کیا کووڈ کے بعد آپ کے لئے توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو رہاہے ؟

یادداشت، ارتکاز اور نیند کے مسائل طویل کووڈ کی عام علامات ہیں جو عام طور پر کورونا وائرس ہونے کے تین ماہ کے اندر ہوتی ہیں۔

Tired businesswoman with head in hand sitting at computer desk in office

Credit: Maskot/Getty Images

Key Points
  • ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی طور پر سن محسوس ہونا طویل کووڈ یا کووڈ کی نشانی ہیں
  • یہ صورتحال عام طور پر وقتی ہوتی ہے اور خود ہی صحیح ہو جاتی ہے ۔
  • اگر یہ علامات آٹھ ہفتے سے زیادہ عرصے تک ظاہر ہوں تو اپنے جی پی سے رجوع کریں ۔
  • ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کرنا اور علمی سرگرمیوں میں مشغول ہونا جیسے پہیلیاں حل کرنا اور ویڈیو گیمز کھیلنا تیزی سے صحت یابی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
 سڈنی میں رہنے والی ڈیان واٹس کچھ الفاظ کی ہجے بھول گئیں ہیں اور کووڈ سے صحت یابی کے بعد کام پر دوبارہ واپس آنے پر انہیں اپنے کام کے کچھ طریقہ کار یاد نہیں تھے .
مجھے کسی ایسے شخص کی ضرورت تھی جو میرے ساتھ بیٹھے اور مجھے پورا عمل دوبارہ سمجھائے ۔
محترمہ واٹس کوجون میں کووڈ ہوا تھا اور انہیں لگتا ہے کہ یہ طویل کووڈ کی علامات ہیں جو عام طور پر انفیکشن ہونے کے تین ماہ میں طاہر ہوتی ہیں ۔
نیو ساوتھ ویلز محکمہ صحت کے مطابق طویل کووڈ کے لئے کوئی ٹیسٹ نہیں ہے تاہم اس کی تشخیص کے لئے ڈاکٹروں کو دیگر علامات پر بھی غور کرنا ہوگا ۔

عمومی طویل کووڈ یا کووڈ کے بعد کی علامات میں ذہن منتشر ہونا ، یاداشت ، ارتکاز ، نیند کے مسائل ، بات کرنے میں مشکل ،ذہنی دباو یا پریشانی اور تھکان شامل ہے ۔

دیگر علامات میں سانس پھولنا یا سانس لینے میں تکلیف ، مستقل کھانسی ، پٹھوں میں کھنچاو ، ذائقہ یا سونگھنے کی حس خراب ہونا اور بخار شامل ہے ۔

طویل کووڈ کے لئے کلینک یہاں تلاش کریں :

کووڈ دھند کیا ہے ؟
 
کووڈ دھند کوئی طبعی اصطلاح نہیں ہے لیکن عام طور پراسے کووڈ کے بعد ذہنی انتشار کے مسائل جیسا کہ یاداشت خراب ہونا ، ارتکاز میں مسئلہ ہا سوچنے کی صلاحیت متاثر ہونے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے ۔

محکمہ صحت اور ایج کئیر کے پاس آسٹریلیا میں کووڈ دھند کے کیسسز کے مکمل اعداد و شمار موجود نہیں ہیں ۔

لیکن سڈنی کے سینٹ وینسنٹ اسپتال میں طویل کووڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈائریکٹر اسٹیون فوکس کا کہنا ہے کہ لوگوں میں طویل کووڈ کا پایا جانا عام ہے ۔


کلینک آنے والے سے 10 سے 25 فیصد مریضوں نے کووڈ دھند کی شکایت ہے اور اگر ہم خود مریضوں نے ذہنی انتشار یا علمی مشکل سے متعلق سوال کریں تو یہ تعداد مزید بڑھ جاتی ہے ۔
 کووڈ دھند کی تشخیص

سڈنی میں مقیم طبیب-سائنس دان اور اکیڈمک نیورولوجسٹ ڈاکٹر سونو بھسکر کا کہنا ہے کہ کووڈ دھند کی تشخیص ایک چیلنج ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ایک شخص کا کووڈ سے بحالی کے بعد توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا ذاتی تجربہ ہے ۔

کووڈ 19 سے بحال ہونے والوں کی ایک بڑی شرح علمی اور اعصابی مسائل کا سامنا کر سکتی ہے ، ڈاکٹر بھسکر نے کہا ۔

پروفیسر فوکس کا کہنا ہے کہ کووڈ دھند کو صرف ذہنی انتشار یا تھکان تک محدود نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ علمی سوچ میں بھی رکاوٹ ڈال سکتا ہے ۔

وہ کہتے ہیں، "کووڈ فوگ سے نمٹنے کے دوران ہمیں سیاق و سباق کو دیکھنا چاہیے۔

پروفیسر فوکس کا ماننا ہے کہ زیادہ مانگ والی ملازمتوں، جیسے کہ قانونی اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبوں میں، اور جن لوگوں کو بہت ساری معلومات کو مربوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ لوگ اس حالت سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

کووڈ دھند کو ان ملازمتوں کے لئے زیادہ نقصان دہ سمجھا جا سکتا ہے جہاں ارتکاز میں معمولی کمی بھی ناقابل برداشت ہے ۔


اگر آپ کووڈ فوگ کا شکار ہوں تو کیا اقدام اٹھائیں ؟


زیادہ تر کیسسز میں کووڈ دھند وقتی ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ اس کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں ۔

پروفیسر فوکس نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا سب سے پہلے تو پریشان نہ ہوں ،خود کو کچھ وقت دیں یہ ہمیشہ رہنے والی کیفیت نہیں ہے ۔

اس سے متعلق دیگر مسائل جیسا کہ ذہنی دباو اور انتشار سے نمٹ کر کووڈ دھند کو کم کیا جا سکتا ہے ۔

پروفیسر فوکس نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ اگر انفیکشن کے آٹھ ہفتے بعد تک علامات برقرار رہیں تو اپنے ہیلتھ کئیر فراہم کنندہ یا جی پی سے اس سلسلے میں بات کریں
زیادہ تر لوگ گھر میں ہی خود کو مصروف کر کے اس سے نجات حاصل لر سکتے ہیں لیکن زیادہ ورزش بھی نہ کریں ، دھیمے انداز میں تھوڑی آسان ورزش کریں
ڈاکٹر بھسکر نے مزید کہا کہ ایسے کاموں میں مشغول ہونا جن میں علمی سرگرمیاں شامل ہیں جیسے ویڈیو گیمز کھیلنے سے بھی مدد مل سکتی ہے۔

محترمہ واٹس نے اپنے دماغی دھند کے لیے جی پی کو نہیں دیکھایا لیکن اپنی علامات کی نگرانی کی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ بہتر ہو رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں آہستہ آہستہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے فعال ہورہی تھی اور ہمیشہ اچھی خوراک لیتی تھی ۔

وہ یاد کرتی ہیں کہ پھر چار ہفتے بعد ایک دن اچانک ذہن پر چھائی دھند چھٹ گئی ۔

Young businessman holding his head and pondering
ماہرین کے مطابق زیادہ طلب والی نوکریوں پر موجود افراد کووڈ فوگ سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں Credit: Hinterhaus Productions/Getty Images

مزید تحقیق کی ضرورت ہے

جسم کے مختلف نظاموں بشمول اعصابی نظام پر کووڈ کے درست اثرات کی پیمائش کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

لیکن لانسیٹ سائیکاٹری میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ لوگوں کو کووڈ-19 انفیکشن کے دو سال بعد بھی دماغی دھند، ڈیمنشیا اور سائیکوسس سمیت اعصابی اور نفسیاتی حالات کے لیے زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔

مزید یہ کہ ، نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہونے والی لا ٹروب یونیورسٹی کی زیرقیادت تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کے بعد کے انفیکشنز الزائمر کی بیماری اور ڈیمنشیا میں نظر آنے والے اعصابی علامات سے ملتے جلتے تھے۔

تاہم، سرکردہ محقق ڈاکٹر نک رینالڈزنے ایس بی ایس کو بتایا کہ کہ الزائمر اور ڈیمنشیا کے علاج کے لیے تیار کی جانے والی دوائیں مستقبل میں کووڈ نفیکشن کے بعد اعصابی علامات کے علاج کے لیے دوبارہ استعمال کی جا سکتی ہیں۔


SBS is committed to providing all COVID-19 updates to Australia’s multicultural and multilingual communities. Stay safe and stay informed by visiting regularly the 

شئیر
تاریخِ اشاعت 20/09/2022 12:53pm بجے
تخلیق کار Yumi Oba, Warda Waqar
ذریعہ: SBS