یہ افراد ورلڈ سینٹرل کچن WCK نامی غیر سرکاری رفاحی ادارے سے منسلک تھے اور غزہ میں جنگ زدہ بے گھر افراد کو مفت کھانہ فرام کر رہے تھے۔
غزہ میں حکام کے مطابق اس تازہ واقعے میں مارے جانے والوں میں ایک آسٹریلوی شہری کے ساتھ ساتھ ایک برطانوی، ایک پولش شہری اور ایک فلسطینی شہری بھی شامل ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رضاکار شمالی غزہ میں وہ امدادی سامان تقسیم کرکے واپس لوٹ رہے تھے جو محض چند گھنٹے قبل قبرص کے راستے وہاں پہنچا تھا۔
A picture posted on Palestinian journalist Ahmad Ibraa's social media accounts of three passports reportedly belonging to the aid workers. Credit: Ahmad Ibraa/X
دوسری جانب دفتر خارجہ و تجارت نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ وہ بے چینی سے اس بات کی تصدیق کی کوشش کر رہا ہے کہ آیا واقعی ایک آسٹریلوی شہری غزہ میں مارا گیا ہے۔ DFAT کے ترجمان کے بقول آسٹریلیا کا موقف بے گناہ جانوں کے ضیاع کو روکنے کے حوالے سے خاصا واضح ہے۔
مبینہ اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے رضا کاروں کی تنظیم ورلڈ سینٹرل کچن نے گزشتہ قریب چھ ماہ کے دوران 42 ملین خوراکی پیکٹس تقسم کیے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اس تنظیم نے اپنے کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کو ایک سانحہ قرار دیا ہے۔
بی بی سی کے خبرنگار رشدی ابو الوف نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس رضاکار تنظیم کے چار کارکنان کے لاشیں مقامی ہسپتال لائی گئی جبکہ انہوں نے بلٹ پروف جیکٹس پہن رکھی تھی اور ان کی گاڑی کو ایک ہوائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی ڈیفنس فورس کا کہنا ہے کہ واقعے کی جامع تحقیقات کی جارہی ہیں تاکہ اس بابت مکمل معلومات حاصل کی جاسکیں۔ ایک بیان میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کہا کہ بشردوستانہ امداد کی محفوظ ترسیل کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے اور WCK کے ساتھ مل کر غزہ کے شہریوں تک کھانے اور دیگر امداد کی ترسیل کے لیے مل کر کام کیا جاتا رہا ہے۔
یاد رہے کہ مختلف پکوانوں کے ماہر شیف یوزے آندریس نے سال 2010 میں WCK کا آغاز کیا تھا جبکہ ہیٹی میں خطرناک زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچای تھی۔ تب سے اب تک ان کی تنظیم نے مختلف جگہوں پر بحرانی اور جنگی ماحول میں گھرے لوگوں تک خوراکی امدادی پہنچای ہے۔
اتوار کے روز اس تنظم نے قبرص سے چار کشتیوں پر قریب 400 ٹن خوراکی امداد غزہ کے لیے روانہ کی جس سے جنگ زدہ افراد کے لیے قریب ایک ملین کھانے کے پیکٹس تیار کیے جاسکتے ہیں۔ ایک بیان میں اس تنظیم نے کہا کہ غزہ میں قحط کا راستہ روکنے کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ امدادی سامان کے لیے زمینی راہدادی کھولی جائے، جسے اسرائیلی فورسز نے بند کر رکھا ہے۔