SBS Examines:کیا ہم اپنے آزادی اظہار کو خطرے میں ڈالے بغیر غلط معلومات سے لڑ سکتے ہیں؟

ድሕሪ ረፈረንደም ንነጻነት ካታሎንያ ዝነበረ ተርእዮ

ነጻነት ሓበሬታ - ዋላ’ኳ ኣብ ኣውስትራልያ ብፍሉይ ተጠቒሱ ወይ ተቐሚጡ እንተዘይተሓለወ - መሰረታዊ ሰብኣዊ መሰል’ዩ። Source: Getty / Dan Kitwood

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

غلط معلومات کے آن لائن اشتراک پر کریک ڈاؤن کرنے کے لیے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔ لیکن کیا یہ آزادی اظہار پر حملہ ہوگا؟


 غلط معلومات — جھوٹی خبر، جو جان بوجھ کر یا غلطی سے شیئر کی گئی ہو — کو ورلڈ اکنامک فورم نے اس وقت سب سے بڑا عالمی خطرہ قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا اس مسئلے کو بہتر بنانے میں کوئی معاونت نہیں کر رہا۔

پوڈ کاسٹ uncomfortable conversation خالق اور میزبان جوش سیپس نے کہا: "ہم ایک ایسی تہذیب ہیں جسے اچانک سوشل میڈیا کی شکل میں معلومات کا ایک جوہری ہتھیار دیا گیا ہے اور اس پر مصنوعی ذہانت کا ڈول ڈالا جانے والا ہے – یہ اسی طرح ہیں جیسے آگ پر پٹرول ڈالنا۔ "

وہ آزادی اظہار رائے کے وکالت کرتے ہیں ،ساتھ ہی فکر مند ہیں کہ غلط معلومات یا غلط تشریح کسی کے خیالات کو غلط یا منفی انداز میں آگے بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے 

"حقیقت یہ ہے کہ، اگر آپ ایک بڑے، متنوع، تکثیری، کثیر النسلی معاشرے میں رہنے جا رہے ہیں ... آپ کو ایسے نظریات کے ساتھ باقاعدہ جنگ لڑنی پڑے گی جو اس معاشرے کے کچھ گروہوں کی نظر میں جارحانہ یا توہین آمیز ہوں گے،" انہوں نے ایس بی ایس ایگزامینز کو بتایا۔

"اور اس میں سے کچھ غلط معلومات اور جھوٹی خبرپر مشتمل ہوں گے۔"

انسانی حقوق کی کمشنر لورین فنلے نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے غلط معلومات کی واضح اور درست تشریح بیان کرنے کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ "ہمیں دونوں ہی کام کرنے ہیں ایک طرف لوگوں کو غلط معلومات سے بچانے کی ضرورت ہے، لیکن یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ ہم ایک ہی وقت میں اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کر رہے ہیں۔"

ایس بی ایس ایگزامنز کی اس قسط میں سوال کیا گیا کہ کیا آزادی اظہار کو خطرے میں ڈالے بغیر غلط معلومات سے نبر آزما ہو سکتے ہیں؟

شئیر