Key Points
- کشتیوں سے آنے والے افراد کی خاندانی ویزا کی درخواستوں پر کارروائی کرنے پر عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔
- توقع ہے کہ افغانستان اور ایران سے فیملی ویزا کے درخواست دہندگان مستفید ہونے والے سب سے بڑے گروپ ہوں گے۔
- حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام "انسانی(ہمدردانہ ) طریقے سے" ویزا درخواستوں کے بیک لاگ کو حل کرنے کے بارے میں ہے۔
لیبر حکومت نے کشتی سے آنے والے پناہ گزینوں کے لئے اپنے اہل خانہ کوآسٹریلیا بلانے کا راستہ ہموار کر دیا ہے
سابق اتحادی حکومت کی امیگریشن پالیسی کے تحت، وزارتی ہدایت 80 کے تحت ویزا پروسیسنگ میں پناہ گزینوں کی کشتیوں سے آنے والوں کی فیملی ری یونین کی درخواستوں کو "سب سے کم ترجیح" دی گئی تھی۔
امیگریشن کے وزیر اینڈریو جائلز نے اب اس پالیسی کو باضابطہ طور پر تبدیل کر دیا ہے، وزارتی ہدایات 80 اور 83 کی جگہ لے لی ہے۔
حکومت کا اندازہ ہے کہ گزشتہ نومبر میں پیش کردہ اس فیصلے سے ہزاروں خاندان کے افراد کے لیے ویزا پروسیسنگ کا راستہ کھل جائے گا جو ان کی درخواستوں پر غور کیے جانے کا انتظار کر رہے ہیں
حکومت ان مستقل ویزا ہولڈرز کے لیے فیملی ری یونین کے راستوں کو بہتر بنا رہی ہے، جن میں سے بہت سے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے خاندان سے الگ ہو چکے ہیں، اور یہ صورتحال ان کی ذہنی ابتری بڑھانے اور ان کی زندگیوں پر مستقل غیر یقینی حالات مسلط کئے ہوئے ہے" مسٹر جائلز نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا۔
حکومت نے امیگریشن کے عملے کی تعداد میں بھی اضافہ کیا ہے جو پیچیدہ حالات میں افراد کے لیے ویزا پروسیس کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں فی الوقت 20 افراد پر مشتمل گروپ موجود ہے جو دگنا ہو کر 40 ہوجائے گا
توقع ہے کہ افغانستان اور ایران سے فیملی ویزا کے درخواست دہندگان سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں گے ۔
افغانستان پر طالبان کی گرفت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ بہت کم لوگ براہ راست آسٹریلیا آنے کے قابل ہو سکتے ہیں، لیکن اس سے کسی تیسرے ملک میں انتظار کرنے والوں کے لیے دوبارہ آبادکاری میں آسانی ہوسکتی ہے۔
سابق اتحاد نے وزارتی ہدایات کو ایک رکاوٹ کے طور پر لاگو کیا تھا ، اس دلیل کے ساتھ کہ اس طرح وہ کشتی کے ذریعے آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرنے والے لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں گے
البانیزے لیبر حکومت جو مئی 2022 کے انتخابات کے بعد اقتدار میں آئی تھی کشتیوں کی آمد سے متعلق وسیع تر پالیسی کو برقرار رکھتی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور "مضبوط سرحدی پالیسی کی بنیاد بدستور باقی ہے"۔
تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "حکومت سیاسی پناہ کے (گذشتہ حکومت سے )وراثت میں ملے کیسز کے بوجھ کو انسانی طریقے سے حل کر رہی ہے۔"
لیبر کی سرحدی پالیسی میں کشتیوں کا رخ موڑنا شامل ہے، جہاں آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کو یا تو ان کے روانگی کے ملک واپس بھیج دیا جاتا ہے، گھر بھیج دیا جاتا ہے یا امیگریشن حراستی مرکز میں لے جایا جاتا ہے۔
البانیزے حکومت نے یہ بھی وعدہ کیا تھاکہ اگر منتخب ہوئے تو وہ عارضی تحفظ کے ویزوں کو ختم کر دے گی۔
گرینز اور متعدد کراس بینچرز نے اس عزم پر پیش رفت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور حکومت نے آنے والے مہینوں میں کارروائی کا اشارہ دیا ہے۔
امیگریشن تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ وفاقی بجٹ کے اجراء کے ساتھ ہی ایسا ہو جائے گا کیونکہ تبدیلیاں 31,000 عارضی ویزا رکھنے والوں کو متاثر کرتی ہیں اور لاگت کے اثرات مرتب ہوں گے۔