سڈنی میں دوسروں کی جان بچانے میں اپنی جان گنوانے والے طاہر کی آخری رسومات

سڈنی میں قاتلانہ چاقو حملے میں جان گنوانے والے پاکستانی سکیورٹی گارڈ فراز طاہر کے اہل خانہ نے ان کی بہادری پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

A group of men holding a media conference

(left to right) Sheraz Ahmad Munir Ahmad, Muzafar Ahmad Tahir, Musawar Ahmad Bashir and Mudasar Bashir — family members of Bondi Junction stabbing victim Faraz Tahir — addressed the media in Sydney on Thursday ahead of his funeral. Source: AAP / Dan Himbrechts

اظہار غم کے طور پر سینے پر سیاہ ربن سجائے ان کے اہل خانہ نے اس بی ایس کو بتایا کہ فراز طاہر کے خون میں شامل تھا کہ وہ مشکل گھڑی میں دوسروں کی مدد کے لیے لپکے۔

ان کے بھائی مدثر بشیر نے جمعرات کے روز تعزیتی تقریب کے بعد کہا: "ہمیں اس پر بہت زیادہ فخر ہے۔ اسلام میں ایک جان گنوانے کا مطلب ہے پوری انسانیت کو بچانا۔"
Faraz Tahir wearing a white shirt and glasses and with a blue lanyard around his neck
Faraz Tahir fled Pakistan as a refugee and came to Australia in 2022. Source: SBS / Supplied
سڈنی کے بونڈائی جنکشن پر موجود ویسٹ فیلڈ شاپنگ سینٹر میں بحیثیت سکیورٹی گارڈ فراز طاہر کا پہلا دن تھا جب چاقو حملہ آور جوئیل کاوچی نے پانچ خواتین سمیت اسے بھی نشانہ بنایا۔ اس حملے میں 47 سالہ جیڈ ینگ، 38 سالہ ایشلے گووڈ، 25 سالہ ڈان سنگلٹن، 55 سالہ پکرا ڈارشیا اور 27 سالہ ییشوان چینگ اپنی جانیں گنواں بیٹھے اور ایک بچے سمیت 12 دیگر افراد شدید زخمی ہوئے۔

30 سالہ طاہر اور ان کے ساتھی سکیورٹی گارڈ محمد طحہ جیسے ہی زخمیوں کی مدد کے لیے دوڑے تو حملہ آور نے انہیں بھی نشانہ بنایا۔ اس حملے میں طاہر اپنی جان گنواں بیٹھے۔

ان کے بھائی بشیر کے بقول وہ ایک انتہائی بہادر انسان تھے۔ "ہمیں معلوم نہیں کہ اس نے کتنے لوگوں کی جان بچائی ہوگی۔ مجھے یقین ہے بہت زیادہ لوگ اس ہی کی وجہ سے زندہ ہیں۔" ان کے بقول احمدیہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے طاہر کی تربیت ہی ایسی کی گئی تھی کہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کی جائے۔

اس کے عزیز واقارب بیرون ملک سے اس کو خراج عقیدت پیش کرنے سڈنی آئے۔ اس کے بھائی کے بقول طاہر اس نئی ملازمت پر خاصا خوش تھا۔

خونریز واقعے سے ایک شب قبل طاہر کے ساتھ ہوئی اپنی بات چیت کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ خاصا پرجوش تھا۔ بشیر کے بقول: "اس نے مجھے بتایا کہ کل اس کی ملازمت کا پہلا دن ہے اور وہ جلد آرام کرنا چاہتا ہے۔ وہ آخری بار تھا جب میں نے اس سے بات چیت کی۔"

Two men standing and one man seated
(left to right) Sheraz Ahmad Munir Ahmad, Muzafar Ahmad Tahir, and Mudasar Bashir, the brothers of Bondi Junction stabbing victim Faraz Tahir. Source: AAP / Dan Himbrechts

طاہر خاندان کے بزرگ مظفر احمد طاہر نے ترجمان کی مدد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جدائی کا غم اب بھی انہیں رلاتا ہے۔ "ہمیں ابھی تک یقین نہیں آرہا۔ ہمیں تو لگا کہ وہ اب محفوظ جگہ پر ہے۔ ہم بہت زیادہ غمگین ہیں۔" ان کے بقول ان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسی پر امن جگہ پر ایسا کچھ ہوجائے گا۔

جمعے کے روز طاہر کی وفات کی آخری رسومات ادا کی جائیں گی جس کے لیے طاہر خاندان نے سب کو مدعو کیا ہے۔ "جو اسے جانتے تھے یا نہیں جانتے تھے سب کو دعوت ہے کہ اس تقریب میں شرکت کریں اور تمام افراد جو اس حملے سے متاثر ہوئے ان کے لیے دعا کی جائے۔
People hold up signs at a vigil
Mourners hold up posters of murdered security guard Faraz Tahir during a candlelight vigil to honour the victims of the Bondi Junction tragedy at Bondi Beach. Source: AAP / Dean Lewins
وزیر اعظم انتھونی البنیزی اور ریاست نیوساوتھ ویلز کے پریمیئر کرس منس کو اس تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

اس متاثرہ خاندان کے افراد نے سڈنی کے بونڈائی جنکش کا دورہ بھی کیا جہاں لواحقین کی یاد میں پھول رکھے گئے تھے۔ طاہر خاندان نے ریڈ کراس کے تعاون سے لوگوں کو اس کی یاد میں خون کے عطیات دینے کا بھی کہا ہے۔ "یہ اسے خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔"

آسٹریلیا میں اس کی تدفین کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان میں استحصال سے فرار کے بعد یہاں آکر دوسروں کی جان بچانے میں اپنی جان قربان کرکے طاہر نے اسے اپنی آخری منزل بنالیا ہے۔ "اسے اپنی مٹی سے پیار تھا۔ اس نے اپنی جان اور خون آسٹریلیا میں قربان کیا تو ہم اسے یہی دفنا رہے ہیں جہاں اس نے چاہا۔"

شئیر
تاریخِ اشاعت 26/04/2024 12:47pm بجے
تخلیق کار Christy Somos
پیش کار Shadi Khan Saif
ذریعہ: SBS