اسکیم واچ کے مطابق ویکسینیشن کی جعلی اسکیمیں ، کسی جعلی پیشکش کو سرکاری پیشکش ظاہر کرنا، سپر اینیوشن ، قرنطینیہ ، آن لائن خریداری اور کاروباری معامالات میں جعلسازی عام ہے۔ ،
کووڈ کے دوران ان دھوکہ دہی کے شکار افراد کو مالی نقصان یا شناختی فراڈ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
آپ کے کمپیوٹر کو میلویئر ( ایک طرح کا کمپیوٹر وائیرس) سے بچانے کے چند طریقے ہیں۔

Source: Getty Images/Stefan Cristian Cioata
ڈاکٹر ہیمبلٹن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، "آپ سے ویکسین بھیجنے کے لیے ادائیگی کرنے کو کہا جا سکتا ہے، مگر مفت ویکسین کے لئے آپ کو ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔"
انہوں نے وضاحت کی کہ بعض اوقات دھوکہ دہی کرنے والے لوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ اپنا نام انتظار کرنے والوں کی فہرست میں ڈالیں، یا ویکسین حاصل کرنے سے پہلے پری ٹیسٹ کے لیے ادائیگی کریں۔

Source: Getty Images/boonchai wedmakawand
ویکسین کے جعلی سرٹیفکیٹ
ڈیجیٹل ہیلتھ ایجنسی صارفین کو خبردار کر رہی ہے کہ وہ آن لائن جعلی ویکسینیشن سرٹیفکیٹ جنریٹرز کے استعمال کی پیشکش کرنے والے سکیمرز سے ہوشیار رہیں۔ڈاکٹر ہیمبلٹن کا کہنا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ جعلی ویکسینیشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے سائبر مجرموں کو اپنی ذاتی معلومات بشمول کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات دیتے ہوں گے، جس سے خریدار کی شناخت کی چوری کا خطرہ اور حقیقی ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ بلیک مارکیٹ میں یہ جعلی سرٹیفکیٹ بیچ رہے ہیں اور اس آفر سے خریدار ہی نْصان میں رہتا ہے۔
جعلی سرٹیفکیٹ خود ایک مسئلہ ہے، اور اس کے خریدار کے طور پر آپ خود کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور آپ اپنے خاندان کو خطرے میں ڈالتے ہیں، لیکن اس سرٹیفکیٹ کو حاصل کرنے کے لیے، وہ آپ کے بارے میں ذاتی معلومات چاہیں گے۔ اور وہ واقعی یہی چاہتے ہیں۔"
وہ شناختی معلومات چاہتے ہیں، وہ صحت کی معلومات چاہتے ہیں - اور یقیناً یہ انہیں آپ کی شناخت چرانے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر ہیمبلٹن کا کہنا ہے کہ بلیک مارکیٹ ویب فورمز پر ذاتی صحت کی معلومات ایک قیمتی چیز ہے اور جب کوئی اس معلومات پر کنٹرول کھو دیتا ہے، تو اسے دوبارہ محفوظ کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

Source: Pexels/Anna Shvets
دھوکہ دہی کرنے والے سرکاری ادارے ہونے کا تاثر دے رہے ہوتے ہیں اور جعلی طور پر اس سرکاری ادارے کی طرف سے لوگوں کو جعلی معلومات دینے کے بہانے ٹیکسٹ میسجز اور ای میلز "فشنگ" کا استعمال کرتے ہوئے رابطے بناتے ہیں۔
ڈاکٹر ہیمبلٹن بتاتے ہیں کہ ان میں بدنیتی پر مبنی لنکس منسلکات ہوتے ہیں جو کسی کی ذاتی اور مالی معلومات چرانے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر، ٹیکسٹ پیغامات ' جہاں لکھا ہوتا ہے کہ مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں۔جو ایک جعلی لنک ہوتا ہے، ڈاکٹر ہیمبلٹن کا کہنا
مائی گوو، سنٹر لنک، مائی ہیلتھ جیسے اداروں کے جعلی لوگو اور ملتا جُلتا فارمیٹ استعمال ہو تا ہےاور یہی دھوکہ دہی کے استعمال ہو تا ہے۔
ڈاکٹر ہیمبلٹن کہتے ہیں کہ اس لنک پر کلک نہ کریں کیونکہ سرکاری اداروں کا آپ سے رابطہ کرنے کا یہ طریقہ نہیں ہے۔ اس کے بجائے براہ راست ویب سائٹ پر جائیں۔
فشنگ
ڈاکٹر ہیمبلٹن کا کہنا ہے کہ سکیمرز آپ کو کال کر رہے ہوں گے، یا سوشل میڈیا، ای میل یا ٹیکسٹ میسج کے ذریعے آپ سے رابطہ کر رہے ہیں۔
وہ لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ لوگ کسی غیر مصدقہ ای میل یا ٹیکسٹ میسج میں دئے گئے کسی لنک پر کلک کرنے سے پہلے ٹہر کر سوچیں۔
"لوگوں کو بے وقوف بنانے اور معلومات چرانے کے لئے ایسی ای میل یا ایس ایم ایس موصول ہو تے جن میں غلط طور پر کہا جاتا ہے کہ آپ کا پیکج ڈیلیور نہیں کیا جا سکتا، براہ کرم اس لنک پر کلک کریں
اگر آپ کسی پیکیج کی توقع نہیں کر رہے ہیں، تو لنک پر کلک نہ کریں۔
وبائی مرض کے دوران آن لائین شاپنگ کی مقبولیت کے باعث "جعلساز ایمیزون جیسی بڑی کمپنیوں کے لوگو استعمال کر رہے ہیں، جعلی آن لائن شاپنگ فراہم کرنے والے حقیقی نظر آتے ہیں اور آپ سے معلومات مانگتے ہیں"۔
ڈاکٹر ہیمبلٹن لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ لنک پر کلک کرنے کے بجائے اصل خریداری کے آرڈر پر واپس جائیں۔
دھوکہ بازوں نے جعلی آن لائن اسٹورز بھی بنائے ہیں جن میں ایسی مصنوعات فروخت کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو موجود نہیں ہیں - جس میں کے علاج یا ویکسینیشن سے لے کر چہرے کے ماسک جیسی مصنوعات شامل ہیں۔
اکٹر سورنگا سینی ویراتنے سڈنی یونیورسٹی کے سکول آف کمپیوٹر سائنس میں سیکیورٹی کے لیکچرر ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص ان لنکس میں سے کسی ایک پر کلک کرتا ہے، تو یہ میلویئر انسٹال کر سکتا ہے جو کسی شخص کی معلومات چرا لے گا۔
" ڈاکٹر سینی ویراتنے کے مطابق"جعلساز ایک لنک بنا سکتے ہیں، جہاں لنک میں میلویئر ہوتا ہے — نقصان دہ سافٹ ویئر۔ لہذا ایک بار جب آپ اس لنک پر کلک کرتے ہیں، تو نقصان دہ سافٹ ویئر آپ کے کمپیوٹر پر آتا ہے اور انسٹال ہو جاتا ہے،۔
سافٹ ویئر دراصل آپ جو بھی ٹائپ کرتے ہیں اسے ریکارڈ کر سکتا ہے۔ پھر ان کے پاس ایک مواصلاتی چینل ہے جہاں وہ تمام معلومات 'برے لوگوں' کو بھیجتے ہیں۔
شناخت کی چوری اور "ڈارک ویب"
شانٹن چانگ میلبورن یونیورسٹی میں سکول آف کمپیوٹنگ اینڈ انفارمیشن سسٹمز کے پروفیسر ہیں۔
جعلساز جعلی فرد کا اکاونٹ بناتے ہیں یا وہ کسی اور کی شناخت استعمال کرتے ہیں اس طرح وہ آسانی سے پہچانے نہیں جاتے اور ان کے چھپنے کے لئے کئی ایسے گروپ ہوتے ہیں جنہیں پکڑنا آسان نہیں ہوتا۔ چھپے پوئے آئی ڈی والے کلوز گروپ ہوتے ہیں جو ڈارک ویب کہلاتے ہیں۔۔
اگر ان کے پاس آپ کا نام، پتہ، تاریخ پیدائش اور ممکنہ طور پر آپ کا فون نمبر بھی ہے، تو وہ آپ کے مالیاتی ادارے میں جا کر آپ کی جگہ خود کو پیش کرکے اس بنک میں آپ کے مالی معملات پر کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں۔ یعنی آپ کی ژناخت استعمال کرتے ہوئے کوئی جعلساز آپ کی رقم ہتھا سکتا ہے۔۔
انہوں نے مزید کہا، "یعنی وہ تاما شناختی نشانات یا معلومات جس سے تمام سرکاری ادارے آپ کی شناخت کرتے ہیں کسی اور کے پاس پہنچ جاتی ہیں جس سے وہ ثابت کر سکتا ہے کہ آپ کی رقم پر اس کا اختیار ہے۔۔"
ان کا کہنا ہے کہ کسی کی ذاتی تفصیلات ڈارک ویب پر فروخت کی جا سکتی ہیں، جس کے نتیجے میں شناخت کی چوری ہو سکتی ہے۔
پروفیسر چانگ کا کہنا ہے کہ اگر کسی کی ذاتی تفصیلات غلط ہاتھوں میں چلی گئی ہیں تو ان کی ذاتی معلومات آنے والے کئی مہینوں تک استعمال کی جا سکتی ہیں۔
ذاتی ڈیٹا بہت قیمتی ہے اور اس کا مطلب ہے کہ آپ نئے کریڈٹ کارڈ بنا اور خرید سکتے ہیں۔ آپ پوری دنیا میں ہر قسم کی پراپرٹی بنا اور خرید سکتے ہیں۔
گھر سے کام کرنا لوگوں کو زیادہ کمزور بناتا ہے۔
سڈنی کی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ آئی ٹی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر پریادارسی نندا کا کہنا ہے کہ گھر سے کام کرنے سے لوگ اس وقت کے مقابلے میں زیادہ فراڈ کا شکار ہو جاتے ہیں جب وہ دفتر میں کام کرتے تھے۔
"چونکہ ہم سب گھر سے کام کر رہے ہیں، اس لیے ہمارے پاس کوئی ضروری حفاظتی اقدامات نہیں ہیں کہ ہم انٹرنیٹ سے کیسے جڑے ہیں۔ جبکہ ایک ادارے کے نیٹ ورک میں آپ کی حفاظت کے لیے بہت سے حفاظتی اقدامات ہوتے ہیں"۔
اپنے کمپیوٹر کو میلویئر سے کیسے بچائیں۔
ڈاکٹر نندا بتاتی ہیں کہ اپنے کمپیوٹر کو میلویئر سے بچانے کے چند طریقے ہیں۔
" آپ اپنا اینٹی وائرس اینٹی میلویئر سافٹ ویئر مسلسل ایپ ڈیٹ رکھیں۔ کیونکہ یہی اینٹی وائیرس کمپیوٹر پر موجود آپ کی تمام فائلوں کو اسکین کر کے وائیرس کو سراغ لگاتا ہے۔۔
اگر کسی کو لگتا ہے کہ اس نے کسی نقصان دہ لنک پر کلک کیا ہے تو وہ اپنے کمپیوٹر کو کسی ٹیک ماہر کے پاس لے جا سکتا ہے تاکہ وہ کسی بھی میلویئر یا کسی بھی قسم کے نقصان دہ سافٹ ویئر کے خلاف جانچ کر سکے۔
"تیسری چیز یہ ہے کہ مائیکروسافٹ یا ایپل جیسے سافٹ ویئر فروش آپ کو وقتاً فوقتاً پیچ بھیجتے رہتے ہیں۔ وہ آپ سے پیچ انسٹال کرنے اور کمپیوٹر کو دوبارہ شروع کرنے کو کہتے ہیں"۔
ڈاکٹر نندا کا کہنا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ لوگ ان اپڈیٹس کو انسٹال کریں۔
"اس کی اطلاع دینا ضروری ہے"
ڈاکٹر ہیمبلٹن کا کہنا ہے کہ یہ ان لوگوں کے لیے ضروری ہے جن کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے حکام کو اس کی اطلاع دیں۔
"ہزاروں دھوکہ دڑی کے واقعقت رپورٹ نہیں ہوتےجبکہ حقیقت میں لوگون نے اپنا پیسہ کھو دیا ہوتا ہے اور لوگ اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے شرمندگی محسوس کرتے ہیں، اور اس کی اطلاع نہیں دیتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اگر آپ کو دھوکہ دیا گیا ہے، تو آپ کو واقعی کسی کو بتانا چاہیے۔"
ویب سائٹ پر اس فارم کو بھر کر جعلسازی کی اطلاع دیں
- یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے