Feature

شادی عثمان خواجہ کی - باتیں لوگوں کی

عثمان کی ریچل سے پہلی ملاقات تین برس پہلے کچھ دوستوں کے ذریعے ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں نے جولائی 2016ء میں نیو یورک میں چھٹیوں کے دوران منگنی کر لی تھی۔

Usman Khawaja and Rachel McLellan

Australian cricketer Usman Khawaja and Rachel McLellan pose for photographs, at the Australian cricket team's Christmas lunch in December, 2017. Source: AAP Image/Joe Castro

آسٹریلیا کے پہلے مسلمان ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ پچھلے ھفتے اپنی منگیتر ریچل میکلیلن کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔

۳۱ سالہ عثمان اور 22 سالہ ریچل کی شادی کی شاندار تقریب جمعہ کے روز آسٹریلیا کے ساحلی شہر گولڈ کوسٹ میں بڑی دھوم دھام سے منعقد ہوئی۔

کتھولک مسیحی ریچل نے گزشتہ برس مذہب اسلام قبول کر لیا تھا  اور بریسبن کی ایک مقامی مسجد میں ان کے نکاح  کی سادہ سی تقریب رکھی گئی تھی۔ تب سے یہ جوڑا  ایک ساتھ ہی رہنے لگا۔  

’چینل نائن‘ کے پروگرام سکسٹی منٹ میں اپنی زندگی، محبت اور مستقبل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان خواجہ نے بتایا کہ جب انہوں نے  اپنے اور ریچل کے رشتے کے بارے میں لوگوں کو بتایا تو آغاز میں انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

 اپنی اور ریچل کی شادی پر لوگوں کے منفی ردِ عمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے عثمان نے بتایا کہ اکثر اوقات سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اِن دونوں کومسلمان لوگوں کی طرف سے نفرت آمیز پیغامات موصول ہوتے ہیں۔ عثمان کا ماننا ہے کی  وہ لوگ شاید  یہ نہیں جانتے کہ  ریچل اسلام قبول کر چکی ہیں۔

البتہ آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی اکثریت نے اس خبر پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا اور دونوں کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر سراہتے ہوئے عثمان کو مسلمانوں کے سر فخر سے بلند کرنے تک کا اعزاز  دے دیا۔

 ’چینل نائن‘ ہی کے پروگرام میں مزید گفتگو کرتے ہوئے عثمان اور ان کے والدین نے بتایا کہ ریچل کا اسلام قبول کرنا ان سب کے لیے کتنا اہم تھا۔

ان کے والد کا کہنہ تھا کہ "میرا یہ ماننا ہے کہ اگر ماں مسلمان ہو تو اولاد بھی اسلامی طور طریقے ہی اپناتی ہے۔ عثمان کے لیے شاید اس سے زیادہ اہم یہ تھا کہ وہ جس سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہو، اسے اس سے محبت بھی ہو۔"

اِس سب کے باوجود ریچل کا کہنہ ہے کہ عثمان اور ان کے والدین کی طرف سے  انہیں کبھی بھی اسلام کے معاملے میں زبردستی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔   

"مجھ پر عثمان یا ان کے والدین نے کبھی دباؤ نہیں ڈالا۔ مجھے اس بات کا علم اور احساس تھا کہ یہ عثمان اور ان کے والدین کے لیے کتنا اہم ہے اور اس لیے میں نے اپنی خوشی سے اسلام قبول کیا۔"

ریچل کی والدہ نے اے بی سی کے انٹرویو میں صحافی کو بتایا کہ اکژ مقامی لوگ اس بات کے خلاف تھے اور ابھی بھی ہیں کہ ان کی بیٹی نے نہ صرف ایک مسلمان مرد سے شادی کرنے کا فیصلا کیا بلکہ اسلام بھی  قبول کر لیا۔

   "وہ اکژ حیران ہو جاتے ہیں۔ چند تو یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کا دنیا پر قبضہ پانے کی ایک چال ہے کہ وہ غیر مسلم عورتوں کو شادی کے بہانے مسلمان کر لیتے ہیں۔  پر ہمارے قریبی رشتہ دار اور عزیز ریچل اور عثمان کے لیے نہایت خوش ہیں۔" 

 ایک سوال کے جواب میں بائیں بازو کے بلے باز عثمان نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ اپنی زندگی میں عقیدے کو اولین ترجیح دی ہے جبکہ ان کی نوبیاہتا دلہن کا کہنا تھا کہ کیا معلوم شاید وہ زندگی میں آگے جا کر حجاب بھی پہننا شروع کر دیں- پر فلحال وہ عثمان کہ طرح اپنے علم کی توسیع کرنا چاہتی ہیں۔

"ابھی مجھے بہت کچھ سیکھنا ہے۔ انشااللہ، ایک دن میں بھی عثمان جتنا اپنے دین کو سمجھ سکوں گی۔"

عثمان کی ریچل سے پہلی ملاقات تین برس پہلے کچھ دوستوں کے ذریعے ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں نے جولائی 2016ء میں نیو یورک میں چھٹیوں کے دوران  منگنی کر لی تھی


شئیر

تاریخِ اشاعت بجے

شائیع ہوا پہلے

تخلیق کار Ayesha Hasan