سیمونٹی نے نو عمری میں پہلی مرتبہ ایک اسکول کونسلرسے ذہنی صحت سے متعلق مدد حاصل کی تھی ۔ میلبرن کی رہائشی خاتون جو اس وقت اپنی عمر کے لحاظ سے 20 کی دہائی میں ہیں کہتی ہیں کہ ، وہ اپنی تعلیم اور مستقبل کی جدوجہد کے دوران، توقعات کے باعث دباو کا شکار تھیں ۔
انہوں نے ایس بی ایس کو بتایا کہ " میں تنہا ئی کا شکار تھی اور بنگلہ دیشی ہندو گھرانے کی پرورش اور آسٹریلین ثقاقت کے ٹکراو کی وجہ سے مشکل میں تھی ۔
لیکن بعد ازاں ، جب انہوں نے ایک سائیکولوجسٹ سے رابطہ کیا جس کا ثقافتی پس منظر ان سے مختلف تھا ، تو ان کو لگا کہ وہ ماہر نفسیات ان کی بات نہیں سمجھ پا رہا ۔
انہوں نے کہا "شاید یہ ہمارے درمیان ثقافتی رکاوٹ کے باعث تھا "
اگر کوئی ساوتھ ایشین پس منظر رکھنے والا شخص ہوتا جو ہندو بھی ہوتا تو شاید بہتر طریقے سے ان چیلنجز کو سمجھ پاتا جن کا مجھے سامنا تھا ۔
ہفتے کے روز سے اس نئی آن لائن سہولت کو شروع کرنے کا مقصد یہ ہی ہے ۔ ہارٹ چیٹ آسٹریلیا میں موجودلسانی اور ثقافتی طور پر متنوع پس منظر رکھنے والے افراد کو ذہنی صحت کے حوالے سے ایسے پیشہ ور ماہرین سے رابطے میں مدد فراہم کرتا ہے جو ان کے ثقافتی پس منظر سےمطابقت رکھتے ہوں ۔
اس منصوبے کا مقصد ایک ہی جگہ پر مشیروں اور ماہرین نفسیات کی ڈائیریکٹری مہیا کرنا ہے جو مدد حاصل کرنے والے شخص کی زبان بول سکتے ہوں یا ان کے ہی مذہب اور ثقافت کے حامل ہوں ۔ اس کے ساتھ ہی ان کی پائینمنٹ اور فیس سے متعلق معلومات بھی اس فہرست کا حصہ ہے جبکہ ٹیلی ہیلتھ اپائینمنٹ کی سہولت بھی موجود ہے ۔

هارتچت حاوی معلوماتی چون زبان و باورهای مذهبی متخصصان نیز میباشد. Source: HeartChat.com.au
یہ تصور ڈاکٹر جوڈی ہینگ نے پیش کیا ہے ، جو اس منصوبے کے لئے مالی معاونت کرنے والے ادارے وکٹورین ملٹی کلچر کمیشن میں کمشنر ہیں ۔
.
یہ وسائل ان کے ایشیائی پس منظر کے ساتھ اس شعبے میں تجربے کے باعث حاصل ہوئے ہیں ۔
میرے پاس ایسے کلائینٹس ہیں جو میرے پاس آ کر کہتے تھے کہ ہمارے لئے آپ جیسے کسی شخص کو ڈھونڈنا بہت مشکل تھا جو ہماری زبان میں بات کر سکتا ہو یا میری ثقافت سے واقفیت رکھتا ہو۔ یہ اپائینمنٹ حاصل کرنے میں ایک عرصہ لگا۔ مینڈرین بولنے والی ڈاکٹر ہینگ نے بتایا
میں صرف ذہنی صحت سے متعلق مدد کو ، ہماری کمیونٹیز کے لئےمزید رسائی کے قابل بنانا چاہتی تھی ۔
ثقافتی طور پر موزوں معاونت
بعض اوقات ، کسی ایسے شخص سے بات کرنا جسے آ پ کو اپنی مذہبی اقدار ، ثقافتی باریکیاں یا جنسی ترجیحات نہ سمجھانا پڑے زندگی سہل بنا دیتا ہے ۔
ڈاکٹر ہینگ نے ایک ماہر نفسیات کی کہانی بتائی جس نے زندگی میں مثبت تبدیلیوں کو جگہ دینے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنے کلائینٹ سے کہا کہ " تم یہ اپنے لئے کرو "
اس کے جواب میں کلائینٹ نے کہا کہ کیونکہ میرا تعلق ایشیائی پس منظر سے ہے اس لئے اگر وہ ماہر نفسیات یہ کہتا کہ یہ میں اپنے کنبے کے لئے کروں تو یہ بات مجھ پر زیادہ اثر انداز ہوتی ۔ ڈاکٹر ہینگ نے بتایا
انہوں نے ایسی باتوں کے متعلق سوال بھی اٹھائے جو کسی مخصوص ثقافت کا علم نہ رکھنے والے ماہرین نفسیات کر سکتے ہیں ۔

Some of the professionals listed on HeartChat. Source: HeartChat.com.au
انہوں نے کہا ، کسی انڈیجنس شخص کو ( بتایا جائے ) ۔۔۔۔ کہ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ جنگلات ( جھاڑیوں ) میں جا کر رہے ، یہ ضروری نہیں کہ اس انڈیجنس شخص کی پہچان یہ ہو ۔
یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ کچھ ماہرین نفسیات کے پاس ذاتی مفروضے ہوتے ہیں جو کسی ثقافت یا عقیدے کے منافی بھی ہو سکتے ہیں ۔
۔
ڈاکٹر ہینگ نے کہا کہ ثقافتی یا لسانی رکاوٹیں کسی شخص کو مدد کے حصول سے روک سکتی ہیں ۔
" کچھ معملات میں جب انہیں غلط طور پر دیکھا جاتا ہے ، تو ذہنی صحت کے حوالے سے مدد حاصل کرنے والے شخص میں ، اس مدد سے متعلق ضوصلہ افرزائی اور دلچسپی ختم ہو جاتی ہے ۔ اور یہ منفی تجربہ ہم اپنی کثیر الثقافتی کمیونٹیز کو یقینا نہیں دینا چاہتے ۔"
" مجھے اس کا ماخذ معلوم ہے "
ثقافتی تنوع کے حامل آسٹریلین افراد ایک عرصے سے سپورٹ سروس کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ، خواہ وہ انکی لسانی یا ثقافتی رکاوٹوں کے باعث ہو یا پھر ذہنی صحت کے حوالے سے ان کی کمیونٹیز میں بدنامی کی وجہ سے ہو یا پھر محض اس وجہ سے کہ ان کو یہ علم نہیں کہ مدد کے حصول کا آغاز کہاں سے کرنا ہے ۔
کووڈ 19 پین ڈیمک کے دوران ، جبکہ ذہنی صحت کے حوالے سے سپورٹ سروس کو کی جانے والے کالز میں تیزی سے اضافہ ہوا اور پیشہ ور ماہرین سے ملنے کے لئے انتظار کا وقت بہت بڑھ گیا ، ایسے وقت میں لوگوں تک مدد کی فراہمی کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے ۔
ڈاکٹر ہینگ نے کہا " اس نے سب کو متاثر کیا ہے اورخاص طور پر کثیر الثقافتی کمیونٹیز کو خاندان کے دیگر افراد سے ملاقات کے لئے محدود ہونا پڑا اور یہ بات بہت سی ثقافتوں کے افراد کے لئے زندگی کا اہم پہلو ہے ۔
سربین پس منظر رکھنے والی ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر جیلینا زیلیسکووڈورک جو سڈنی میں رہتی ہیں انہوں نے ہارٹ چیٹ پر سائین ان کیا ہے
ڈاکٹر ڈورک کو اکثر ایسے افراد کی کالز موصول ہوتی ہیں جو صرف اپنی زبان میں کسی سے بات کرنے ے خواہشمند ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر ڈورک بلکان ریاستوں کی پانچ زبانوں کے ساتھ ساتھ بلگارین بھی بولنا جانتی ہیں ۔

یکی از روانشناسانی که نامش را درج هارتچت کرده، جِلِنا زلسکوف دوریک است. Source: Supplied
ڈاکٹر ڈورک نے بتایا کہ "ان میں سے کچھ انگریزی نہیں بول سکتے اور آپ جانتے ہیں ، وہ اپنے بارے میں اظہار خیال بھی نہیں کر سکتے " ۔(اپنی کیفیت نہیں بتا سکتے )
" خاص طور پر نفساتی پہلو سے، جیسا کہ جب آپ اپنے احساسات ، رشتوں اور جذبات کا اظہار کرنا چاہیں ۔ یہ کبھی کبھی بہت مشکل ہو جاتا ہے "
ڈاکٹر دورک کا کہنا ہے کہ اپنے کلائینٹس کی ثقافتی طریقوں یا رسومات کے بارے میں تفصیل یا ان کو تفرقات کے حوالے سے جانچے بغیر وہ ان سے تعلق قائم کر سکتی ہیں
" میرے لئے یہ سمجھنا آسان ہے، کیونکہ مجھے ان کے پس منظر کا علم ہے " انہوں نے کہا
آپ مختلف ثقافتوں کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں ، لیکن جب تک آپ کا اپنا تعلق کسی خاص ثقافت سے نہ ہو آپ اندازہ نہیں کر سکتے کہ یہ لوگ کس تجربے سے گزر رہے ہیں ۔
ڈاکٹر ڈورک ایسے کلائینٹس کو بھی مدد فراہم کررہی ہیں جن کا تعلق ایشیائی پس منظر سے ہے اور جن کا کہنا ہے کہ کسی ایسے شخص سے بات کرنا معاون ہے جس کا تعلق امیگرینٹ پس منظر سے ہو۔
وہ مجھ سے رابطہ کرتے ہیں کیونکہ وہ مجھ سے ثقافتی شناخت کے مسائلپر بات کر سکتے ہیں کیونکہ میں بھی ایک مختلف پس منظر سے تعلق رکھتی ہوں میں یہاں رہتی ہوں جبکہ میری پرورش وہاں
(مختلف ثقافت) میں ہوئی ہے ۔ اس لئے یہاں تنوع موجود ہے
Visit for the full directory of mental health professionals, or to register as one.
also lists a range of in-language mental health support services available in Australia.
Readers seeking crisis support can contact Lifeline on 13 11 14, Suicide Call Back Service on 1300 659 467 and Kids Helpline on 1800 55 1800 (for young people aged 5 to 25). More information is available at and .
also supports people from culturally and linguistically diverse backgrounds.