اٹلی میں مقیم زاہد حسین آٹھ سال کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ اٹلی آئے تھے ۔ وہ نہ صرف اٹلی کی قومی کرکٹ ٹیم کے نمایاں بالر ہیں مگر کرکٹ میں مواقع کم ہونے کے باعث ہول سیل مال کی سپلائی کا کاروبار ان کا اصل ذریعہ معاش ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اٹلی میں پہلے کبھی اپنی یادداشت میں ایسی صورتحال نہیں دیکھی۔ اس وقت ان کا کاروبار بھی دوسرے تمام بزنس کی طرح ٹھپ پرا ہے۔
- اٹلی میں گھر سے بلا وجہ باہر نکلنے پر جرمانہ یا جیل کی سزا ہو سکتی ہے
- گھروں میں محصور شہریوں کا انحصار ٹی وی اور انٹرنیٹ پر ہے
- تمام دنیا کی عالمی خبروں میں اٹلی میں کرونا وائیرس کی خبرون کو شہ سرخیوں میں دیکھ کر لوگ اور پریشان ہیں۔
- ہسپتالوں میں بستر نہ ہونے کا باعث گوداموں ویٗر ہاوس کو عارضی ہسپتالوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
میلان کو اٹلی کا معاشی مرکز سمجھا جاتا ہے جہاں پورے سال سیاحوں اور کاروباری افراد کے آنے سے گہما گہمی رہتی ہے وہاں دو دہائیوں سے مقیم ذاہد حسین کا کہنا تھا کہ اٹلی کی فوج کہ سربراہ یا آرمی چیف بھی کرونا وائیرس کا شکار بن گئے ہیں۔ انہوں نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ اس وقت شہر میں سناٹا ہے تعلیمی ادارے اور کاروبار بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہیں۔
بزنس اور کاروبار کی بندش کے باعث ذاہد بھی کڑوڑوں اطالوی شہریوں کی طرح گھر تک محدود ہیں۔ اپنے گھر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اپیل کی اٹلی میں حالکات بہتر ہونے کے لئے دعا کریں۔
زاہد حسین چار سال سے سے اٹلی کی قومی کرکٹ ٹیم سے وابستہ ہیں مگر وہ ہول سیل مال کی سپلائی کا کاروبار کرتے ہیں۔ وہ اور ان کی طرح کے لاکھوں کاروباری اس وقت غیر یقینی کا شکار ہیں۔ وہ بھی روز مرہ کی زندگی کے جلد از جلد معمول پر آ نے کے منتظر ہیں۔
ذاہد حسین اٹلی کی قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہیں اور اومان اور لاس انجلیس میں بھی اٹلی کی طرف سے کرکٹ کھیل چکے ہیں
کرکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اتلی میں کرکٹ کے حوالے سے اتنے مواقع نہیں مگر جب بھی ٹیم کو موقع ملا اس نے اچھی کارکردگی دکائی ہے اور اگر مقابلے ہوئے تو مئی میں ٹی ٹونٹی کوالیفائیر میں اچھی کارکردگی کی امید ہے۔
ذاہد کا کہنا تھا کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد اس مرض کاذیادہ آسانی سے نشانہ بنے ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں وائیرس کے پھیلنے کی کیا وجہ ہوئی اس سوال کے جواب میں ذاہد کا کہنا تھا کہ شروع میں حکام نے اس مرض کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور لوگوں پر نقل و حرکت پر پابندی بھی سخت نہیں رکھی جس کے باعث وائیرس نےآہستہ آہستہ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی خبروں کی ہیڈ لائینز میں اٹلی کے بارے میں کرونا وائیرس کے حوالے سے منفی خبریں سن سن کر گھروں میں محصور شہریوں کی تشویش میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک کسی چیز کی قلت تو نہیں مگر ضروری اشیا اور ادویات کی خریداری کے جانے والوں کو دکانوں سے باہر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ ایک وقت میں پانچ یا چھ افراد سے ذیادہ کو جانے کی اجازت نہیں۔

Zahid is playing in Italy's national cricket team for four years Source: Supplied
مگر ایسا نہیں کہ اس وائیرس نے اٹلی کے لوگوں کے حوصلے پست کر دئیے ہوں۔ نیپلیس کے شہر میں گھروں میں محصور لوگوں نے فلیٹس کی بالکنیوں میں ایک ساتھ گیت گا کر نہ صرف ایک دوسرے کو حوصلہ دیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی دھوم مچائی۔
Hey World! We want to make you smile. Do you remember the thrilling cries from Wuhan homes? Look what is happening in Napoli (). Everybody singing local songs from balconies during lockdown. ❤🇮🇹