امدادی تنظیموں اور سرکاری ایجنسیز کے درمیان رابطے کی کمی ہے
- پاکساتنی چئیرٹی اور فلاحی تنظیمیں غیر ملکی ایجنسیز کے تعاون سے امدادی کام کر رہی ہیں
- عالمی ماحولیاتی تغیر ایک حقیقت ہے جس سے نمٹنے کے لئے دنیا کو تیزی سے اقدامات کرنا ہوں گے
- متاثرین میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خطرہ ہے
پاکستان میں سیلاب متاثرین امداد کے شدت سے منتظر ہیں۔ اندرون سندھ (پاکستان) کے شدید متاثرہ علاقے سےایس بی ایس نیوز ایشیا کے نمائندے کے مطابق امدادی تنظیموں اور سرکاری ایجنسیز کے درمیان رابطے کا فقدان ہے اور متاثرین کی مدد اعلانات تک محدود نظر آتی ہے۔مقامی صحافی کے مطابق جگہ جگہ پانی کھڑا ہوجانے کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خطرہ ہے اور صحت کا نظام دباؤ کا شکار ہے۔
سکھر (سندھ پاکستان) سے ایس بی ایس نیوز کے نمائیندے ایرون فرنانڈیز اور مقامی صحافی ذوالفقار کنبھر نے ویڈیو رپورٹ میں بتایا کہ کہ ایک ایسے وقت جب ملک کا نظام صحت دباؤ کا شکار ہے اور معیشیت خسارے میں ہے امداد میں تاخیر اور بحالی کے پروگرام کی عدم موجودگی کے باعث متاثرین میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
ایرون کے مطابق ہسپتالوں میں مریضون کی تعداد بڑھ رہی ہے اور متاثرین کے پاس سر چھپانے کے لئے جگہ نہیں ہے ساتھ ہی کھانے پینے کی ااشیا کی قلت ہے۔ متاثرین کوصاف پانی، ادویات، اور خیموں کی قلت کا سامنا ہے جبکہ جمع شدہ پانی سے پیدا ہونے والے پانی سے وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
آسٹریلین نیشنیل یونیورسٹی کینبرا کے اعزازی ایسوشی ایٹ پرفیسر عمران احمد اقوامِ متحدہ کی عالمی ماحولیاتی اداروں اور دیگر آلودگی یا ماحولیات پر قائیم بڑے انٹرنیشنیل اداروں کی سربراہی اور ان کے لئے مشاورت کا کام کرتے رہے ہیں۔ ایس بی ایس اردو کے فیس بکُ لائیو میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بجا طور پر تباہ کنُ سیلاب کئی دہائیوں کا "سب سے بڑا چیلنج ہے۔
پروفیسر عمران کے مطابق دنیا کو اندازے سے پہلے ہی ماحولیاتی تغیر کے بدترین اثرات کا سامنا ہے جس سے تمام دنیا کے ممالک کو مل کر نمٹنا ہوگا۔ پاکستان کے مطابق عالمی سطح پر پاکستان میں گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن ماحولیات کے اہم ادارے جرمن واچ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے سب سے ذیادہ متاثرہ ممالک کی عالمی فہرست میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے۔
صحافی ذوالفقار کنبھر کا کہنا ہے کہ رفاہی تنظیمیں اپنے وسائیل کے اندر رہتے ہوئے امدادی کام کر رہی ہیں مگر صوبائی یا وفاقی حکومت کی امداد نہیں پہنچی ہے۔ ایس بی ایس نیوز کے نمائیندے ایرون کا کہنا تھا کہ مثبت بات یہ ہے کہ پاکساتنی چئیرٹی اور فلاحی تنظیمیں غیر ملکی ایجنسیز کے تعاون سے امدادی کام کر رہی ہیں اور غیر ملکی امداد بھی رفاہی اور سماجی رضاکار تنظیموں کے ذریعے تقسیم ہورہی ہے۔
ڈاکٹر عمران اس بات سے متفق ہیں کہ پاکستان کی کمزور معاشی حالت نے صورتحال کو اور گھمبیر بنادیا ہے
۲۲ کڑوڑ آبادی کا ملک نہ صرف خود کو ماحولیاتی آفات سے بچانے کی جنگ لڑ رہا ہے۔ مگر وسیع پیمانے پر آلودگی پھیلانے والے ممالک کے لئے بھی ایک وارننگ یا انتباہ ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا تباہ کن سیلاب دنیا کے لیے ایک انتباہ ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کو
آنے والے کل کے خواب کے بجائے آج کی حقیقت مان کر اس سے بچاؤ کے لئے فوری اقدامات کریں۔
__________________________________________________
کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔ی یا ہمیں فیس بک پر فالو کریں۔
اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
اردو پرگرام سننے کے طریقے
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے