وہ پیار ہی تھا جس کے لئے شمائلہ نے جرمنی چھوڑا اور پارٹنر ویزا کے ذریعے آسٹریلیا چلی آئی۔ لیکن جب وہ یہاں آکر بس گئی تب سے ہی چند ہی دنوں میں معاملات بگڑ گئے۔ اس کے سابق پارٹنر نے اس پر ذہنی اور مالی تشدد شروع کردیا۔
"اس نے لڑنا شروع کردیا تھا۔ کبھی کچن میں پلیٹیں توڑیں تو کبھی کافی مشین پھینک دی۔ مجھے گالیاں بھی دیں۔"
"ایک دن اس نے میرے سارے کریڈٹ کارڈ کاٹ دیئے اور میرے پیسے بھی لے لئے۔ جب بھی اسے غصہ آتا ہمارے جوائنٹ بینک اکاونٹ سے میرے پیسے نکال لیتا۔"
شمائلہ کا کہنا تھا کہ اس کے سابق پارٹنر نے اسے [کُل وقتی ] نوکری کرنے سے نہ صرف روکا بلکہ ہمبستری کرنے کی زبردستی بھی کرتا تھا جبکہ بعض اوقات کوکین کا نشا بھی کرتا تھا۔
کرونا وائرس لاک ڈاون کے دوران جب مسائل حد سے زیادہ بڑھ گئے تو اس کے سابق پارٹنر نے اسے بتائے بغیر اس کا ویزا منسوخ کروادیا جب اسے آسٹریلیا میں پرمننٹ ریزیڈینسی[مستقل رہائشی ] ملنے ہی والی تھی۔

Whenever he was angry, Hurley's abusive ex-husband would tell her to leave Australia. Source: Getty
عارضی ویزا پر رہنے والی شمائلہ کا کہنا ہے کہ وہ حکومتی امداد لینے کی اہل نہیں اور ڈرتی ہے کہ چار سال آسٹریلیا میں رہنے کے باوجود اسے جرمنی جانا پڑے گا۔
"وہ مجھے ہر روز دھمکی دیتا تھا کہ اگر جرمنی جانا ہے تو چلی جاو۔ اسے پتہ تھا کہ میری زندگی اس کے ہاتھ میں ہے اور میں اسے نہیں چھوڑ سکتی۔"
شمائلہ کے پاس آسٹریلیا میں رہنے کا آخری طریقہ یہی تھا کہ وہ گھریلو تشدد سے متعلق حکومت سے رابطہ کرے۔
اپنے پارٹنر سے منسلک خرچوں میں نہ صرف اس نے ساڑھے سات ہزار ڈالر گنوائے بلکہ مائگریشن
ایجنٹ کی فیس اور طبی دستاویزات کے لئے مزید ساڑھے چار ہزار ڈالر دیئے۔
دا فیڈ سے گفتگو میں اس کا کہنا تھا کہ کئی دن گزر چکے ہیں لیکن حکومت کو بھیجی ہوئی سولہ صفہوں پر مبنی درخواست کا اب تک جواب نہیں آیا۔
"میں ہر روز روتی تھی اور میرے لئے اس ساری صورتحال سے دستاویزات کے لئے بار بار گزرنا ۔"بہت مشکل تھا
ویمن سیفٹی نیو ساوتھ ویلز کی ایک کے مطابق مائی گرینٹس اور پناہ گزینوں کو گھریلو تشدد کی وجہ سے کئی مزید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جن میں بحران کے دوران رہائش کی دستیابی، مفت قانونی امداد، زبان کے مسائل اور ملک بدر کئے جانے کا خطرہ شامل ہے۔
کارل کونریڈ آسٹریلین امیگریشن لاء سروسز میں ایک مائگریشن ایجنٹ ہیں۔ دا فیڈ سے گفتگو میں ان کا کہنا ہے کہ گھریلو تشدد کو قانونی تقاضوں سے ثابت کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔
"گھریلو تشدد کو ثابت کرنے کے لئے کئی دستاویزات درکار ہوتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس پولیس ریکارڈ نہیں ہیں، تو زبانی دھمکیوں کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ درخواست گزار کے لئے اس میں آسانی ہونی چاہیئے۔"
"آسٹریلیا میں گھریلو تشدد عام ہے۔ گھریلو تشدد کے متاثرین کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے جو ملنی چاہیئے بجائے اس کے کہ انہیں تشدد ثابت کرنے کے لئے نظام سے لڑنا پڑے۔"
متاثرین کو اجازت دیتا ہے کہ وہ قانونی یا نان جوڈیشل ثبوت جمع کرائے جن میں ڈاکٹر کی رپورٹ، اسکول، ہسپتال، پولیس اور سائکولوجسٹ کی رپورٹ بھی شامل ہے۔

Hurley said her ex-partner was emotionally and financially abusive. Source: Getty
اگر نان جوڈیشل ثبوت ناکافی ہوتے ہیں تو کیس کسی آزاد ماہر کو دے دیا جاتا ہے۔
ادارے کے ترجمان کا دا فیڈ سے گفتگو میں کہنا ہے کہ سال دو ہزار انیس بیس میں ازدواجی تشدد کے سات سو چھہتر کیس سامنے آئے ہیں جن میں پانچ سو چھیالیس کو ویزا دے دیا گیا۔
سال دو ہزار سولہ کے دی مائگریشن ریگولیشن ایکٹ کی ترمیم کے مطابق تمام آسٹرلین اسپانسرز کو پارٹنر ویزا کے لئے پولیس سرٹیفیکیٹ فراہم کرنا لازمی ہے۔
لیکن کانریڈ کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیئے کہ پارٹنر ویزا پر آنے والے افراد کو بتایا جائے کہ پرمننٹ ویزا حاصل کرنے کے لئے آپ کو تشدد زدہ رشتے میں رہنا ضروری نہیں۔
دوسری جانب ڈیپارٹمنٹ آف امیگریشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ویزا درخواست گزار کو فیملی سیفٹی پیکج کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے جو ڈیپارٹمنٹ آف سوشل سروسز نے تشکیل دیا ہے۔
فیملی پیک میں گھریلو تشدد، جسمانی تشدد کے علاوہ زبردستی کی شادی اور پارٹنر ویزہ کے بارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔
دوسری جانب کانریڈ کا کہنا ہے کہ پارٹنر ویزا کا خرچہ جوکہ ابھی پونے آٹھ ہزار تک ہے بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے متاثرین رشتے میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔
" پرمننٹ ویزہ جسے صرف دو سال تک مل جانا چاہئے جب پارٹنر ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ لیکن اس وقت اسے تین سے چار سال تک لگتے ہیں۔"
"لوگوں کو لگتا ہے کہ ہمیں رشتے میں ہی رہنا ہے جس کی وجہ سے وہ بدسلوک اور ظالمانہ رشتے میں رہتے ہیں جب تک انہیں مستقل رہائش [ پرمننٹ ریزیڈینسی ] نہیں مل جاتی۔ ان کو نہیں پتہ ہوتا کہ ڈومیسٹک وائلینس پروگرام کا رستہ بھی اختیار کیا جاسکتا ہے۔"
*شناخت کی حفاظت کے لئے نام کو تبدیل کیا گیا ہے۔

O'Brien experienced physical violence but was unaware she could make a claim and apply to keep her partner visa. Source: Getty Images/Kittisak Jirasittichai/EyeEm
گھریلو تشدد اور پارٹنر ویزا سے متعلق معلومات کے لئے سے رجوع کریں۔
If you or someone you know is affected by sexual assault, domestic or family violence, call 1800 RESPECT on 1800 737 732 or visit 1800respect.org.au. In an emergency, call 000.