انتہائی تشویشناک: بنیاد پرست نوجوان کے پرتھ میں چاقو سے حملے کے بعد اسلامو فوبیا کا خدشہ

امام سید ودود جنود کا کہنا ہے کہ پرتھ میں مسلم کمیونٹی کو شدت پسندی مخالف پروگرام میں شامل ایک نوجوان کی جانب سے بننگز کے باہر ایک شخص کو چاقو کے وار کرنے کے بعد ممکنہ ردعمل کا خدشہ ہے۔

A man stands at a lectern wearing a blue suit, red and white striped shirt, and a blue tie

Imam Syed Wadood Janud from Perth's Nasir Mosque said the community was shocked by the attack. Source: AAP / Supplied

Key Points
  • پرتھ میں کار پارک میں ایک نوجوان نے چاقو کئے جس کے بعد پولیس نے مذکورہ نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
  • پرتھ کے ایک امام نے کہا کہ کمیونٹی اس واقعے سے صدمے میں ہے اور ردعمل کا اندیشہ ہے۔
  • حکام نے بتایا کہ پولیس لڑکے کو جانتی تھی اور اسے دماغی صحت کے پیچیدہ مسائل تھے۔
پرتھ میں ایک نوجوان نے بننگز اسٹور کے باہر پارکنگ میں ایک شخص پر باورچی خانے کے چاقو سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں حملہ آور نوجوان کوپولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تاہم پرتھ کی مسلم کمیونٹی کو خدشہ ہے کہ واقعہ کے بعد اسلامو فوبیا میں اضافہ ہو سکتا ہے

تفصیلات کے مطابق ایک 16 سالہ نوجوان نے ہفتے کی رات 10 بجے ٹرپل زیرو (000) پر دھمکی آمیز فون کال کی اور عین اسی وقت مذکورہ نوجوان کو شہر کے جنوبی قصبے ولیٹن میں بننگز ہادڑ وئیر اسٹور کی کار پارک میں دیکھا گیا

اس فون کال کا جواب دینے والے پولیس افسران نے نوجوان کو روکنے کے لئے ٹیزر کا استعمال کرنے کی وکشش کی لیکن نوجوان نے پولیس کی جانب اس وقت تک پیش رفت جاری رکھی جب تک پولیس نے اس کو گولی نہ مار دی
پرتھ کی سب سے بڑی مسجد ناصر مسجد کے امام نے "سخت ترین الفاظ میں" حملے کی مذمت کی۔

امام سید ودود جنود نے کہا کہ اسلام میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے
WA Police radicalised teenager stabbing.jpg
Police shot dead a knife-wielding teenager in Perth on Saturday, with authorities saying he was radicalised online. Credit: Tony McDonough/AAP
 انہوں نے کہا کہ مسلم کمیونٹی اس واقعہ سے صدمے میں ہے۔

"یہ رہائشی علاقے کے بہت قریب تھا - ہم میں سے کوئی بھی بننگز میں ہو سکتا تھا،" انہوں نے کہا۔

امام ودود جنود نے کہا کہ مسلم کمیونٹی ممکنہ ردعمل سے پریشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسلامو فوبیا کے بارے میں انتہائی فکر مند ہیں۔
 حملہ آور نوجوان سے متعلق پولیس پہلے سے جانتی تھی اور اسے ذہنی صحت اور آن لائن بنیاد پرستی کے مسائل تھے،پولیس کے فائر سے زخمی ہونے پر نوجوان کو ہسپتال لے جایا گیا اور ہفتے کے روز رات 11 بجے کے قریب مردہ قرار دے دیا۔

ایک 30 کے پیٹھے میں موجود شخص کو پارکنگ میں چاقو کے وار سے زخمی پایا گیا جسے رائل پرتھ اسپتال منتقل کیا گیا ہے زخمی شخص کی ھالت سنگین لیکن خطرے سے باہر ہے۔

ساوتھ آسٹریلین پولیس کمشنر کرنل بلانچ نے کہا کہ حملہ آور نوجوان نے یہ کام تنہا کیا تھا اور یہ انتہائی بے ترتیب عمل تھا جبکہ نوجوان کا اپنے شکار سے پہلے کوئی رابطہ نہیں تھا ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لڑکا 2022 سے انتہا پسندی کا علاج کرنے والے ڈی ریڈیکلائزیشن سپورٹ پروگرام کا حصہ تھا۔

یاد رہے کہ نوجوان کی جانب سے آن لائن شدت پسندی کے پیغامات پوسٹ کئے جانے کے بعد مسلم کمیونٹی نے اس کے رویے پر پریشانی کا اظہار کیا۔
’’ہمیں یقین ہے کہ اس نے ان میں سے کچھ ممبروں کو متعلقہ پیغامات بھیجے جنہوں نے فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا(اور کاروائی کو آسان بنایا)" بلانچ نے کہا۔

"میں مسلم کمیونٹی کے ممبران کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے ایسا کیا کیونکہ اس سے ہمیں تیزی سے شناخت کرنے میں مدد ملی کہ یہ شخص کون ہے اور ہم نے فوری جواب دیا۔"

وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے بھی مسلم کمیونٹی کے ارکان کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے نوجوان کے بارے میں تشویش کے ساتھ پولیس سے رابطہ کیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ میں کہا کہ آسٹریلیا میں پرتشدد انتہا پسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

 
ذہنی صحت کے حوالے سے مدد کے خواہاں قارئین بیونڈ بلو سے 1300 22 4636 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ مزید معلومات پر دستیاب ہے۔

ثقافتی اور لسانی لحاظ سے متنوع پس منظر کے لوگوں کی مدد کرتا ہے۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 6/05/2024 11:54am بجے
پیش کار Warda Waqar
ذریعہ: AAP