Key Points
- Amendments add to legislation that bans vilification on the grounds of race, homosexuality, transgender status and HIV/AIDS status.
- Complaints will go to Anti-Discrimination NSW, to be dealt with through conciliation.
- If a complaint is substantiated, the tribunal may order an apology or damages of up to $100,000.
نئے قانون کے بعد اب کسی بھی شخص کا اس کے مذہبی عقائد کی بابت تمسخر اڑانا ، توہین کرنے یا نفرت کا اظہار جرم قرار دیا جائے گا۔
توہین مذہب کی تعریف فحش بیان یا تحریر کے طور پر کی گئی ہے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ کرس منس کے بقول یہ ان کے انتخابی منشور کا ایک اہم وعدہ تھا جو پورا کردیا گیا ہے۔
"نیو ساوتھ ویلز کی حکومت ایک پر امن اور کثیر الثقافتی معاشرے کی حمایت کرتی ہے۔ نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوسکتی جو بداعتمادی اور عدم برداشت کے بیج بوتی ہے۔"

Chris Minns says abusing people on religious grounds threatens the "multi-ethnic heart of NSW". Source: AAP / Dan Himbrechts
اسرائیل پر حماس کے حملے اور اس کے بعد غزہ میں جاری خونریزی کے بعد بالخصوص سڈنی میں فلسطین اور اسرائیل کے حامیوں کی جانب سے متعدد مظاہروں کے بعد توہین مذہب ایک اہم مدعے کے طور پر ابھرا ہے۔
پریمیئر کرس منس کے بقول مذہبی توہین کرنا دراصل نیوساوتہ ویلز کے معتدل، کثیر الثقافتی اور کثیر السانی مزاج کے لیے خطرہ ہے۔
"ہم سب کو معاشرے میں رواداری کو فروغ دینا ہوگا، نفرت اور بٹوارے کے مقابلے میں امن و یکجہتی کا انتخاب کرنا ہوگا."
مذہبی توہین سے متعلق یہ نئی ترامیم ان قوانین کا حصہ بنی ہیں جن کے تحت کسی کی نسل، جنس یا HIV بنیادوں پر توہین جرم ہے۔
ریاستی اٹارنی جنرل مائیکل ڈیلی کے بقول یہ نئے قوانین آسٹریلیا کے بدلتے معاشرے کی عکاسی کے لیے ضروری ہیں۔ "انسداد تعصب کے قوانین کے اطلاق کے بعد سے ہمارے معاشرے کی ساخت میں تبدیلی آئی ہے اور ہم نے جدید معاشرے کی عکاسی اور حفاظت کے لیے قانون سازی کی ہے۔"
نئے قانون کے تحت توہین مذہب کی شکایات براہ راست نیو ساوتھ ویلز کے Anti-Discrimination دفتر کو پہنچیں گی جہاں ان سے نمٹا جائے گا۔ بعض معاملات میں شکایات براہ راست سول انتظامی عدالت میں بھی جاسکتی ہیں، جہاں اگر جرم ثابت ہوا تو مجرم سے معافی مانگنے یا ایک لاکھ ڈالرز جرمانہ عائد کرنے کا کہا جاسکتا ہے۔
نیوساوتھ ویلز کے وزیر ملٹی کلچرزم سٹیو کیمپر کے بقول حکومت نے قانون سازی سے قبل مذہی تنظیموں اور شخصیات کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد یہ قانون ترتیب دیا ہے۔
"یہ انتہائی ضروری قانون سازی اب مذہبی حلقوں کو وہ ضروری پناہ فراہم کرے گا جو متنوع اور کثیر الثقافتی کمیونیٹیز کو حاصل ہے۔"
آسٹریلیئن ہیومن رائٹس کمیشن کے مطمابق دیگر ریاستوں اور خطوں جیسا کہ وکٹوریہ، کوئینزلینڈ، ویسٹرن آسٹریلیا اور آسٹریلیئن کیپیٹل ٹیریٹری میں پہلے سے ہی مذہبی تبعیض سے متلعق قوانین موجود ہیں۔ ساوتھ آسٹریلیا میں مذہبی لباس سے متعلق تبعیض بھی غیر قانونی عمل ہے۔