وفاقی وزیرِتعلیم ڈین ٹیحن کا اسکائی نیوز سے کہنا ہے کہ ریاستوں اور علاقاجات کی حکومتوں کو کہا ہے کہ اسٹوڈنٹس کی واپسی کے لئے پلان تشکیل دیں۔
"ہماری موجودہ ترجیح آسٹریلین شہریوں کی واپسی ہے جس کا سلسلہ کرسمس تک جاری رہے گا۔
" لیکن ہم نے ریاستوں اور علاقاجات حکومتوں کو کہا ہے کہ وہ طلبا کی واپسی کے لئے پلان بنائیں۔"
آسٹریلیا میں بینالاقوامی طلبا کی پڑھائی کی صنعت چالیس ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور ایک اندازے کے مطابق کرونا وائرس وبا کے دوران دس سے بارہ ہزار افراد اس صنعت میں بیروزگار ہوچکے ہیں۔
وزیرِتعلیم کا کہنا ہے کہ حکومت ملازمتوں کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن اقدامات لے رہی ہے۔
" اگر اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بہت سی ایسی صنعتیں ہیں جن میں زیادہ برا حال ہے۔"
مزید جانئے

'کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے'
جمعے کے دن وزیرِاعظم اسکاٹ موریسن کا کہنا تھا کہ اب کوئینزلینڈ بیرونِ ملک سے واپس آنے والوں کی قرنظینہ اور اس سے منسلک خدمات کی تعداد میں اضافہ کررہا ہے۔
وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ ابھی قطار میں سب سے آگے آسٹریلین شہری ہیں جبکہ بینالاقوامی طلبا ان کے بعد ہیں۔
"موجودہ مشکل صورتحال میں ہم شہریوں کو واپیس لارہے ہیں اور قرنطینہ عمل اس کا حصہ ہے، اس لئے اس موقع پر بینالاقوامی طلبا کو واپیس نہیں لایا جاسکتا۔"