جی ایس ٹی کے دھوکہ دہی سے متعلق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس آفس نے انکشاف کیا کہ اس نے کچھ ملازمین کو برطرف کیا اور دوسروں کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں جو ممکنہ طور پر اس معاملے میں ملوث تھے۔
آپریشن پروٹیگو نامی اس تحقیقات میں اے ٹی او آفس کے ملازمین مجموعی طور پر ان دیگر افراد کے بشمول شامل تفتیش ہیں جن پر ٹیکس چوری میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ حال ہی میں ٹیکس معافی کی درخواستوں میں اضافے اور نئے نئے کاروباروں کی رجسٹریشن میں تیزی نے شک و شبہات کو جنم دیا، جس کے بعد ان تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس معاف کرنے کی درخواستیں دینے والوں نے 3899 سے لے کر 2.4 ملین ڈالرز مالیت کے ٹیکش معاف کرنے کی درخواستیں جمع کروائیں۔ رپورٹ کے مطابق ایسے 57 فیصد مبینہ اشخاص کی نشاندہی کی گئی ہے جنہوں نے ملکی خزانے سے غیر قانونی طور پر ٹیکس چھوٹ حاصل کیں۔ اس کے مطابق اس غیر قانونی انداز میں ٹیکس معاف کروانے والوں میں سے 30 فیصد افراد کی یہ دوسری کوشش تھی جبکہ 10 فیصد افراد کی یہ تیسری کوشش تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے آغاز سے اب تک سرکار نے ان افراد سے قریب 2 ارب ڈالر واپس وصول کیے جبکہ 2.7 ارب ڈالرز کی ادائیگیوں کا راستہ روکا گیا۔ گزشتہ برس اگست سے اب تک قریب 100 افراد کو ان معاملات میں گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ 16 افراد پر تو جرم بھی ثابت ہوچکا ہے۔ محتاط اندازوں کے مطابق آسٹریلیا بھر میں قریب 57000 افراد نے غیر قانونی طریقوں سے ٹیکس معاف کروانے کی کوششیں کیں۔
رپورٹ کے مطابق ان سب میں ٹیکس آفس کے 150 ملازمین بھی شامل ہیں، جن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ جعلسازی کے ان معاملات میں مجرم ثابت ہونے والوں پر قریب 120 ملین ڈالرز مالیت کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔ اے ٹی او آفس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ان میں سے بیشتر افراد سابقہ کنٹریکٹرز اور سابقہ ملازمین ہیں۔
ترجمان کے مطابق کم از کم 12 افراد کے خلاف اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور انہیں ملازمتوں سے بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ ان کی معلومات کے مطابق ان معاملات میں مشتبہ طور پر ملوث کوئی بھی فرد ان کی معلومات کے مطابق اب اے ٹی او آفس سے وابستہ نہیں۔