Feature

کسی کو عوامی مقام پر ہراسگی یا تعصب کا شکار دیکھ کر آپ کیا کرسکتے ہیں؟

نوجوان آسٹریلوی باشندوں کا ایک گروپ عوام پر زور دے رہا ہے کہ وہ پبلک مقامات اور سڑکوں پر ہراساں کیے جانے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں، کیونکہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اقلیتی گروپس میں خواتین کو عوامی مقامات پر ہراسگی کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ اس مہم کے ذریعے تمام آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ جانیں کہ اگر وہ عوامی مقام پر یا سڑکوں پر کسی کو ہراساں ہوتے دیکھیں تو محفوظ طریقے سے کس طرح مداخلت کریں.

sexual harrassment

In the wake of #metoo, it's time we stop asking, "Why didn't she just say no?" about women who've been sexually harassed or abused. Source: Getty / Getty Images

ریویمبو ٹوگارا ایک غیر سفید فام نوجوان خاتون ہیں جنہیں کئی مواقع پر اجنبیوں کی جانب سے سڑکوں پر ہراسگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔لیکن ایک حالیہ واقعے نے انہیں آواز اٹھانے پر مجبور کر دیا ۔
26 سالہ مس ٹوگارا کا کہنا ہے کہ ارد گرد کھڑے مجمعے میں سے کسی نے بھی نسلی تعصبی رویے کے خلاف ان کی مدد نہیں کی۔  مس ٹوگارا دیگر نوجوان کارکنوں اور بااثر آسٹریلوینز کے ساتھ مل کر سڑکوں پر ہراساں کرنے کے خلاف آواز اٹھانے کی ترغیب دے رہی ہیں۔
(اس موضوع پر پوڈکاسٹ سنئے)
LISTEN TO
urdu_31082022_HarrasmentInPUBLIC.mp3 image

urdu_31082022_HarrasmentInPUBLIC.mp3

04:51
دو ہزار بالغوں کے ایک نئے سروے میں، 78 فیصد آسٹریلوی خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں عوامی مقامات پر جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یہ تعداد اقلیتی گروپس میں ۹۰ فیصد تک ہے– جس میں مقامی اور ثقافتی طور پر متنوع خواتین، معذورین اور ایل جی بی ٹی کمیونیٹی بھی شامل ہے۔ سروے سے یہ بھی پتہ چلا کہ 70 فیصد آسٹریلوی سڑکوں پر ہراساں کیے جانے کا مشاہدہ تو کیا لیکن صرف 36 فیصد نے ہی مداخلت کی۔
10 میں سے 8 خواتین کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی نے تعصبی رویے کے خلاف بات کی تو سڑک پر ہراساں کیے جانے کے ان کے تجربات میں کافی بہتری آئی۔
پلان انٹرنیشنل آسٹریلیا کی چیف ایگزیکٹو سوزان لیگینا کا کہنا ہے کہ ناپسندیدہ جنسی رویہ قابلِ تعریف نہیں بلکہ یہ ایک جرم ہے۔
عوامی مقام پر تعصبی ، نسلی یا جنسی حملوں کی روک تھام میں ارد گرد کھڑے افراد کی محفوظ مداخلت سب سے موثر ہتھیار ہے
ریویمبو ٹوگارا
2022-08-30_9-39-25.png
Ruvimbo Togara is one of six youth activists involved in teaching people how they can safely intervene if they witness street harassment. Source: Supplied

یہ تنظیم مفت ورچوئل ٹریننگ سیشن پیش کر رہی ہے جس میں اس بات کی تربیت دی جاتی ہے کہ صورتحال کی نزاکت کے لیحاظ سے بات کو آگے بڑھائے بغیر ہراساں کیے جانے کا جواب کس طرح دیا جائے۔ ماڈل اور میڈیا پرسنلٹی ماریا تھیٹل [[تھو-تک]] آسٹریلوی باشندوں پر زور دے رہی ہیں کہ وہ اس مہم میں شامل ہوں۔
وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے حال ہی میں مردوں کے ایک گروپ کو بلایا جنہوں نے انہیں میلبورن کے ایک کار پارک میں ہراساں کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مداخلت اہم ہے، لیکن مسئلے کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر بیانکا فائلبورن میلبورن یونیورسٹی میں جرائم کی ایک سینئر لیکچرر ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ بروقت مگر محفوظ مداخلت سے بہتری آرہی ہے مگر اس محاذ پر ابی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔
راہ گیروں کے ردِعمل کو اکثر غیر متشدد مردوں کو ان کے ہم عمر گروپوں اور کمیونٹیز میں خواتین کے خلاف تشدد کو چیلنج کرنے میں شامل کرنے کے ایک مؤثر طریقہ کے طور پر فروغ دیا جاتا ہے۔ اگرچہ بہت زیادہ بین الاقوامی تحقیقی لٹریچر موجود ہے جس میں رکاوٹوں اور سہولت کاروں کی جانچ پڑتال کی گئی ہے، اور امریکہ میں کئی پروگرام ماڈلز کی اچھی طرح سے جائزہ لیا گیا ہے، لیکن آسٹریلیا میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کا جواب دینے اور اس کی روک تھام کے لیے راہگیروں کی مداخلت کے طریقے بہت کم مشتہر ہوئے ہیں۔ آسٹریلوی تحقیق، پالیسی اور پروگرام جنسی تشدد سمیت خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے اور روکنے کے لیے ایک جامع منصوبے کے حصے کے طور پر آگے بڑھنے والے عمل کو استعمال کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود ان میں کچھ حل طلب چیلنجز اور مسائل ہیں۔
________________________________________________________________
کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔ی یا ہمیں فیس بک پر فالو کریں۔
اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
اردو پرگرام سننے کے طریقے
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے  نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے

شئیر

تاریخِ اشاعت بجے

شائیع ہوا پہلے

پیش کار Rehan Alavi
ذریعہ: SBS