کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں حملہ کرنے والے اور درجنوں افراد کو مارنے والے آسٹریلین دہشتگرد کے کیس کا فیصلہ سنانے کی کارروآئی آج سے شروع ہوچکی ہے۔
عدالت میں واقعے میں زندہ بچنے والے افراد اور لواحقین نے بیانات ریکارڈ کرائے اور واقعے کی تفصیلات بتائیں۔
برینٹن ٹیرینٹ کو اکیاون افراد کے قتل، چالیس افراد کو قتل کرنے کی کوشش اور پچھلے سال دو مسجدوں میں دہشتگردی کی کارروائی کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔
حملے کے ہر اقدام کی ظالمانہ تفصیل کے علاوہ، عدالت کو بتایا گیا کہ گن مین لوگوں کو مارنے کے بعد مسجد کو جلانے کا ارادہ بھی رکھتا تھا۔
پیر کے دن آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور دنیا بھر سے واقعے میں مرنے والوں کے لواحقین اور خاندان والے کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ میں جمع ہوئے۔
سینکڑوں کی تعداد میں لوگ عدالت میں جمع تھے جبکہ عدالت سے منسلت سات کمرے بھی لوگوں سے بھرے تھے۔ دوسری جانب پندرہ ممالک میں عدالت کی براہِ راست کارروائی دکھائی گئی۔
گرافٹن کے علاقے میں تربیت پانے والے قاتل نے، جس نے اپنے جرائم کو انٹرنیٹ پر دکھایا تھا، مارچ تک اپنے جرائم کا اعتراف نہیں کیا تھا۔
انتیس سالہ شخص کو پانچ پولیس اہلکار عدالت میں لے کر آئے جہاں اس نے جزبات کا اظہار کئے بغیر عدالتی کارروائی سنی۔
دہشتگرد واقعے کا شکار ان چھیاسٹھ افراد سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر بیٹھا تھا جہاں انہوں نے ایک ایک کرکے بیان دیا۔
النور مسجد میں مرنے والے عطا محمد عطا علیان کی والدہ میسون سلامہ نے اپنے بچے کے لئے خراج عقیدت پیش کیا۔

Family members of victims arrive outside the High Court in Christchurch, New Zealand. Source: AAP
"اس کے نام کا مطلب اللہ تعالی کا تحفہ ہے اور یہ ہمارے لئے تینتیس سال کا بہترین تحفہ رہا۔"
"میرے بچے کے قتل کے بعد سے میں اور میرا خاندان نہایت کرب اور غم میں ہے۔
دہشتگرد سے متعلق والدہ کا کہنا تھا کہ "اس بُرے عمل پر اسی زندگی میں اسے سخت سے سخت سزا ملے۔"
موہبُو علی جماع کے شوہر موسی عوالائی بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔
اس کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد اس نے نہ صرف اپنی نوکری کھودی بلکہ اسے اپنا گھر بھی بدلنا پڑا۔
"اس دن کے بعد سے میں نے گاڑی نہیں چلائی ہے۔ آخری دفعہ میں گاڑی چلا کر پندرہ مارچ کے دن مسجد ہی آئی تھے۔ میں نے اپنی آزادی کھودی ہے۔"
بیانات سے پہلے وکیل بارنبی ہاس نے ایک گھنٹے پر مشتمل واقعے سے متعلق حقائق پیش کئے۔
کیس کی عدالتی کارروائی اس ہفتے جمعرات تک جاری رہے گی اور قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ گن مین کو جج کیمرون مینڈر کی جانب سے شاید عمر بھر قید کی سزا سنائے جائے گی۔