بین الاقوامی طلبا کے لئے عارضی ملازمت پرعدالتی احکام بڑی تبدیلی لاسکتا ہے

ایک کیس کے دوران عدالتی احکام سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ ملازمین جو "کیژوئل" کے طور پر مستقل ملازمت کررہے ہیں وہ مالی چھٹیوں یا چھٹیوں سے منسلک اختیارات کے مستحق ہیں۔

A court ruling has found employees contracted as casuals on a permanent basis are entitled to paid leave benefits.

A court ruling has found employees contracted as casuals on a permanent basis are entitled to paid leave benefits. Source: AP

ماہرین کی رائے میں کیژوئل ورکر (عارضی ملازم) کے استحقاق کے بارے میں یہ فیصلہ بین الاقوامی طلبا کے لئے ایک بڑی تبدیلی لاسکتا ہے۔

بدھ کو وفاقی عدالت کو پتہ چلا کہ وہ کیژوئل ملازمین جن کے کام کرنے کے اوقات کار کے بارے میں واضح اندازہ ہو، وہ سالانہ، بیماری کی صورت میں اور کئیرر چھٹیاں لے سکتے ہیں۔

اسٹوڈنٹس جابز آسٹریلیا کے شریک بانی اور کونسل آف انٹرنیشل اسٹوڈنٹس کے سابق صدر بیجے سبکوٹا کا کہنا ہے کہ اس احکام کی وجہ سے بین القوامی طلبا کے ساتھ ہونے والے استحصال میں کمی آسکتی ہے۔

"وبا کے پھیلنے سے پہلے کئی کیژوئل ملازمت پر بینالاقوامی طلبا کا کہنا تھا کہ کام پر انہیں دھمکی دی جاتی تھی کہ بیماری میں بھی کام کرنا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا تو نوکری بھی جاسکتی ہے۔"

"اس کے ذریعے کمیونٹی میں ایک بہتر کام کرنے کی فضا پیدا ہوسکتی ہے جس میں بینالاقوامی طلبا کو ملازمت کے مزید مواقع مل سکیں گے۔"
صنعتی امور کے وزیر کرسچن پورٹر کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا فوری اثر کاروباروں پر ہوگا جنہیں کرونا وائرس سے شدید نقصان ہوا ہے۔

کرسچن کا اے اے پی سے گفتگو میں کہنا ہے کہ حکومت شاید کیس کی اپیل کرے۔

"ایک ایسے وقت میں جب کئی آسٹریلینز نے اپنی ملازمتیں کھوئی ہیں، یہ ایسا فیصلہ سامنے آیا ہے جو معیشت کو مزید کمزور کرسکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ حکومت قانون سازی کا سوچے۔"

لیکن لیبر کے صنعتی امور کے ترجمان ٹونی برک کا کہنا ہے کہ اتنے عرصے سے "ڈبل ڈپنگ" کا فائدہ کاروباروں کو پہنچ رہا ہے اور وہ حکومتی ردعمل پر "حیران" ہیں۔

"اگر [آجر] ملازمین کو وہ سیکورٹی نہیں دے رہے جو ان کا حق ہے تو پارلیمنٹ کو ایسے ریکٹ کو پناہ نہیں دینی چاہیئے جس نے قانون توڑا ہے۔"

" کئی افراد کو جن میں کیژوئل ملازمین شامل ہیں کووڈ۔۱۹ کے دوران بہت نقصان ہوا ہے اور یہ بھی عیاں ہوا ہے کہ مستقل ملازمین کے برعکس ان کے اختیارات  کتنے کم ہیں۔"
بینالاقوامی طلبا کے گروپس کام کرنے کی حدوں میں نرمی کروانے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔

سبکوٹا کا کہنا ہے کہ بینالاقومی طلبا کو دو ہفتے میں چالیس گھنٹے کام کرنے کی اجازت ہے جس کا مطلب ہفتے میں بیس گھنٹے جو کہ تین شفٹیں بھی نہیں بنتیں۔

"کئی کاروبار بینالاقوامی طلبا کو ملازمت اس لئے نہیں دیتے کہ طلبا ہفتے میں تین پوری شفٹیں نہیں کرسکتے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ بیس گھنٹے کو چوبیس گھنٹے کردیا جائے، جس کی وجہ سے کئی ہزار پارٹ ٹائم ملازمتین نکل آئیں گی۔

"بینالاقوامی طلبا کا یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اور اسی بات کے ذریعے کئی آجر طلبا کا استحصال کرتے ہیں کہ ہم تمہیں ہوم افئیرز کو رپورٹ کردیں گے۔"

۔ اضافی رپورٹ، اے اے پی

 

 

 


شئیر
تاریخِ اشاعت 22/05/2020 10:04am بجے
شائیع ہوا 22/05/2020 پہلے 10:09am
تخلیق کار Claudia Farhart