گزشتہ شب ہونے والا جرمنی اور جاپان ہونے والا میچ اس وقت سرخیوں میں آیا جب میچ کے آغاز سے قبل جرمن کھلاڑیوں نے اپنے منہ ڈھانپ کر آفیشل تصویر بنوائی۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ عمل اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ فیفا نے ورلڈ کپ کے دوران انسانی حقوق کے حق میں انکی آواز دبانے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ دوسری جانب فیفا کا موقف ہے کہ جرمنی کو اس خاص واقعے کے لیے تادیبی کارروائی یعنی ڈسپلنری ایکشن کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
حالانکہ جرمنی نے 33 ویں منٹ میں پنالٹی کے ذریعے برتری حاصل کر لی تھی، لیکن اسکے بعد گول کرنے کے مواقع ملنے کے باوجود وہ مزید کوئی گول نہیں کر سکے جس نے کھلاڑیوں اور مداحوں کو مایوس کیا۔
میچ اس وقت بدلہ جب وقفے کے بعد جاپانی گول کیپر شوچی گونڈا نے جرمنی کے چار یکے بعد دیگر حملوں کو ناکام بنایا۔
جاپان کے متبادل رِٹسو ڈوان نے 75ویں منٹ میں ریباؤنڈ سے گول کر کے سکور برابر کر دیا اور آٹھ منٹ بعد، تاکوما اسانو- جو جرمنی میں اپنا کلب فٹ بال کھیلتے ہیں نے جیتنے والا گول کر کے جاپان کی جیت کو پختہ کردیا۔ جس سے فائنل اسکور جاپان 2، جرمنی 1 رہا۔
جرمن کوچ ہینسی فلک اپنی شکست پر پردہ تو نہیں ڈال رہے تھے اور انھوں نے اعتراف کیا کہ یہ شکست انکی ٹیم کیلیے خطرنات ہے اسکے ساتھ ساتھ وہ اسپین کے خلاف آنے والے کلیدی شو ڈاؤن پر توجہ مرکوز کرنے کی کوشش بھی کر رہے تھے۔
یقینا، اب ہم بے دردی سے مایوس ہیں لیکن اب یہ سب کچھ بہتر کرنے کے بارے میں ہے۔ ہمیں اسپین کے خلاف اپنے امکانات کا فائدہ اٹھانا ہوگا تاکہ ہم اسے ناک آؤٹ مرحلے تک پہنچا سکیں۔ ہمارے پاس ایسا کرنے کا معیار ہے اور ہمارے پاس ایسا کرنے کیلیے پورے 90 منٹ ہیں۔
جاپان میں کوئی کمی نہیں ہے... لیکن یہ اب بھی ایک تاریخی جیت ہے۔
گول کیپر گونڈا نے عاجزی کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ۔
ہمارے لیے یہ کھیل ایک بڑی جیت ہے۔ لیکن ہمیں مستقبل میں اگلا کھیل دیکھنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ آج ایک جیت ہے، لیکن اگر اگلے دو گیمز الٹ گئے تو یہ اچھی بات نہیں ہے۔ تو، ہاں...ہمیں کوسٹاریکا کے خلاف اچھی تیاری کی ضرورت ہے۔
گروپ ای میں دوسرا کھیل یکطرفہ تھا... اسپین نے جامع طور پر کوسٹاریکا کو ہرایا۔ 2010 کی عالمی چیمپیئن ٹیم نے ہاف ٹائم تک 3-0 سے برتری حاصل کی اور کھیل کے آخر تک 7-0 سے میچ جیت لیا۔
1986 سے اب تک او کینیڈا ورلڈ کپ میں نہیں سنا گیا۔
کینیڈین بیلجیئم کے خلاف ابتدائی پنالٹی کے ساتھ دھوم مچانے کے بہت قریب پہنچ گئےتھے مگر بیلجیئم کے تھیباٹ کورٹوائس نے اپنی ٹیم کو بچا لیا۔
ہاف ٹائم سے ٹھیک پہلے ریڈ ڈیولز نے کھیل کے رن کے خلاف، ایک صفر کی برتری حاصل کی اور اسکور لائن وہیں ٹھہر گئی۔
کینیڈا کے کوچ انگلش جان ہرڈمین نے اس شکست کا جواب مایوسی اور فخر کے ساتھ دیا۔
آپ کو اپنے پہلے گیم میں تین پوائنٹس لینے ہوں گے۔ ہمیں آج رات گروپ میں سرفہرست رہنے کا موقع ملا۔ یہ مشن تھا، اور ہم نے اسے کھو دیا۔ لیکن مجھے کارکردگی پر فخر ہے۔ ہماری ٹیم نے دکھایا کہ وہ اس اسٹیج پر رہ سکتے ہیں۔ اور، میرے خیال میں، انہوں نے شائقین کو اپنے اوپر فخر کرنے کا موقع دیا ، اور انہیں یہ محسوس کرایا کہ وہ یہاں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور یہ ہمارے لیے اہم تھا۔
گروپ ایف کے دوسرے کھیل میں، کروشیا، جو چار سال پہلے رنر اپ تھا، مراکش کے ہاتھوں میچ کو صرف ڈرا ہی کر سکا۔
دوسری جانب تیونس کے خلاف ہفتہ کی رات سوکروز کے میچ کے لیے تیاریاں پہلے ہی سے جاری ہیں۔
جیکسن اروائن کا کہنا ہے کہ، اب کامیابی کے لیے، آسٹریلیائیوں کو ماضی میں جو کچھ کیا تھا اس کو دھرانا پڑے گا۔
مڈفیلڈر کا کہنا ہے کہ سوکرو کو اس ذہنیت کی طرف واپس آنا ہوگا جو انہوں نے جون میں مشرق وسطیٰ کے کیمپ میں دکھایا تھا- جس ٹورنامنٹ میں اپنی جگہ بک کرنے کے لیے انھوں نے متحدہ عرب امارات، پھر پیرو کو شکست دی تھی۔
یہ ایسی چیز ہے جس پر ہم نے واضح طور پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ہم نے شدت اختیار کی، اور تقریباً اس جون کیمپ کے دوران ایک موجودگی کی طرح یہ ہر وقت اتنا شدید تھا اور ہم نے یقینی طور پر دوبارہ اس طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے۔ اس ہفتے ظاہر ہے، کل رات ایک مختلف قسم کی تجویز تھی۔ لیکن یہ یقینی طور پر ایسی چیز ہے جس پر ہمیں ان اگلے دو گیمز میں دوبارہ ٹیپ کرنا پڑے گا، اور آگے بڑھنا جاری رکھیں گے۔
اب ورلڈ کپ کے پانچویں دن کا انتظار ہے۔جب گروپ جی اور ایچ کا کھیل شروع ہوگا اور اس ٹورنامنٹ کی آٹھ ٹیمیں پہلی بار میدان میں اتریںگی۔
اس ٹورنامنٹ میں ابھی تک جو آٹھ ٹیمیں کھیلنا ہیں وہ سب پہلی بار میدان میں اتریں گی، جیسا کہ گروپ جی اور ایچ میں کھیل شروع ہوگا۔
فیچر میچ اپ گروپ جی میں ہوگا، جہاں پانچ بار کا عالمی چیمپئن برازیل سربیا کے خلاف اپنے کھیل کا آغاز کرے گا۔
سربیا کے کوچ ڈریگن سٹوجکووچ کا اصرار ہے کہ ان کی ٹیم کسی سے نہیں ڈرتی۔
ہم یقیناً ایک مشکل کھیل، ایک انتہائی مشکل کھیل کی توقع کر رہے ہیں، لیکن بطور ٹیم ہمیں فٹ بال کے اپنے انداز پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ کھیل صفر صفر سے شروع ہوگا۔ اس لیے برازیل کے پاس جیتنے کا موقع ہے لیکن سربیا کے پاس بھی جیتنے کا موقع ہے۔