بارڈر بند ہوئے چھے مہینے گزرگئے: بچھڑے ہوئے خاندانوں میں مایوسی

آسٹریلیا میں مارچ سے اُن تمام لوگوں کے لئے بارڈر بند کردیئے گئے تھے جو نا آسٹریلین شہری ہیں اور جن کے پاس پرمننٹ ریزیڈینسی بھی نہیں۔ لیکن بہت سے ایسے افراد جن کے پیاروں کے پاس عارضی ویزا ہیں گھروالوں سے ملنے کے لئے بیتاب ہیں۔

Usman Rafiq has been unable to see his 14-month-old daughter since January due to border closures.

Usman Rafiq has been unable to see his 14-month-old daughter since January. Source: Supplied

عارضی ویزا والے افراد جو آسٹریلیا کا بینالاقوامی بارڈر بند ہونے پر اب تک ملک سے باہر ہیں مایوس ہوتے جارہے ہیں۔

اٹھارہ مارچ کو وزیرِاعظم اسکاٹ موریسن نے کورنا وائرس وبا کی پابندیوں کے بارے میں کہا تھا کہ سفر پر قدغن کم سے کم چھے مہیںے تک لگی رہے گی۔

لیکن چھے مہیںے گزرنے کے بعد بھی اب تک حکومت کی جانب سے کوئی عندیہ نہیں دیا گیا کہ آیا سفری پابندی میں کوئی تبدیلی آئے گی کہ نہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم نے بھی خبردار کیا ہے کہ کرسمس تک تو ایسی کوئی صورتحال نظر نہیں آتی۔

برسبین میں مقیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے عثمان رفیق نے اپنی بیوی اور بچی کے لئے سفری استثنیٰ حاصل کرنے کے لئے تیس سے زائد درخواستیں دی ہیں۔

درخواست کا موقف ہے کہ "کمپیشینیٹ گراونڈ" پر ان کی بیوی اور چودہ ماہ کی بیٹی کو پاکستان سے آسٹریلیا آنے کی اجازت دی جائے۔
ڈیپارٹمنٹ آف ہوم افئیرز کی جانب سے "کمپیشنیٹ" وجوہات کی بنا پرغیر آسٹریلوی شہری کو آسٹریلیا سفر کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔

"اس سے زیادہ اور کس بات پر ترس کھایا جاسکتا ہے کہ مجھے اپنی بچی اور بیوی سے ملنا ہے؟

اکتیس سالہ عثمان نے ماحولیاتی انجینئیرنگ میں ماسٹرز کیا ہے؛ وہ اس وقت عارضی گریجوئٹ پر ہیں اور آسٹریلیا میں ملازمت کرتے ہیں۔

 ان کی بیوی اپنے بچے کی ڈیلیوری کے لئے پاکستان گئی تھیں جب بارڈر بند ہوگیا۔
" یہ میرے لئے ایک نہایت ہی پریشان کن اور افسردہ صورتحال ہے۔۔۔ میں کیا کروں؟
اگر میں پاکستان واپس جاتا ہوں تو وہ تمام محنت جو میں نے اس عرصے میں کی ہے ضائع ہوجائے گی۔ میں آسٹریلیا اپنے مستقبل کو سنوارنے آیا تھا۔


عثمان کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان کرونا وائرس ٹیسٹ اور ہوٹل قرنظینہ کے لئے پیسے دینے کو تیار ہے لیکن یہ پتہ چلنا ضروری ہے کہ کب تک استثنیٰ ملے گا۔

"میں پورا دن میڈیا کو دیکھتا رہتا ہوں، سوتے، جاگتے، کھاتے، پیتے کہ کب کوئی خبر آجائے۔"

آسٹریلین بارڈر فورس کے ترجمان کا کہنا ہے سفری استثنیٰ کے لئے ہر کیس کو انفرادی طور پر دیکھا جاتا ہے، اس کے لئے یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ کس طرح یہ آسٹریلوی کمیونٹی پر صحت کے اعتبار سے اثرانداز ہوسکتا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پچیس مارچ سے اکتیس اگست تک چالیس ہزار سے زائد افراد کو سفری استثنیٰ دیا گیا جبکہ تیرہ ہزار تین سو کی درخواستیں مسترد کی گئیں۔

جمعے کے دن وزیرِاعظم نے اعلان کیا تھا کہ بینالاقوامی مسافروں جن میں شہری اور پرمننٹ ریزیڈینٹ بھی شامل ہیں کی آمدی سطح میں اکتوبر کے وسط تک دو ہزار تک کا اضافہ کردیا جائے گا۔




اگر آپ میں نزلہ یا زکام جیسی علامات ہیں تو گھر پر ہی رہیں اپنے ڈاکٹر کو کال کرکے ٹیسٹ کرائیں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔

۔ یہ معلومات تریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔

 

 


شئیر
تاریخِ اشاعت 21/09/2020 10:07am بجے
شائیع ہوا 21/09/2020 پہلے 10:17am
تخلیق کار Maani Truu