آسٹریلیئنز کیوں شہروں کو ترک کر رہے ہیں؟

تازہ ترین اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ کووڈ وباء کے دوران جوان افراد نے جو شہروں کو ترک کرکے دیہات کا رخ کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا وہ اب بھی ویسے ہی جاری ہے۔

A view of the beach in the Gold Coast, Queensland

The Gold Coast is proving particularly popular with millennials. Source: Facebook / Destination Gold Coast

30 اور 40 سال کے مابین عمر والے افراد نے کوود وباء کے دوران شہروں کو ترک کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کی بنیادی وجوہات میں مہنگائی بھی شامل تھی۔
لیکن شہروں کو چھوڑ جانے والے یہ افراد زیادہ دور نہیں جارہے بلکہ نواحی علاقوں میں آکر بس رہے ہیں۔
ٹرانسپورٹ اور رہائش کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے تنگ آکر مزید لوگوں نے سڈنی کو خیرباد کہا جو گزشتہ ایک برس کے دوران مجموعی طور پر شہر ترک کرنے والے افراد کا دو تہائی حصہ بناتے ہیں۔
ریجنل آسٹریلیا انسٹیٹیوٹ سے وابستہ لیز رچی کے بقول بڑے ریاستی دارالخلافہ شہروں کو ترک کرنے کا حالیہ سلسلسہ کووڈ کی طرح یکدم اور عجولانہ نہیں بلکہ بتدریج اور مسلسل ہے۔
"لوگ اپنے اقدامات کے ذریعے ووٹ دے رہے ہیں اور مضافاتی علاقوں میں بسنے کا خاصہ سوچا سمجھا فیصلہ کر رہے ہیں۔"
وہ کہتی ہیں کہ روزمرہ کی اشیاء کی مہنگائی کے بعد یہ سوچنے پر مجبور ہوچکے ہیں کہ وہ مضافاتی علاقوں میں رہ کر اپنا لائف اسٹائل محفوظ رکھ سکتے ہیں اور اپنی پسند کی ملازمت کرسکتے ہیں۔
ریاست کوئنزلینڈ کا علاقہ سن شائن کوسٹ ایسے افراد کے لیے بدستور بہترین انتخاب ثابت ہورہا ہے جو بڑے شہروں کو ترک کر رہے ہیں۔
یہ علاقہ ریاستی دارالخلافہ برزبن شہر سے محض 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ایسا ہی دوسرا پسندیدہ علاقہ مکوری جھیل یا لیک مکوری ہے جو سڈنی شہر سے زیادہ دور نہیں۔
ریاست وکٹوریہ میں جیلانگ اور مورابال کے علاقے میلبورن شہر کو ترک کرنے والوں کی نگاہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
ریجنل آسٹریلیا انسٹیٹیوٹ کے مطابق سڈنی شہر نے دوسرے تمام بڑے شہروں کے مقابلے میں زیادہ باسیوں کو کھویا ہے۔
اس انسٹیٹیوٹ نے کومن ویلتھ بین کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے یہ اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔
سڈنی کو خیرباد کہنے والوں کی شرح گزشتہ برس 89 فیصد تک جبکہ رواں برس یہ 67 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ریاست نیوساوتھ ویلز کے ہاوسنگ کے وزیر پاول سکلی نے گزشتہ ہفتے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے فوری طور پر مزید اور بہتر گھروں کی تعمیر خاصی ضروری ہے۔
ان کے بقول: "کلیدی ترین عمر والے افراد یعنی 30 اور 40 برس کی عمر والے افراد کی شرح یہاں آنے کے مقابلے میں یہاں سے جانے میں خاصی بلند ہے۔"
حکومت نے پلاننگ قوانین میں تبدیلی کرکے شہر کے اطراف مزید میں تعمیرات کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے تاکہ شہر کے اندر بھیڑ اور آبادی کو بڑھانے کے بجائے اسے وسعت دی جاسکے۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 31/05/2024 2:17pm بجے
پیش کار Shadi Khan Saif
ذریعہ: AAP