اگر مرد مدد مانگے تو اُسے کمزور کیوں سمجھا جا تا ہے؟

کئی معاشروں میں مرد کو گھر کا سربراہ اور سب کا مدد گار سمجھا جاتا ہے ۔ اسی لئے مرد سے توقع کی جاتی ہے کہ اس میں اپنے مسائیل خود حل کرنے کی صلاحیت ہونا چاہئیے۔ اگر ذہنی پریشانی کے دوران مرد کو بروقت مدد نہ ملے تو اس کے تشدد ، جارحانہ رویے یا پھر خودکشی تک کےرحجانات جنم لے سکتے ہیں۔ مگر آسٹریلیا میں اردو زبان میں بھی تارکینِ وطن مردوں کی مدد کے کئی پروگرام موجود ہیں۔

Man alone at train station

Source: Getty Images_Cebas

بدترین حالات میں بھی اکثر مرد کو مضبوط رہنا سکھایا جاتا ہے۔ مگر پھر کبھی کبھی آسٹریلیا میں سکونت کے خواب ٹوٹ جاتے ہیں ، جذبات پر ضرب پڑتی ہے اور تعلقات کے شیشے میں بال آجاتا ہے یا رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔ مگر مرد ان باتوں کو کسی سے صرف اس لئےشئیر نہیں کرتا کہ کہیںاس کے جاننے والے یا کمیونیٹی کےلوگ اسے کمزور ہونے کا طعنہ نہ دیں۔ اور یہ سوچ مرد کو ذہنی تناؤ کا شکار بناتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اپنے جذبات اور مسائیل کو دوسروں سے شئیر کرنا کمزوری نہیں بلکہ بہادری کی علامت ہے۔
Man and seas
Source: Getty Images_Benjamin Lee_EyeEm
آسٹریلیا آنے والے تارکینِ وطن یہاں پُرسکون اور خوشحال زندگی کا خواب سجائے آتے ہیں۔ مگر رشتوں کے بگاڑ اور تعلقات کے ٹوٹنے سے خود مرد بھی ٹوٹ کر رہ جاتا ہے۔ سیٹیلمنٹ سروس انٹرنیشنل کی معاون کار جسیکا ہارکنس مضبوط خاندان نامی پرگرام کے ذریعے تارکینِ وطن لوگوں کو عربی اور تامل زبان میں خدمات فراہم کرتی ہیں جبکہ ہزارہ کمیونیٹی کے لئے پرگرام بھی تکمیل کے مرحلے میں ہے۔ 
Father and child
Source: Getty Images_Jose Luis Pelaez

ان کا تجربہ ہے کہ تارکینِ وطن افراد کی زبانوں کے پروگرام ان کمیونیٹیز تک براہ راست پہنچنے میں ذیادہ معاون ہوتے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہر فرد کے لئے اس کے مخصوص حالات کے مطابق انفرادی پروگرام ترتیب دیا جاتا ہے۔ اور ریلشین شپِ آسٹریلیا اس سلسلے میں انہیں تعاون فراہم کرتا ہے۔
ہم ایسے مردوں کی مدد کرتے ہیں جو پریشانی کے باوجود کسی سے مدد نہیں مانگتے
Child on shoulders in sunset
Source: Getty Images_Aliyev Alexei Sergeevich
لبنانی نژاد سہولت کار غسان نجم کہتے ہیں کہ کچھ معاشروں میں مرد کو خاندان کا ایسا سربراہ سمجھا جاتا ہے جس سے سب کے مسائیل حل کرنے کی توقع کی جاتی ہے مگر ضرورت کے وقت خود اس کا مسئلہ   حل کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا ہے کہ مردوں کی برتری والے ایسے معاشروں سے آنے والے  مرد پر  خاندانی، روائیتی اور معاشرتی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ لائیف کوچ  اور کونسیلنگ ٹیم لیڈر سمبو ناڈی گُڈ لائیف پروجیکٹ کے سربراہ ہیں، ان کا تجربہ کہتا ہے کہ  اکثر مردوں کو اپنی کمزوریاں، پریشانیاں اور مسائیل دوسروں کو بتانے میں دشواری ہوتی ہے اور اس کا تعلق اس طرزِ پرورش سے ہوتا ہے جو ان کی تربیت کا حصہ ہوتا ہے اور ایسے رویے کو بدلنا بڑا چیلینج ہوتا ہے۔  گُڈ لائیف پروجیکٹ جنوبی آسٹریلیا میں مقیم افریقی نژاد لڑکوں اور مردوں کو جارحانہ اور گھریلو مار پیٹ کے رویے سے دور رہنے کی تربیت دیتا ہے۔
Dad with laundry
Source: Getty Images_MoMo Productions
ریلیشن شپس آسٹریلیا  نیو ساؤتھ ویلز کے  کمیونیٹی تربیتی منیجر اینڈریو کنگ کا کہنا ہے کہ تارکینِ وطن مردوں کو اپنے بچوں کو اچھے ماحول میں تربیت دینے کا خواب آسٹریلیا لاتا ہے مگر بچوں کی کامیابی کا یہ خواب اس وقت تک پورا نہیں ہو سکتا جب تک یہ مرد اپنی فرسودہ روایات، مارپیٹ، تششد اور ذہنی انشار سے جان نہیں چھڑالیتے۔  کنگ کہتے ہیں کہ پریشانیوں اور احساسات کو اندر ہی اندر دبانے سے یہی جذبار آتش فشاں کی طرح پھٹتے ہیں جو جارحانہ رویے کا سبب بنتے ہیں۔پریشانی اور غصے کی حالت میں گرفتار مردوں کو وہ پروفیشنل مدد حاصل کرنے کا  مشورہ دیتے ہیں۔
دوسروں کو عزت دینا، ان کی بات سننا، اور اپنی سوچ اور رویے پر غور کرنا وہ کام ہیں جن سے ذہنی انتشار ، دباؤ، اور گھریلو بحران سے بچا جا سکتا ہے
ایسے مرد جو اپنی پریشانی بیان کرنے میں مشکل محسوس کریں ان کے لئے مدد موجود ہے۔ کنگ کہتے ہیں کہ آپ ایک نئے ملک میں آئے ہیں، اپنا آبائی وطن اور عزیز واقارب کو چھوڑ کر آنے کے بعد ذہنی طور پر پریشان ہونا غیر فطری نہیں مگر پریشانی میں مدد نہ مانگنا مردانگی نہیں بلکہ بزدلی ہے کیونکہ مدد صرف ایک دستک کے فاصلے پر ہے ۔


 

آپ مردوں کی مدد کے اسی طرح کے پروگراموں کے بارے میں ملک بھر کی تمام ریاستوں میں مدد  کے لئے  اس نمبر پر کال کریں

1300 364 277   

مردوں کے جذباتی معاملات ، صحت یا رشتوں سے متعلق خدشات رکھنے والے مرد کسی بھی وقت مفت مشاورت کے لئے اس نمبر پر رابطہ کریں

 1300 78 99 78 - MensLine Australia 

اگر آپ کواردو  زبان میں مدد کی ضرورت ہو تو اس نمبر پر کال کریں

13 14 50 - National Translating and Interpreting Service 

 اور اردو زبان میں بات کرنے کو کہیں۔

 


شئیر
تاریخِ اشاعت 6/08/2020 5:50pm بجے
شائیع ہوا 6/08/2020 پہلے 6:14pm
تخلیق کار Amy Chien-Yu Wang
پیش کار Rehan Alavi