متحدہ حزب اختلاف کے لاہور کے جلسے میں آسٹریلیا کا نام کیوں؟

پاکستان میں برسرِ اقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف نےمتحدہ اپوزیشن کے لاہور کے جلسے کو ایک ناکام اور فلاپ شو قرار دیا مگرحزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد نے بات چیت کو مسترد کرتے ہوئے اگلے سال کے شروع میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس جلسے میں فوج کے سیاسی کردار پر تقریروں کے دوران آسٹریلیا کے نام کی باز گشت بھی سنائی دی۔

Pakistani opposition

Source: Maryam Nawaz Sharif Facebook

آسٹریلیا میں رہنے والی پاکستانی کمیونیٹی اپنے آبائی وطن پاکستان میں اپوزیشن کے اتحاد کی موجودہ احتجاجی تحریک پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس تحریک پر کمونیوٹی کا ردِ عمل ملا جلا ہے مگردیگر ملکوں میں رہنے والے  تمام تارکینِ وطن کی طرح آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی بھی اپنے ملک میں بدعنوانی اور کرپشن کے خاتمے کے ساتھ پاکستان میں استحکام، امن و امان، خوشحالی، ترقی  انصاف اور جمہوریت دیکھنا چاہتے ہیں۔ اردو سامعین میں سے ایک اسد خالد کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مظاہروں سے ملک میں بے چینی بڑھ سکتی ہے جو ملکی معشیت کے لئے اچھا نہیں۔ جبکہ برسبین کی رہائیشی صبا شاہد کا خیال ہےکہ بات چیت کے ذریعے معاملات کو درست کرنے کی کوشش کرنا چاہئے۔ 

لاہور میں ایس بی ایس اردو کے نمائیندے انس سعید سے بات کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ نگار افتخار احمد نے کہا کہ حکومت گڈ گورننس پر ناکام ہو چکی ہے لیکن جلسے و جلوسوں سے حکومتیں ختم نہیں ہوتیں ۔ 

پاکستان میں حزب اختلاف کی گیارہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ یعنی پی ڈی ایم نے اعلان کیا ہے کہ جنوری کے آخر یا فروری کے آغاز میں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا جائے گا ۔ یہ اعلان پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صوبائی درالحکومت لاہور میں جلسے سے خطاب کے دوران کیا انہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرتے وقت اراکین اسمبلی کے استعفے بھی ساتھ لے کر جائیں گے ۔ اتوار کے روز لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں ہونے والے پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کے پہلے مرحلے کا آخری جلسہ کیا گیا۔
وزیراعلی پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اپوزیشن کے جلسے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اپوزیشن کے پاس نہ کوئی ایجنڈہ ہے نہ کوئی حکمت عملی
پی ڈی ایم کے جلسے میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جے یو آئی ایف اور اے این پی کے علاوہ دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی۔

عوامی اجتماع میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا جو مقامی میڈیا پر عدالتی احکامات کی روشنی میں نشر نہیں کیا گیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ جلسوں نے واضح پیغام دیا کہ جعلی سیٹ اپ کا خاتمہ ضروری ہوچکا ہے نظام کو بدلے بغیر کوئی چارہ نہیں ملک غیر جمہوری مداخلت کی تاب نہیں لاسکتا

حکومت نے اپوزیشن کے جلسے کو ایک ناکام اور فلاپ شو قرار دیا ۔ وفاقی اور صوبائی وزرا نے سوال اٹھایا کہ آخر عالمی وبا کے دوران اس طرح کا جلسہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟

مولانا فضل الرحمان جو پی ڈی ایم کے سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی جماعت جمعیت علما اسلام ف کے بھی قائد ہیں انہوں نے اپنے خطاب میں اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کیا کہ وہ عوام کے سامنے کھڑے نہ ہوں اور عوام کو وفاقی دارالحکومت جانے دیا جائے ۔ ی ایم کے سربراہ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلیجنس اداروں کے کردار کا خاتمہ چاہتیے ہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی جلسے سے خطاب کیا اور کہا کہ آج جعلی تبدیلی کو شہریوں نے مسترد کر دیا مریم نواز نے کہا کہ اب تابعدار خان کو جاناہوگا ۔ 2011 میں مینار پاکستان کے ہی مقام پر عمران خان نے حزب اختلاف کے رہنما کی حیثیت سے جلسہ کیا تھا اور اس کے بعد ان کی سیاسی جماعت نے سیاسی افق پر مقبولیت کی حدوں کو چھوا تھا۔ سابق وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز نے سوال اٹھایا کہ کیا آئین توڑنے والے کے خلاف آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کا مطالبہ کرنا غلط ہے کیا کشمیرکو مودی کے حوالے نواز شریف نے کیا.
پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے صرف لانگ مارچ ہی ہوگا بلاول بھٹو کے بقول سلیکٹرکو عوام کی آواز کے فیصلے ماننے پڑیں گے اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں انہوں نے خبردار کیا کہ ہم اسلام آباد آ کر استعفی چھین لیں گے

جلسے سے پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے چیئرمین اختر مینگل اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان ہوتی سمیت دیگر سیاسی رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔

 جلسے میں آسٹریلیا کا نام اس وقت آیا جب بلوچستان نیشنیل پارٹی ( بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئےفوج کے کردار پر کڑی تنقید کی ۔
یہ وہ ہیں جو آسٹریلیا میں جزیرے خریدتے ہیں، جو دبئی میں بیٹھے ہیں اور اپنے شہروں کو ڈالروں کے عوض بیچ کر پیزے بیچتے ہیں
ممکنہ طور پر اختر مینگل ان الزامات کی طرف اشارہ کر رہے تھےجب  ماضی میں کئی فوجی افسران پر بدعنوانی کے الزامات  لگائے گئے تھے اور سابق فوجی سربراہ جنرل اشفاق کیانی پر آسٹریلیا میں جائیداد خریدنے اور ان کے بھائی پر ہاؤسنگ اسکیم کے فراڈ جیسے الزامات سامنے آئے تھے مگر ان الزامات کے ثبوت سامنے نہیں لائے گئے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے جلسے کے بعد اپنے ٹوئٹ میں اس بات کو دہرایا کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے اور نہ کسی کی بلیک میلنگ کے سامنے جھکیں گے
سینیئر صحافی امداد سومرو نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ ان کے خیال میں جلسوں سے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے  مگر جلسوں سے حکومتیں جاتی نہیں بلکہ سیاسی عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔

بشکریہ: انس سعید ۔ پاکستان 

 


شئیر

تاریخِ اشاعت بجے

شائیع ہوا پہلے

پیش کار Rehan Alavi