کیا صنفی تشدد مثبت مداخلت یا تربیت سے روکا جا سکتا ہے؟

نوجوانوں کے طرز عمل کا انحصار اکثر بزرگ یا ان کے اردگرد موجود دیکھ بھال کرنے والوں کے روییے اور دی گئی تربیت پر ہوتا ہے۔ مثبت رول ماڈلنگ کے ذریعے ہم اہانت آمیز رویے کو روک کر تشدد کے سلسلے کے ختم کر سکتے ہیں ۔

Side view of young mother embracing young boy in studio

It’s never too young or never too late to talk to your children about respect Credit: Cavan Images/Getty Images

Key Points
  • ' اسٹاپ اٹ ایٹ دی اسٹارٹ ' مہم کا مقصد بڑوں کو ترغیب دینا ہے کہ وہ مثبت اثرات کے ذریعے نوجوانوں میں تشدد کے سلسلے کو روکیں ۔
  • ہمیں عذر تراشی لازمی روکنا ہوگی اور بچوں کو قابل احترام سلوک کی تعلیم دینا ہوگی
  • اس سلسلے میں گفتگو میں حصہ لینے کے لئے وسائل دستیاب ہیں ۔
ہم خواتین یا لڑکیوں کے خلاف توہین آمیز رویے یا تشدد کے بارے میں اکثر یہ جملے سنتے ہیں کہ " لڑکے ایسے ہی ہوتے ہیں " یا " کوئی بات نہیں اس اس نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ تمہیں پسند کرتا ہے "۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ باتیں سطحی طوربے ضرر نظر آتی ہیں لیکن اس طرح نادانستہ طور پر ہم جارحیت کو ایک ایسا معمول بنا رہے ہیں جس کے تحت لڑکوں میں غصہ موروثی ہے جبکہ لڑکیاں غصے کی طرف اکسانے کی وجہ ہیں ۔

بے عزتی کی تمام اقسام تشدد کی طرف نہیں جاتیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ توہین آمیز رویہ تشدد کا آغاز ہے ۔ ہم آغاز میں ہی اس سلسلے کو ختم کر سکتے ہیں ۔

'اسٹاپ اٹ آیٹ اسٹارٹ' مہم کیا ہے ؟

'اسٹاپ اٹ آیٹ اسٹارٹ' مہم کاونسل آف آسٹریلین گورنمنٹس کا ایک قدم ہے ، جس کا مقصد صنف کی بنیاد پر ہونے والے ہر قسم کے تشدد کے سلسلے کو روکنا ہے ۔

یہ مہم 2016 میں خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے بارے میں چونکا دینے والے اعدادوشمار کے دستیاب ہونے کے بعد شروع ہوئی۔

آسٹریلین ادارہ برائے شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق

ہر تین میں سے ایک خاتون ، اپنے کسی جاننے والے کے ہاتھوں 15 سال کی عمر سے جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار ہوتی ہے ۔

تقریبا ہر چار میں سے ایک خاتون اپنے ساتھی کی طرف سے 15 سال کی عمر سے جذباتی استحصال کا سامنا کرتی ہے ۔

ہم جانتے ہیں کہ اوسطا ہر دس سن میں ایک خاتون اپنے موجودہ یا سابقہ ساتھی کے ہاتھوں قتل ہو جاتی ہے ۔

اسسٹنٹ منسٹر برائے سماجی خدمات اور خاندانی تشدد کی روک تھام :جسٹن ایلیٹ

معاون وزیر برائے سماجی خدمات اور خاندانی تشدد کی روک تھام، جسٹن ایلیٹ نے ایس بی ایس کو بتایا اس سلسلے میں مسلسل کمی دیکھنے کا صرف ایک راستہ ہے اور وہ یہ کہ قومی سطح پر صنفی عدم مساوات اور ہر طرح کے امتیازی سلوک اور نقصان پر توجہ مرکوز کی جائے ۔

ہم جانتے ہیں کہ اوسطا ہر دس دن میں ایک خاتون اپنے موجودہ یا سابقہ ساتھی کے ہاتھوں قتل ہو جاتی ہے ۔
اسسٹنٹ منسٹر برائے سماجی خدمات اور خاندانی تشدد کی روک تھام :جسٹن ایلیٹ
اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ نوجوانوں کے طرز عمل بالغوں، دیکھ بھال کرنے والوں اور ان کے ارد گرد اثر انداز ہونے والے افراد کے تابع ہوتے ہیں، مہم 10-17 سال کے درمیان کے بچوں کے والدین اور خاندان کے افراد پر توجہ مرکوز کرتی ہے، تاکہ ان کے رویوں پر غور کریں اور مثبت اثرات کا ذریعہ بنیں

"تشدد کے سلسلے کو پہچانیں"

انسپائزڈ چلڈرن کی مصنفہ اور پیرنٹنگ ایکسپرٹ ڈاکٹر روسینہ میک الپائن کا کہنا ہے کہ تشدد ایک دم شروع نہیں ہوتا بلکہ یہ پنپتا ہے ۔

ایک ایسے گھر میں پرورش پاتے ہوئے جہاں تشدد کا سلسلہ ان کے دادا سے والد کومنتقل ہوا تھا ڈاکٹر میک الپائن نے اس سلسلے کا تجربہ اپنی ذات پر کیا ہے ۔

ہمارے والد اس نسل سے تھے جہاں ان کا ماننا تھا کہ نظم و ضبط اور جسمانی سزا بچوں کی اچھی پرورش کا طریقہ ہے۔"
ایک بچی جو اپنی بہن سے لڑائی کے بعد افسردہ ہے
پچھلی نسل کو لگتا تھا کہ نظم و ضبط کے لئے بچوں کو جسمانی سزا دینا بچوں کی اچھی تربیت کا حصہ ہے . Credit: FluxFactory/Getty Images



سزا میں مارنے کے لئے بیلٹ اوردرخت کی شاخیں یا "صرف بھاری ہاتھ" جیسی چیزیں شامل تھیں۔

وہ یاد کرتی ہیں کہ چوٹوں کو چھپانے کے لئے وہ سخت گرمی میں بھی ٹائٹس یا پینٹس پہن کر اسلول جایا کرتی تھیں ۔

"لیکن ان دنوں میں اس حوالے سے کوئی کچھ نہیں کہتا تھا اور ہماری کمیونٹی میں یہ ایک عام بات تھی "

آپ ایسی بہت سی غیر فعال چیزوں کے بارے میں جان سکتے ہیں ، جو بہت سے لوگ اس ماحول میں کرتے تھے ، بطور ایک بچے ہم سوچتے تھے خاندانی زندگی کیا ہے اور کیا قابل قبول ہے اور کیا قابل قبول نہیں ہے اور کیا صحیح ہے اور کیا صحیح نہیں ہے ۔

اس سلسلےکو روکنے میں جو چیز سب سے بڑی مشکل ہے وہ یہ کہ ڈکٹر میک الپائن کے والد کی طرح وہ لوگ جو تشدد کر رہے ہیں ان کا خیال ہوتا ہے کہ بچوں کی اچھی پرورش کے لئے وہ درست عمل کر رہے ہیں ۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ سلسلہ اسی لئے چلتا رہتا ہے کہ ان لوگوں (تشدد کرنے والے ) کو کوئی اور طریقہ معلوم نہیں ہوتا ۔

جب میں چھوتی تھی تو میں پریشان تھی کہ میں بھی اپنے والد کی طرح بن جاؤں گی ۔ میں نے تحقیق اور والدین کے اشتراکی نقطہ نظر پر کئی سال صرف کئے ، میں نے اپنے خاندان میں تشدد کا سلسلہ توڑا ۔
پیرنٹنگ ایکسپرٹ اور مصنفہ ڈاکٹر میل الپائن
عذر تراشی بند کریں

لڑکیوں کےخلاف بے عزتی یا جارحانہ رویےسے متعلق بہانہ بنانا، اس بات کو نوجوانوں میں قابل قبول بنانے کے خیالات تشکیل دے سکتا ہے ۔

مہم میں عذر تراشی کے مترجم نے ویب سائٹ پر اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کس طرح الفاظ اور زبان ذومعنی ہو سکتے ہیں ۔

چنانچہ ایک بے ضررسا جملہ کہ " لڑکے تو ایسے ہی ہوتے ہیں " لڑکیوں کے لئے یہ خیال تشکیل دینے کا باعث بن سکتا ہے کہ لڑکے یہ ہی کرتے ہیں یا لڑکوں کے ذہین میں یہ بات پیدا کر سکتا ہے کہ ہم ایسا (تشدد یو توہین ) کر سکتے ہیں ۔

ڈاکٹر میک الپائن کا کہنا ہے کہ ہمیں اس طرح کے جملے کسی صورت میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے اور بچوں کو قابل احترام رویے کی تعلیم دینی چاہئے ۔

فعال، کھلی اور مستقل گفتگو کریں

محترمہ ایلیٹ کے مطابق مہم کا ایک حصہ پر تعظیم تعلقات اورصنفی مساوات کے بارے میں فعال ۔ کھلی اور مستقل گفتگو کرنا بھی ہے ۔

"یہ مباحثہ شروع کرنا بہت ضروری ہے "

بچوں کے ساتھ اہانت آمیز اور جارحانہ رویے کے بارے میں بات چیت کبھی بھی آسان نہیں ہوتی۔ لیکن والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کو بات کرنے اور اکثر بات کرنے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

ایسا کبھی نہیں سوچنا چاہئے کہ بچے بہت چھوٹے ہیں یا بچے سے بات کرنے کا وقت نکل گیا ہے
ڈاکٹر روسینہ میک الپائن
مہم کی جانب سے دستیاب وسائل میں سے ایک گفتگو کا طریقہ کار بھی ہے ۔ یہ ایک ایسا ذریعہ ہے جو بچوں سے گفتگو کا آغاز کرنے،جوابات دینے اور بچوں کے جوابات دینے میں مدد دے سکتا ہے ۔
 

ڈاکٹر میک الپائن نے مشورہ دیا کہ اگردو بہن بھائی آپس میں لڑ رہے ہیں تو بہانہ بنانے کے بجائے ان کو روک کر ان سے اس بارے میں سوال کیا جائے کہ کیا یہ اچھارویہ تھا ؟ کیا یہ درست تھا ؟ اگر اس کی جگہ تم ہوتے تو تمہیں کیسا محسوس ہوتا؟

وہاں با وقار طرز عمل کی ایک فہرست بھی موجود ہے جو والدین اور خاندان کے دیگر افراد کو 'عزت' سے متعلق بچے کے خیالات جانچنے میں مدد دے سکتی ہے یہ بعد ازاں گفتگو کے آغاز میں بھی معاون ثابت ہوگی ۔

مسئلے کوثقافتی حساسیت کے ساتھ حل کرنا

ثقافتی اور لسانی طور پر متنوع کمیونٹیز (کالڈ) اور ایب اوریجنل اور ٹریس اسٹریٹ آئی لینڈرز میں خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کی شرح اکثر قدرے بلند ہوتی ہے ، ڈاکٹر میک الپائن نے کہا ۔

کالڈ کمیونٹیز کے رہنماؤں کو اس مسئلے پر ثقافتی حساسیت مد نظر رکھتے ہوئے اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔

ماریہ ڈیموپولوس سیف اینڈ ایکول کی بورڈ چیئر ہیں، جو وکٹوریہ میں گھریلو تشدد کے ماہر خدمات کے لیے ایک کلیدی ادارہ ہے۔

وہ کہتی ہیں جب ان کمیونٹیز میں خواتین اور بچوں کے خلاف گھریلو تشدد کی بنیادی روک تھام کے لیے بات کریں تو، ہمیں ایسا طریقہ اختیار کرنا چاہئے جس میں ثقافت اور آباد کاری کا کردار تسلیم کیا گیا ہواور اتنےہی اہم انداز میں کثیر الثاقفتی اثرات کے تجربات کو سامنے لانا چائے ۔



اپنی ثقافت یا عقیدے کو خسارے کے طور پر تلاش کرنے کے بجائے، ہم اس فریم ورک کو اپنی کمیونٹیز میں مضبوط اور بامعنی اقدام بنانے کے لیے کیسے استعمال کرتے ہیں؟
ماریہ ڈیموپولوس، سیف اینڈ ایکول کی چیئر
 اس مہم میں مختلف زبانوں اور انڈیجنس زبانوں دونوں میں ہی وسائل موجود ہیں جو مہم کی ویب سایٹ پر جاکر دیکھے جاسکتے ہیں ۔

مہم کارآمد ہے

اسٹاپ اٹ ایٹ دی اسٹارٹ مہم اس سال چوتھے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور اب تک کی گئی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ تمام لوگوں میں سے 68 فیصد افراد نے مہم کی سرگرمی کا (کووئی )ایک عنصر یاد رکھا۔

محترمہ ایلیٹ کا کہنا ہے کہ جن افرادنے اس مہم کو دیکھا ان میں سے 82 فیصد افراد نے نوجوانوں کومثبت طرز عمل دکھا کر قابل احترام رویہ اپنانے کی مہم میں اپنے کردار کو سمجھا اور تسلیم کیا ۔

چنانچہ آئیے اپنے بچوں کو قابل احترام رویے کی تعلیم دیں تشدد کے سلسلے کو پہچان کر ہم اسے آغآز میں ہی روک سکتے ہیں اور مثبت رول ماڈل بن سکتے ہیں ۔

Support and Services

1800RESPECT 1800 737 732 or

Lifeline 13 11 14 or

For support services in your state and territories, click



If you or someone you know is impacted by sexual harassment or assault, call 1800RESPECT on 1800 737 732 or visit
In an emergency, call 000.




شئیر
تاریخِ اشاعت 30/08/2022 3:16pm بجے
شائیع ہوا 31/08/2022 پہلے 12:29pm
تخلیق کار Yumi Oba, Warda Waqar
ذریعہ: SBS