اہم نکات
ریاستیں اورٹریٹریز علیحدہ طور پر فوجداری نظام انصاف کا انتظام چلاتے ہیں ۔
اگر آپ کے خاندان کا کوئی شخص جیل میں ہے، تو اصلاحی خدمات کے ذریعے اسے تلاش کیا جا سکتا ہے ۔
قیدیوں میں سے رہائی پانے والےتقریبا نصف افراد دو سال کے اندر دوبارہ جرم کے مرتکب ہو جاتے ہیں ۔
ان لوگوں کی مدد کے لئے وسائل دستیاب ہیں جن کا کوئی عزیز جیل میں ہے ۔
ریاستیں اور ٹریٹریز اپنے اپنے فوجداری انصاف اور جیل کے نظام کو چلاتے ہیں جبکہ آسٹریلیا میں تقریبا اسی فیصد جیلیں حکومت کے زیر انتظام ہیں ۔
جیلوں کی آبادی پر آسٹریلین ادارہ برائے شماریات نے اعداد و شمار جمع کئے ہیں
"جون 2021 میں ہمارے پاس بالغوں کی اصلاح کے نظام میں 43,000 قیدی تھے، اور ان میں سے صرف 15,000 سے زیادہ ریمانڈ پر تھے جو ٹرائل کے منتظر تھے،"
اے بی ایس نیشنل سینٹر آف کرائم اینڈ جسٹس اسٹیٹسٹکس کے ڈائریکٹر ولیم ملنے کہتے ہیں۔
ایبوریجنل اور ٹورس سٹریٹ آئی لینڈرافراد کے لیے غیر متناسب طور پر زیادہ قید کی شرح کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ تاریخی ٹراما اور نسلی طور پر حاصل پسماندگی جیسے پیچیدہ عوامل کی وجہ سے باقی آسٹریلوی آبادی کے مقابلے میں ان افراد کی قید کی شرح دس گنا زیادہ ہے۔
جیل کے نظام میں داخلہ
جب کسی شخص کو حراست میں لیا جاتا ہے تو اس کی تشخیص کی جاتی ہے۔ نیو ساوتھ ویلز میں میٹرو ویسٹ کی کسٹوڈیل ڈائریکٹر ایما اسمتھ کہتی ہیں کہ دہشت گردوں جیسے سنگین ترین مجرموں کو سب سے زیادہ سیکورٹی کی درجہ بندی حاصل ہوتی ہے۔
ہمارے پاس زیادہ سے زیادہ، درمیانے اور کم از کم درجے کے حفاظتی مراکز ہیں،" محترمہ اسمتھ بتاتی ہیں۔
جب کسی کو حراست میں لیا جاتا ہے، تو ہم اس کی اسکریننگ کرتے ہیں اور قیدی کی درجہ بندی کرتے ہیں۔ وہ کس چیز کے لیے حراست میں ہیں، چاہے وہ مجرم ثابت ہو گئے ہوں یا وہ ریمانڈ پر ہوں ۔اس طرح یہ بات کا متعین ہوتی ہے کہ انہیں کہاں اور کس درجہ بندی کے تحت۔ رکھا جائے گا۔
ریمانڈ قیدی وہ ہوتا ہے جسے گرفتار کرنے اور جرم کا الزام لگانے کے بعد حراست میں رکھا جاتا ہے، اور وہ ابھی تک مقدمے یا سزا کا انتظار کر رہا ہے۔
جیلوں کی بانوے فیصد آبادی مردوں پر مشتمل ہے اگرچہ گذشتہ دہائی میں خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے
خواتین اور مردں کی مختلف ضروریات کے پیش نظر انہیں الگ الگ سہولت گاہوں میں رکھا جاتا ہے ، مثال کے طور پر ،خواتین اکثربدسلوکی والے پس منظر سے آتی ہیں ، ان میں منشیات اور شراب پر انحصار کی شرح بلند ہوتی ہے یا وہ دوران حمل جیل میں آ سکتی ہیں ۔ ے بی ایس کی رپورٹ کے مطابق سزا پانے والے قیدیوں کی حراست میں گزارنے کا اوسط وقت ساڑھے تین سال ہے۔
ایک بار سلاخوں کے پیچھے جانے کے بعد ، قیدیوں کو اپنے ناگوار رویوں سے نمٹنے کے لیے ہیلتھ کلینک اور پروگراموں میں شرکت کی ضرورت ہوتی ہے۔

A prisoner in green uniform handcuffed Source: AAP Image/David Gray
قیدیوں سے سہولت کی دیکھ بھال، یا مرکز کے اندر صنعتوں جیسے انجینئرنگ، پرنٹنگ، یا جیل کی دکانوں میں بھی کام کرنے کی توقع کی جاتی ہے (جسے 'بائی اپس' کہا جاتا ہے)۔
پیرول پر
کچھ قیدیوں کو پوری مدت کی سزا ہوتی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ اپنی پوری سزا جیل میں گزارتے ہیں۔ تاہم، قیدیوں کی ایک بڑی تعداد کو پہلے کی تاریخ پیش کی جاتی ہے جب انہیں قریبی نگرانی میں کمیونٹی میں پیرول پر رہا کیا جا سکتا ہے، مس اسمتھ کہتی ہیں۔
قیدیوں کے لیے یہ مدد حاصل کرنے اور کمیونٹی کے لیے یہ جاننے کا واقعی ایک اچھا موقع ہے کہ ان کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ یہ دوبارہ انضمام کی اجازت دیتا ہے۔

Parramatta Correctional Centre, former medium security prison Source: Getty Images/Andrew Merry
آپ یہ جاننے کے لیے ریاست کے متعلقہ محکمہ برائے اصلاحی خدمات سے رابطہ کر سکتے ہیں کہ خاندان کے کسی فرد کو کہاں رکھا جا رہا ہے۔
جیل میں کسی سے ملنے کے لیے آپ کو پیشگی منظوری لینا ہوگی۔
ہر جیل میں ایک فون بکنگ سروس ہے جو آپ کو آنے جانے کے اوقات، کسی بھی پابندی اور یہاں تک کہ لباس کی ضروریات سے آگاہ کرے گی۔
باہر موجود اہل خانہ کی مدد
رضاکار نادیہ نے اپنے جسیسے ان افراد کے لئے جن کا کوئی عزیز جیل میں ہے ، انہیں معاونت فراہم کرنے کے لئے آن لائن ریسورس قائم کیا ہے.
بارز بیٹوین معاون نیٹ ورک کی فہرست فراہم کرتا ہے ، جو ایسے رضاکار چلاتے ہیں جن کو اس صورتحال میں موجود افراد کی تنہائی ، شرم اور رسوائی کا ادراک ہوتا ہے ۔
خاندان اکثر قید میں موجود فرد کا جذباتی اور معاشی بوجھ اٹھانے کے لئے تنہا رہ جاتے ہیں ۔
کسی نے ایک بار کہا تھا، 'جرم آدمی کرتا ہے، اوراہل خانہ کا وقت صرف ہوتا ہے'۔ واقعی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔
رہائی کے بعد دوبارہ جرم
دوبارہ جرم کی جانب جانے کے عوامل پیچیدہ ہیں جیسا کہ منشیات کا استعمال بے روزگاری، تعلیم کی کم سطح اور خراب دماغی صحت سب خطرے کے عوامل ہیں۔ ساتھ ہی رہائی کے بعد سپورٹ سروسز کی کمی بھی ان میں شامل ہے۔
اے بی ایس کے ولیم ملنے نے وضاحت کرتے ہوئےبتایا ، آسٹریلین پروڈکٹیوٹی کمیشن خطرناک حد تک دوبارہ جرم کی طرف راغب ہونے کی شرح رپورٹ کرتا ہے ۔
تقریباً 46 فیصد قیدی دو سال کے اندر دوبارہ جرم کرتے ہین ،" جناب ملنے نے کہا
ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اس وقت جیل میں موجود 60 فیصد لوگوں کو پہلے بھی سزا ہو چکی ہے لیکن ضروری نہیں کہ یہ دو سال کے اندر ہو۔
نادیہ کا خیال ہے کہ رہائی کے بعد خاندان کا تعاون ضروری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ "تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ کوئی شخص، ایک بار رہا ہونے کے بعد، دوبارہ معاشرے میں ضم ہونے کے قابل ہو جائے اور جیل میں واپس آنے والے افراد میں شامل نہ ہو اگر اسے باہر سے اچھی فیملی سپورٹ حاصل ہو،" انہوں نے کہا۔
ایس بی ایس کی نئی دستاویزی سیریز لائف آن دی آؤٹ سائیڈ ایک قدم ہے جس کا مقصد دوبارہ جرم کی جانب جانے والوں کی بلند شرح سے نمٹنا ہے۔
یہاں ٹریلر دیکھیں: