'متضاد خیالات': آسٹریلین ہجرت اور ملٹی کلچرزم کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟

ہجرت سے لے کر جوہری توانائی تک اور ڈونلڈ ٹرمپ سے لے کر چین تک، اندرون ملک اور خارجہ دونوں امور کے بارے میں آسٹریلینز کے متضاد رائے آخرِ کار سامنے آگئی۔

بیرونی شاپنگ سینٹر سے گزرتے ہوئے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ ہے۔

لووی انسٹی ٹیوٹ کے ایک پول کے مطابق، تقریبا نصف آسٹریلیائی افراد کا خیال ہے کہ تارکین وطن کی تعداد بہت زیادہ ہے، لیکن اکثریت تنوع کو قبول کرتی ہے۔ Source: AAP / Steven Saphore

کلیدی نکات
  • لووی انسٹی ٹیوٹ کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق،نصف آسٹریلین باشندوں کا خیال ہے کہ ملک میں تارکین وطن کی تعداد ذیادہ ہے
  • ایک ہی وقت میں، 10 میں سے نو آسٹریلیائی باشندوں کا خیال ہے کا ملٹی کلچرل ہونا مثبت چیز ہے۔
  • آسٹریلینز نے چین، امریکی انتخابات اور جوہری توانائی جیسے مسائل پر بھی رائے دی ہے۔
تقریباً دو میں سے ایک آسٹریلین کا خیال ہے کہ تارکین وطن کی ضرورت سے زیادہ تعداد آسٹریلیا آرہی ہے حالانکہ آسٹریلین باشندوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ ثقافتی تنوع آسٹریلیا کے لئے بہت ضروری ہے۔

لووی انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ آسٹریلیائی رویوں پر جاری کردہ ایک نئے پول سے انکشاف ہوا ہے کہ 48 فیصد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ ہر سال آسٹریلیا آنے والے تارکین وطن کی تعداد بیہت ذیادہ ہے۔اور ۲۰۱۹ کے مقابلے میں اس طرح کی رائے رکھنے والوں کی تعداد میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔ مگر ۱۹۱۸ میں اس سوال کے جواب میں آنے والی منفی رائے کافی کم تھی۔ جس کے بعد حکومت نے
2014 میں ان لوگوں کی تعداد جن کا خیال تھا کہ مائیگریشن کی تعداد قابلِ قبول ہے 47 فیصد تھی جو 2024 میں کم ہوکر 40 فیصد رہ گئی ہے۔
اس کے باوجود، 10 میں سے 9 آسٹریلیائی باشندوں کا یقین ہے کہ ملک کی ثقافتی طور پر متنوع آبادی آسٹریلیا کے لئے مثبت رہی ہے، جب کہ لم نے کہا کہ کثیر ثقافتی یا ملٹی کلچرل آسٹریلیا کی حمایت کئی دہائیوں کی کامیاب امیگریشن کے باعث ہے۔

انہوں نے ریلیائی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، کہ لوگ ایک ہی وقت میں متضاد خیالات رکھ سکتے ہیں، لیکن اس کی وضاحت کسی تضاد کے طور پر نہیں کی جاسکتی ہے۔”

“لوگ ملک کی شناخت کو کثیرالثقافتی طور پر دیکھتے ہیں، لیکن جب امیگریشن کی شرح کی بات آتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ وہ اس کے لئے لوگوں کی مخالفت بڑھی ہے۔

“یہ ایک بہت بڑا، پیچیدہ مسئلہ ہے... اس بات پر منحصر ہے کہ آپ اس مسئلے کے کس حصے کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں، لوگوں کے نظریات ہوسکتے ہیں جو بالکل مختلف لگتے ہیں۔

یہ سیاسی بحث اب چل رہی ہے کیونکہ قوم مہنگائی کا بحران برداشت کرتی ہے، سیاسی جماعتوں نے جو پالیسیاں متعارف کروائی ہیں ان میں سے اکثر تی ہیں۔

ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ، امریکہ کی حمایت میں کمی

دو تہائی آسٹریلین موجودہ امریکی صدر بائیڈن کے دوبارہ منتخب ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

لیکن تقریبا تین میں سے ایک (29 فیصد) کی حمایت ، کے لئے ہے اور یہ ۲۰۲۰ اور ۲۰۱۶ کے مقابلے میں ذیادہ ہے۔ ( آسٹریلیا میں ٹرمپ کی مقبولیت 2020 میں 23 فیصد اور 2016 میں 11 فیصد تھی جو اب بڑھ کر ۲۹ فیصد ہو گئی ہے) ۔

مگر ساتھ ہی دو دہائیوں پہلے لووی کے سالانہ پول کے آغاز کے بعد سے امریکہ کے بارے میں آسٹریلیا کے لوگوں کے مثبت جذبات اپنی سب سے کم سطح پر ہیں۔

80 فیصد سے زیادہ کا کہنا ہے کہ امریکی اتحاد آسٹریلیا کی سلامتی کے لئے اہم ہے لیکن 75 فیصد کا یہ بھی خیال ہے کہ اتحاد سے آسٹریلیا کا کسی ایشیائی میں جنگ میں الجھنے کا امکان زیادہ ہوگیا ہے۔

چین پر آہستہ آہستہ اعتماد بحال ہو رہا ہے

پول نے یہ بھی ظاہر کیا کہ چین کے بارے میں آسٹریلیائی لوگوں کے تاثرات سفارتی تعلقات میں وسیع تر استحکام کی عکاس ہیں۔۔

2022 میں، چین کی حمایت ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی اور صرف 12 فیصد آسٹریلیائی باشندوں نے کسی حد تک بیجنگ پر بھروسہ رکھتے تھے۔

لیکن لیبر حکومت کے انتخابات کے بعد تناؤ میں کمی آئی ہے اور آسٹریلیائی سیاستدانوں نے بیجنگ کے ساتھ ربط بڑھایا ہے پر اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ دوبارہ تعلقات بحال کرتے ہوئے ختم ہورہی ہے۔

2024 میں ہونے والے رائے رائے عامہ کے جائیزے میں 2018 میں نصف سے زیادہ آسٹریلیائی باشندوں نے کہا تھا کہ وہ چین پر اعتماد کرتے ہیں، لیکن اب 17 فیصد آسٹریلیائی باشندوں کو دنیا میں ذمہ داری سے کام کرنے کے لئے چین پر بھروسہ ہے۔

تاہم، ساؤتھ چائینا سی میں ممکنہ فوجی تنازعہ اور تائیوان کے بارے میں امریکہ اور چین کے درمیان مخاصمت کو اگلی دہائی میں آسٹریلیا کے لئے دو سب سے بڑے خطرات کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔

جوہری توانائی کی حمایت میں اضافہ

آسٹریلیا کے عوام میں ثرات بدل گئے ہیں۔

2024 میں، 61 فیصد آسٹریلین باشندوں نے جوہری توانائی کو بجلی کے استعمال کرنے کی حمایت کی ہے جبکہ 13 سال پہلے تقریبا اتنے ہی فیصد آسٹریلینز نے جوہری بجلی کی مخالفت کی تھی۔

نیلم کا کہنا ہے کہ 2011 میں آسٹریلینز کے ذہنوں میں فوکوشیما جوہری حادثے تازہ رہے ہوں گے اس لئے مخالفت ذیادہ تھی مگر 2024 میں ممکنہ طور پر حزبِ اختلاف کی مہم میں جوہری توانائی کی مثبت عالمی مثالوں کی گردان نے عوامی سوچ پر اثر ڈالا ہے۔
اب جوہری ٹکنا لوجی کو ذیادہ محفوظ ہونے کا نظریہ فروغ پا رہا ہے ساتھ ہی اس کے ماحول پر مثبت اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے اور ان سب باتوں کے باعث عوامی سوچ میں تبدیلی آرہی ہے۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 3/06/2024 1:57pm بجے
ذریعہ: AAP, SBS