کرونا وائرس ایسے کئی افراد کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے جن میں پہلے ہی سے چند مخصوص بیماریاں پائی جاتی ہیں۔ ان بیماریوں میں دل کی بیماری، ذیابیطس، بلڈ پریشر اور ایستما [دما] شامل ہیں۔
وائرس پھیپڑوں کے خلیوں پر حملہ کرتا ہے اور مدافعتی عمل کی وجہ سے ان میں سوجن ہوجاتی ہے۔ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے مریضوں میں ستّر فیصد سے زائد ایسے افراد تھے جو پہلے ہی سے کسی بیماری میں مبتلا تھے اور جنہیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت پڑی تھی۔
اس آرٹیکل میں ان بیماریوں کا بتایا گیا ہے جن کی وجہ سے اعضا کے نرم خلیئے اور مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔
کووڈ۔۱۹سے متعلق اہم بیماریاں: پھیپڑوں کی مزمن بیماری، دمہ، دل کی بیماری، ذیابیطس، جگر اور گردے کی بیماریاں اور وہ تمام دوائیں اورعلاج جن کی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے، جن میں سرطان [کینسر] اور ٹرانسپلانٹ کے بعد کا علاج شامل ہیں۔
دمہ [ ایستما]
دمہ ایک مزمن بیماری ہے جو سانس کی نالیوں میں پیدا ہونے والی انتہائی حساسیت اور سوجن کی وجہ سے ہوتی ہے جس کی علامات میں کھانسی، سینے کا جکڑنا اور تنگیِ سانس کی کیفیت شامل ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا میں تقریباً گیارہ فیصد افراد میں دمہ کی بیماری پائی جاتی ہے۔ غیرانڈیجینس افراد کے مقابلے میں انڈیجینس افراد اس سے زیادہ متاثر ہیں۔
دمہ کا "حملہ" ایسی کسی بھی وجہ سے ہوسکتا ہے جو سانس لینے والی ہوا کی گزرگاہ پر اثرانداز ہوجائے۔
پھیپڑوں کے دیگر امراض:
آسٹریلیا میں دمہ کے علاوہ پھیپڑوں کی سب سے زیادہ پائی جانی والی بیماریاں: ایسبیسٹوسیس برونکیاکٹوسیس، سسٹک فبروسس، ایمفائی سیما، پھیپڑوں کا سرطان، پلیرل ایفیوزن، پلیورسی، ریسپیریٹوری سیلیکوسس اور تپِ دق [ٹیوبرکلوسس]۔
دل کی بیماری:
بینالقوامی تحقیق کے مطابق امراضِ قلب میں مبتلا افراد کے عام لوگوں کے مقابلے میں کرونا وائرس سے مرنے کا خطرہ زیادہ ہے۔
اس کی وجہ یہ نہیں کہ ان لوگوں کو کرونا وائرس زیادہ تیزی سے لگ سکتا ہے بلکہ یہ کہ وائرس ان کے لئے ایک خطرناک بیماری ثابت ہوسکتا ہے۔
کووڈ۔۱۹ دل کے پٹھوں میں سوجن پیدا کردیتا ہے جس سے نا صرف دل کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے دل کا دورہ [ہارٹ اٹیک] بھی پڑسکتا ہے۔
اس کے لئے ضروری ہے کہ ایک صحت مند زندگی اپنائی جائے، جس میں ورزش کرنا، متوازن غضا کھانا، پانی پینا اور مکمل نیند شامل ہیں۔
عالمی ادارہِ صحت کے مطابق ہفتے میں ڈیڑھ سومنٹ کی درمیانی شدت والی یا پچّھتر منٹ کی زیادہ شدت والی ورزش کرنی چاہیئے۔
ذیابیطس [ ڈیابیٹیز]
ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ڈیابیٹیز آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ فلو ویکسین، بیمار ہونے کی صورت میں کیا کرنا ہے اور خون میں گلوکوز کی کیا مقدار ہے، ان سب امور کا پہلے ہی سے انتظام کرلیا جائے تو بہترہے۔
ذیابیطس سے متاثرہ افراد کے لئے کرونا وائرس اس لئے زیادہ خطرناک ہے کہ یہ فُلو میں مزید پیچیدگیاں پیدا کرسکتا ہے اور سانس کی بیماریوں کو مزید تقویت دے سکتا ہے جو بہت نقصاندہ ہوسکتی ہیں۔
ٹائپ ٹو ذیابیطس کے اکثر مریض موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ انفیکشن ہوسکتا ہے۔
جگر کے امراض:
ہیپیٹائیٹس بی اور سی سے متاثرہ افراد ان ہی احتیاطی تدابیر کا استعمال کریں جو عام لوگوں کے لئے بتائی گئی ہیں۔ چوکنا رہیں اور کووڈ۔۱۹ سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں۔ جگر کی بیماریوں سے شدید متاثر افراد کے لئے تجویز ہے کہ وہ انفلوینزا اور نیموکوکل بیماری کی ویکسین لگوائیں۔
گردے کی بیماریاں:
گردے کے مرض میں مبتلا افراد کو، فُلو کے مریضوں کی طرح خبردار رہنا چاہیئے اس لئے کہ کرونا وائرس جسم میں شدید پیچیدگیاں پیدا کرسکتا ہے۔ اگر مریض بیمار ہے، پیاسا ہے یا اسے انفیکشن بھی ہے تو کرونا وائرس گردے کے کام کو متاثر کرسکتا ہے۔
سرطان [کینسر] کا علاج:
سرطان کی بیماری کے دوران قوتِ مدافعت عموماً کمزور پڑجاتی ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کو جو احکامات مریض کے معالج نے دیئے ہیں ان پر عمل کیا جائے۔ جتنا ہوسکے گھر پر ہی رہا جائے اور غیر ضروری سفر سے بچا جائے۔
آسٹریلیا میں لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے کے دوران کم ازکم ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھنا چاہیئے ۔محفلوں یا دو سے زائد افراد کی ملاقات پر پابندی ہے تاہم ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد اس شرط سے مثتثنٰی ہیں۔
اگر آپ کو شک ہے کہ آپ کا کسی طرح وائرس سے رابطہ ہوا ہے تو فورا اپنے ڈاکٹرکو کال کریں تاہم ڈاکٹر کے پاس جانے سے گریز کریں یا پھر کرونا وائرس انفارمیشن ہاٹ لائن 080 180020 پر رابطہ کریں۔
اگر آپ کو طبی ایمرجنسی یا سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہے تو فری ہیلپ لائن 000 پر رابطہ کریں
ایس بی ایس آسٹریلیا کی متنوع آبادی کو کووڈ ۱۹ سے متعلق پیش رفت کی آگاہی دینے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہ معلومات تریسٹھ زبانوں میں دستیاب ہے۔