آسٹریلیا میں بھارتی جاسوسوں کے ایک نیٹ ورک کی بے نقابی اور ان ایجنٹس کی ملک بدری کو بھارت جیسی ابھرتی طاقت کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی قرار دیا جارہا ہے۔
گزشتہ ہفتے انکشاف ہوا تھا کہ آسٹریلیا میں سکھ برادری کی نگرانی کے لیے ۔بھارتی خفیہ ایجنٹوں کا ایک نیٹ ورک کام کر رہا تھا جسے بے نقاب کرکے ملک بدر کر دیا گیا۔
ایس بی ایس نے تصدیق حاصل کی ہے کہ یہ ایجنٹ بھارتی خارجہ انٹیلیجنس سروس سے وابستہ تھے۔
ولیئم ستولز کا تعلق آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی سے ہے اور وہ نیشنل سکیورٹی کے ماہر ہیں۔
آسٹریلیا میں بھارتی خفیہ ایجنٹس کے جال کا انکشاف سال 2021 میں اس وقت کے آسٹریلیئن سکیورٹی انٹیلیجنس آرگنائزیزیشن کے سربراہ مائیک برگیس نے کیا تھا۔ ان کے بقول جاسوسوں کا ایک جال بچھایا گیا ہے، جس نے سیاستدانوں اور پولیس حکام سے رابطے قائم کیے ہیں۔ اس وقت انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ جاسوس کس ملک کے لیے کام کر رہے تھے تاہم واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ان کا تعلق بھارت سے تھا۔
جناب برگیس کے بقول ان افراد نے یہاں مقیم بھارتیوں سے متعلق معلومات جمع کیں اور آسٹریلیا کے تجارتی رابط کی خفیہ معلومات اور ہوائی اڈوں پر سکیورٹی انتظامات سے متعلق ڈیٹا جمع کیا تھا۔

ASIO director-general Mike Burgess reported in 2021 that a "nest of spies" had infiltrated Australia. Source: AAP / Mick Tsikas
گزشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے خدشات ظاہر کیے گئے تھے کہ بھارتی خفیہ ایجنٹس ہی سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنون کی موت کے ذمہ دار تھے جو وزیر اعظم نریندرا مودی کے سخت مخالف ہیں۔
اسی طرح کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارتی حکام ہی ایک اور سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نیجار کی موت کے ذمہ دار ہیں۔

A banner showing the late Sikh separatist leader Hardeep Singh Nijjar outside the Guru Nanak Sikh Gurdwara Sahib in Surrey, British Columbia, Canada, in 2023.
ان کے بقول میڈیا میں نشر ہونے والی حالیہ رپورٹس بظاہر بھارت کو یہ پیغام پہنچانے کے مشن کا حصہ ہوسکتی ہیں کہ سلسلہ بند کیا جائے۔
گریفتھ یونیورسٹی سے وابستہ ایئن ہال کے بقول آسٹریلیا میں سکھ برادری کی ایک بہت بڑی تعداد آباد ہے۔ یاد رہے کہ پنجابی زبان یہاں بولنے والی تیزی سے بڑھنے والی زبانوں میں کافی آگے ہے اور یہاں سکھ مذہب کے پیروکاروں کی تعداد گزشتہ ایک دہائی میں تین گنا بڑہ چکی ہے۔
ایئن ہال کہتے ہیں کہ خالستان تحریک کے لیے بھارت میں اتنی گرمجوشی اور حمایت دیکھنے کو نہیں ملتی جتنا کہ امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں۔
ان کے بقول سکھ برادری کی جانب سے مختلف اقدامات جیساکہ خالستان کے لیے ریفرنڈم کے انعقادات کو بھارت اپنی ملکی سلامتی کے خلاف قرار دیتا ہے۔
ہال کے بقول بھارت کے لیے خالستان تحریک کو خطرناک سمجھنے کی کئی وجوہات ہیں جن میں 1985 کے دوران ایئر انڈیا کے طیارے کو بم سے اڑانے کا واقعہ سرفہرست ہے جس میں تین سو سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ ان کے بقول اس کے باجود آسٹریلیا میں جاسوسوں کا نظام قابل قبول نہیں۔
آسٹریلیا میں سکھ کمیونٹی کے رہنما سمر کوہلی کہتے ہیں کہ ان کی برادری کی جاسوسی کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے ایس بی ایس کو بتایا کہ یہ سلسلسہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ ان کے بقول آسٹریلیا میں حکام کو اس بابت شکایت کی گئی ہے۔ ان کے مطابق سکھ کمیونٹی کو احساس ہوا کہ ان کی برادری کے ہر پروگرام میں انڈیئن ہائی کمیشن کے نمائندوں کی موجودگی نے ان کے شک کو یقین میں بدلا۔

Members of the Sikh community came to prominence during the COVID-19 pandemic through their work providing free meals to those in need. Source: AAP / Daniel Pockett

Indian Prime Minister Narendra Modi in Sydney with Prime Minister Anthony Albanese (right). Source: AAP, AP / Mark Baker
حکومت کی جانب سے بھارتی ایجنٹس سے متعلق رپورٹ پر تبصرہ نہیں کیا گیا جبکہ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے بھی جواب موصول نہیں ہوا۔