اظہار غم کے طور پر سینے پر سیاہ ربن سجائے ان کے اہل خانہ نے اس بی ایس کو بتایا کہ فراز طاہر کے خون میں شامل تھا کہ وہ مشکل گھڑی میں دوسروں کی مدد کے لیے لپکے۔
ان کے بھائی مدثر بشیر نے جمعرات کے روز تعزیتی تقریب کے بعد کہا: "ہمیں اس پر بہت زیادہ فخر ہے۔ اسلام میں ایک جان گنوانے کا مطلب ہے پوری انسانیت کو بچانا۔"

Faraz Tahir fled Pakistan as a refugee and came to Australia in 2022. Source: SBS / Supplied
30 سالہ طاہر اور ان کے ساتھی سکیورٹی گارڈ محمد طحہ جیسے ہی زخمیوں کی مدد کے لیے دوڑے تو حملہ آور نے انہیں بھی نشانہ بنایا۔ اس حملے میں طاہر اپنی جان گنواں بیٹھے۔
ان کے بھائی بشیر کے بقول وہ ایک انتہائی بہادر انسان تھے۔ "ہمیں معلوم نہیں کہ اس نے کتنے لوگوں کی جان بچائی ہوگی۔ مجھے یقین ہے بہت زیادہ لوگ اس ہی کی وجہ سے زندہ ہیں۔" ان کے بقول احمدیہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے طاہر کی تربیت ہی ایسی کی گئی تھی کہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کی جائے۔
اس کے عزیز واقارب بیرون ملک سے اس کو خراج عقیدت پیش کرنے سڈنی آئے۔ اس کے بھائی کے بقول طاہر اس نئی ملازمت پر خاصا خوش تھا۔
خونریز واقعے سے ایک شب قبل طاہر کے ساتھ ہوئی اپنی بات چیت کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ خاصا پرجوش تھا۔ بشیر کے بقول: "اس نے مجھے بتایا کہ کل اس کی ملازمت کا پہلا دن ہے اور وہ جلد آرام کرنا چاہتا ہے۔ وہ آخری بار تھا جب میں نے اس سے بات چیت کی۔"

(left to right) Sheraz Ahmad Munir Ahmad, Muzafar Ahmad Tahir, and Mudasar Bashir, the brothers of Bondi Junction stabbing victim Faraz Tahir. Source: AAP / Dan Himbrechts
طاہر خاندان کے بزرگ مظفر احمد طاہر نے ترجمان کی مدد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جدائی کا غم اب بھی انہیں رلاتا ہے۔ "ہمیں ابھی تک یقین نہیں آرہا۔ ہمیں تو لگا کہ وہ اب محفوظ جگہ پر ہے۔ ہم بہت زیادہ غمگین ہیں۔" ان کے بقول ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسی پر امن جگہ پر ایسا کچھ ہوجائے گا۔
جمعے کے روز طاہر کی وفات کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی جس کے لیے طاہر خاندان نے سب کو مدعو کیا ہے۔ "جو اسے جانتے تھے یا نہیں جانتے تھے سب کو دعوت ہے کہ اس تقریب میں شرکت کریں اور تمام افراد جو اس حملے سے متاثر ہوئے ان کے لیے دعا کی جائے۔

Mourners hold up posters of murdered security guard Faraz Tahir during a candlelight vigil to honour the victims of the Bondi Junction tragedy at Bondi Beach. Source: AAP / Dean Lewins
اس متاثرہ خاندان کے افراد نے سڈنی کے بونڈائی جنکش کا دورہ بھی کیا جہاں لواحقین کی یاد میں پھول رکھے گئے تھے۔ طاہر خاندان نے ریڈ کراس کے تعاون سے لوگوں کو اس کی یاد میں خون کے عطیات دینے کا بھی کہا ہے۔ "یہ اسے خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔"
آسٹریلیا میں اس کی تدفین کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان میں استحصال سے فرار کے بعد یہاں آکر دوسروں کی جان بچانے میں اپنی جان قربان کرکے طاہر نے اسے اپنی آخری منزل بنالیا ہے۔ "اسے اپنی مٹی سے پیار تھا۔ اس نے اپنی جان اور خون آسٹریلیا میں قربان کیا تو ہم اسے یہی دفنا رہے ہیں جہاں اس نے چاہا۔"