا چاہیے۔
ہم جانتے ہیں کہ ایک پیداواری باغ لگانے سے ہمیں غذائیت اور ورزش کرنے جیسے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔