وکٹورین لیبر پارٹی (اے ایل پی) میں 60 منٹ پر نشر ہونے والی برانچ اسٹیکنگ کی تحقیقات شروع ہو چکی ہیں اور صرف 24 گھنٹے کے اندر ایڈیم سومورک کو پریمیئیر ڈینئل اینڈریو کی کابینہ سے برخاست کردیا گیا۔ پولیس معاملے کی تحقیق کر رہی ہے۔ اور مسٹر سوموریک کو اب پارٹی سے اخراج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
برانچ اسٹیکنگ کیا ہے؟
مسٹر سومیورک پر الزام ہے کہ وہ "برانچ اسٹیکنگ" میں ملوث رہے ہیں۔ برانچ اسٹیکنگ کی اصطلاح وہاں استعمال ہوتی ہے جہاں عام لوگوں کو پارٹی میں شامل ہونے سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی مگر ایسے لوگوں کو مفت ممبر سازی یا دوسری مراعات دے کر پارٹی کا ممبر بنایا جاتا ہے تاکہ ان افراد کے ووٹوں کے ذریعے اپنے من پسند افراد کو پارٹی کے عہدوں پر تعینات کروایا جا سکے اور ساتھ ہی ایسے خریدے گئے ممبران کے ذریعے پارٹی کے پارلیمانی امیدواروں کو نامزد کروایا جا سکے
مراعات دے کر بنائے گئے ممبران کو صرف اتنا ہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ سائن اپ ہوگئے ہیں لیکن وہ اس علاوہ کسی اور بات کی پرواہ نہیں کرتے اور نہ ہی سمجھتے ہیں کہ پارٹی میں کیا ہورہا ہےاور دوسروں کو اس صورتحال کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہوتا۔ ایسے ممبروں کے ووٹون سے پارٹی میں لیڈروں اور اہم عہدیداروں کے کئے گئے کئی اہم فیصلوں اور پالیسی پر اثر انداز ہوا جا سکتا ہے۔
برانچ ممبران کے ذریعے سب سے اہم فیصلہ یہ ہوتا ہے کہ عوامی عہدے کے لئے پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑنے کے لئے کس کو منتخب کرنا ہے۔ یہیں سے پارٹی کی دیگر شاخوں سے وابستہ اکثریت کی وہ سرگرمیاں جنم لیتی ہیں جو باقی ممبروں کے ووٹوں کو متاثر کرکےکسی خاص امیدوار کی نامزدگی کی راہ ہموار کرتی ہیں اس کے بعد پارٹی میں اثر و رسوخ مزید پھیل سکتا ہے کیونکہ سیاسی انتخاب کے لئے پہلے سے انتخاب کا سودا ہوتا ہے۔ اسی کے باعث اکثر گروہی چپقلش جنم لیتی ہے۔اس میں عام طور پر غیر انگریزی بولنے والے پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھرتی ، ممبرشپ کی ادائیگی کے لئے رقم کی تقسیم اور یہاں تک کہ برانچ میٹنگ کی حاضری کی فہرستوں کے دستخطوں کی جعل سازی شامل ہے ۔

Adem Somyurek speaks to reporters on the steps of the State Parliament of Victoria Source: AAP
برانچ اسٹیکنگ کتنی پھیلی ہوئی ہے؟
حالانکہ کروہی سیاست کے باعث یہ معاملہ لیبر پارٹی میں زیادہ نمایاں رہا ہے مگر دونوں بڑی جماعتوں میں کئی دہائیوں سے برانچ اسٹیکنگ ایک مسئلہ رہا ہے ۔
خاص طور پر قبل از انتخاب کے مواقع پر اس طرح کی جعلسازی کرنا اور آسان رہتا ہے۔ویسے بھی ّآسٹریلیا میں سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا رحجان کم ہے اس لئے کم تعداد میںہونے والی جعلی ممبران کی ممبر سازی پر نہ ذیادہ دھیان دیا جاتا ہے اور نہ اس کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے
کوئینز لینڈ میں پارٹیوں کی شاخوں کی بھرمار کے نتیجے میں سن 2000 میں کریمنل جسٹس کمیشن (شیفرسن انکوائری) نے 1980 اور 1990 کی دہائی کے دوران لیبر پارٹی کے کئی امیدواروں کی انتخابی دھوکہ دہی کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
کمیشن کی رپورٹ کے نتیجے میں قانون سازی کی منظوری دی گئی کہ پارٹی سے قبل انتخابی مقابلہ آزاد اور جمہوری انتخابات کے اصولوں کے مطابق کرایا جاتا ہے۔اس کی نگرانی کوئینز لینڈ انتخابی کمیشن کو سونپی گئی ہے ، جو پارٹی سے پہلے انتخاب کے عمل کے بارے میں پوچھ گچھ اور آڈٹ کرسکتا ہے۔ ایسی جماعتیں جو ان دفعات کی خلاف ورزی کرتی ہیں انہیں عوامی فنڈنگ سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز میں2019 میں لبرل پارٹی پر برانچ اسٹیکنگ الزام میں کیمپین کالج کے طلباء شامل تھے ، جنھیں مبینہ طور پر پارٹی میں ممبروں کی بھرتی کے بدلے پارلیمانی ملازمت کی پیش کش کی گئی تھی۔
اس سے پہلے دو ہزار سات میں برانچ اسٹیکنگ کے الزامات کے بعد کوک کی وفاقی نشست کے لبرل کی قبل از انتخاب کے نتائج کالعدم قرار دے دئے تھے۔۔ ناکام امیدواروں میں سے ایک ، ڈیوڈ کولیمن ، جو اب ماریسن حکومت میں وزیر ہیں ،وہ اس معاملے کو بھی سپریم کورٹ میں لےگئے۔ اسی طرح جنوبی آسٹریلیا کے سابق ڈپٹی لیبر رہنما رالف کلارک نے ایسی قانونی کاروائے شروع کی تھی ان تمام واقعات سے پتہ چلتا ہے کہاس مسئلے کی جڑیں کتنی گہری او معمالہ کتنا سنگین ہے۔
پارٹیاں اس کے بارے میں کیا کر رہی ہیں؟
برانچ اسٹیکنگ کوئی ایسا عمل نہیں جو کسی کو معلوم نہ ہو یا اس کی روک تھام کے لئے کام نہ کیا گیا ہو۔۔ اے ایل پی اور لبرل پارٹی دونوں قواعد میں ایسی دفعات ہیں جو بڑی تعداد میں ممبرشپ کرنے اور دوسروں کے ممبرشپ واجبات کی ادائیگی پر پابندی عائد کرتی ہیں۔ مسٹر سومیورک کی مبینہ سرگرمیاں ان دفعات کی واضح طور پر خلاف ورزی کرتی ہیں ، لیکن یہ مسئلہ پارٹی کے کلچر اور خوف کے بغیر دفعات پر عمل درآمد کا ہے۔
اگر سیاسی جماعتوں کے پاس اینٹی برانچ اسٹیکنگ دفعات کو نافذ کرنے کے لئے ضروری وسائل یا ترغیب کی کمی ہے تو ، انتخابی کمیشن کی نگرانی کا ایک نظام ، جیسا کہ کوئینز لینڈ میں نافذ کیا گیا تھا، ایک آپشن ہوسکتا ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز میں اس کی سفارش سن دو ہزار چار میں دو الگ الگ رپورٹوں کے ذریعہ کرپشن کے خلاف آزادانہ کمیشن (آئی سی اے سی) اور اینیو ساؤتھ ویلزحکومت کے ذریعہ کیے جانے والے ماہر پینل نے کی تھی تاکہ پولیٹیکل فنانس ریفارمز کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔ دونوں نے سفارش کی کہ داخلی گڈ گورننس اور تعمیل کو عوامی فنڈز کے ساتھ واضح طور پر جوڑا جائے۔ اس اصلاح کے لئے اصولی طور پر وابستگی کے باوجود ، اس علاقے میں قانون سازی کی کوئی تحریک نہیں ہو سکی ہے۔
امریکی طرز کے ابتدائی مقابلوں کو متعارف کروانے کا طریقہ کار بھی اپنایا جا سکتا ہے۔ جو برانچ اسٹیکنگ کو زیادہ مشکل بنا دے گا۔سیاسی جماعتوں کے انتخابات سے پہلے سے انتخاب میں تبدیل کرنے کے ذریعہ انہیں عوامی نظریہ اور جانچ پڑتال کو کھول کر شاخوں کے ڈھیر لگانے کے لئے سازگار کچھ شرائط کو دور کرنے کا ایک اور طریقہ ہوسکتا ہے۔ قبل از انتخاب ، اور عام طور پر پارٹی کے اندرونی فیصلے ، ان واقعات کی نمایاں عوامی اہمیت کے باوجود ، آسٹریلیائی سیاست میں بڑے پیمانے پر خفیہ ہی رہتے ہیں۔

Resident arrive to cast their votes during Australia's general election in Sydney Source: AFP
مثال کے طور پر ، 2019 کے آسٹریلین فیڈرل الیکشن میں دس فیصد سے بھی کم قبل از انتخابی شکایات سامنے آئی تھیں ۔ پارٹی فیصلوں کی اہمیت کی سمجھ ، عوامی سطح پر ان سرگرمیوں کی جانچ پڑتال اور اندرونی پارٹی سیاست میں شفاف نظام سے بہتری آ سکتی ہے اور آسٹریلیائی سیاسی جماعتوں میں شاخوں کے اسٹیکنگ کو جاری رکھنا مزید مشکل ہوجائے گا۔
انیکا گوجا سڈنی یونیورسٹی میں گورنمنٹ اور بین الاقوامی تعلقات کے محکمہ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ وہ آسٹریلیائی ریسرچ کونسل سے مالی اعانت وصول کرتی ہے۔